سموگ کی وجہ سے لاہور کے 55 کارخانے بند

لاہور: انوئرمنٹ پروٹیکشن ڈپارٹمنٹ ( ای پی ڈی ) نے پنجاب کے دارالحکومت میں آلودگی بڑھانے اور سموگ میں اضافے کا باعث بننے والے 55 کارخانے بند کردیئے۔

سموگ اور آلودگی بڑھانے والے کارخانوں کے خلاف شیخوپورہ اور گجرات میں بھی آپریشن کیا گیا۔

فیکٹری مالکان کے مطابق انہیں نوٹس دیئے بغیر کارخانے بند کیے گئے، جس وجہ سے ہزاروں یومیہ اجرتی ملازمین بے روزگار ہوگئے، جب کہ لوہے اور اسٹیل کی مطلوبہ تعداد کی پیداوار نہ ہونے کی وجہ سے لوہے اور اسٹیل مصنوعات کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔

محکمہ تحفظ ماحولیات کے ضلعی افسر انجم ریاض نے ڈان کو بتایا کہ لاہور کے 337 کارخانوں میں سے 55 کارخانے بند کیے گئے ہیں، جب کہ ان یونٹس اور کارخانوں کے خلاف بھی کارروائی کی گئی جو زہریلے گیس کے اخراج کو روکنے میں ناکام ہوگئے ہیں۔

انجم ریاض کے مطابق محکمہ ماحولیات نے پہلے ہی زہریلی گیس کا اخراج کرنے والے اور ماحولیاتی آلودگی بڑھانے والے صنعتی اداروں کے خلاف مہم چلا رکھی ہے، جب کہ بند کیے گئے کارخانوں کے خلاف قانونی چارہ جوئی کے لیے کیسز عدالت میں بجھوائے جائیں گے۔

سیکڑوں کارخانے داروں اور فیکٹری مالکان کا کہنا ہے کہ محکمہ ماحولیات نے ان کے خلاف امتیازی کارروائی شروع کر رکھی ہے، جس وجہ سے ان کا کاروبار متاثر ہو رہا ہے اور دھات سے تیار شدہ مصنوعات کی قمیتوں میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔

کارخانے داروں کے مطابق مختلف ناقص اشیاء سے یومیہ 150 ٹن مواد تیار کیا جاتا ہے، جب کہ بھٹیوں اور کارخانوں میں یومیہ 700 ملازمین اجرتی بنیادوں پر کام کرتے ہیں۔

بھٹی مالکان کے مطابق آلودگی اور سموگ بڑھانے میں صرف ان کی فیکٹریاں ملوث نہیں ہیں، بلکہ آلودگی اور سموگ میں اضافہ بڑھتی ٹریفک اور دیگر صنعتوں کی وجہ سے بھی ہو رہا ہے۔

کارخانوں کے مالکان کے مطابق لاہور الیکٹرک سپلائی کمپنی ( لیسکو ) ان کے بڑے صارفین میں سے ایک ہے، کارخانے بند ہوجانے کی وجہ سے لیسکو کی ٹرانسمیشن تعطل کا شکار ہوسکتی ہے۔

فیکٹری مالکان نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ کارروائیوں کے نام پر انہیں ہراساں کرنے کا عمل بند کرکے کارخانوں اور بھٹیوں کی صنعت کو محفوظ بناکر انہیں منڈلاتے بحران سے نجات دلائی جائے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے