گورنرسندھ جسٹس(ر)سعید الزمان صدیقی

اسلامی تایخ ہمیں بتاتی ہے کہ اسلامی ریاستوں کی باگ ڈور سنبھالنے والے گورنریعنی سپہ سالار ہمیشہ مضبوط جسم، صحت مند و توانا اور فطین ذہن کے مالک رہے ہیں، تاریخ اسلام کے ساتھ ساتھ اگرتاریخ برصغیرکا بھی مطالعہ کیا جائے تو وہاںپر بھی ہمیں جوان اور با ہمت گورنریعنی سپہ سالاروں کی فہرست ملے گی۔۔۔!!مسلم پہ سالار طارق بن زیاد جن کا انتقال سن سات سو بیس عیسوی میں ہوئی ، وہ بربر نسل سے تعلق رکھنے والے مسلمان اور بنو امیہ کے جرنیل تھے، انہوں نے سات سو گیارہ عیسوی میں ہسپانیہ یعنی اسپین کی مسیحی حکومت پر قبضہ کرکے یورپ میں مسلم اقتدار کا آغاز کیا، وہ ہسپانوی تاریخ میں Taric el Tuerto کے نام سے جانے جاتے ہیں، انہیں اسپین کی تاریخ کے اہم ترین عسکری رہنماؤں میں سے ایک سمجھا جاتا ہے۔۔!!

موسٰی بن نصیرکی پیدائش عہد فاروقی انیس ہجری میں ہوئی،عبدالملک نے موسٰی کو بصرہ میں خراج وصول کرنے کا افسر مقرر کیا،موسٰی بن نصیر اچھے جرنیل ہی نہیں بہت اچھے منتظم بھی تھے اور اس سے بڑھ کر یہ کہ وہ مبلغ اور مصلح تھے۔۔۔!!مسلم تاریخ میں اگر فوجی جرنیلوں کی رینکنگ کی جائے تو بلاشبہ حضرت خالد اس میں پہلے نمبر پر ہوں گے،حضرت خالد جنگو ں میں اپنی غیر معمولی شجاعت کی وجہ سے بہت زیادہ خطرات مول لے لیا کرتے تھے ، آپ فی الحقیقت ایک بہت بڑے risk-taker تھے اور بسا اوقات تھوڑی سی فوج کے ساتھ دشمن پر جھپٹ پڑتے اور اسے شکست دے ڈالتے۔ ۔۔۔!!

ابو محمد حجاج بن یوسف بن حکم بن ابو عقیل ثقفی، طائف میں پیدا ہوا وہی اس کی پرورش بھی ہوئی، حجاج بن یوسف طائف کے مشہور قبیلہ بنو ثقیف سے تعلق رکھتا تھا،حجاج بن یوسف نےعبدالملک بن مروان کے وزیر کی حیثیت سےخدمات پیش کیں ،عبدالملک نے جب عراق پر حملہ کیا تو مصعب بن زبیر کے خلا ف حجاج بن یوسف کے سخت اقدامات نے عبدالملک کو قائل کر دیا کہ حجاج اس کے کہنے پر کوئی بھی اقدام کر سکتا ہے اور اس کے لیے اخلاقی و مذہبی حدود عبور کرنا کوئی مشکل نہیں۔۔۔!!

محمد بن قاسم سن چھ سو چوارنوے عیسوی میں طائف میں پیدا ہوا، ان کے والد خاندان کے ممتاز افراد میں شمار کئے جاتے تھے،محمد بن قاسم (عربی: محمد بن القاسم الثقفي) کا پورا نام عماد الدین محمد بن قاسم تھا جو بنو امیہ کے ایک مشہور سپہ سالار حجاج بن یوسف کے بھتیجا تھا، محمد بن قاسم نے سترہ سال کی عمر میں سندھ فتح کرکے ہندوستان میں اسلام کو متعارف کرایا، اس کو اس عظیم فتح کے باعث ہندوستان و پاکستان کے مسلمانوں میں ایک ہیرو کا اعزاز حاصل ہے اور اسی لئے سندھ کو باب الاسلام کہا جاتا ہے کیونکہ ہندوستان پر اسلام کا دروازہ یہیں سے کھلا۔۔۔۔۔!!

تاریخ ساز شخصیت ٹیپو سلطان تاریخ اسلام کا وہ لازوال کردار ہے جس پر عالم اسلام تا قیامت نازاں رہے گا، مسلم مورخ سچ لکھتا ہے کہ حضرت اقبال کے مردِ مومن کو اگر مجسم حالت میں دیکھنا مقصود ہو تو ٹیپو سلطان شہید اس کا بہترین نمونہ ہے۔۔۔۔!!

سلطان حیدر علی ،جنوبی ہند دکن کی سلطنت میسور کے سلطان تھے،انگریزوں کے خلاف سلطان حیدر علی نے دو جنگیں لڑیں۔ پہلی جنگ میسورسن سترہ سو چھیاسٹھ عیسوی سے سترہ سوانہتر عیسوی میں حیدر علی نے مدراس کی دیواروں کے نیچے پہنچ کر انگریزوں کو صلح پر مجبور کر دیا، دوسری جنگ میسورسترہ سو اسی عیسوی سےسترہ سوچوراسی عیسوی میں انہوں نے کرنل بیلی اور میجر منرو کو فیصلہ کن شکستیں دیں، اسی جنگ کے دوران دسمبرسترہ سوچوراسی عیسوی میں سلطان نے بعارضہ سرطان وفات پائی۔۔۔!!

تیمورلنک دریائے جیحوں کے شمالی کنارے پر واقع شہر سبزجس کو کش بھی کہتے ہیں سن تیرہ سو چھتیس عیسوی میں پیدا ہوا،تیمور نے اپنی زندگی میں بیالیس ملک فتح کئے۔ وہ دنیا کے چند نادر لوگوں میں بھی شامل ہوتا ہے،تیمور کی ایک خاص بات یہ تھی کہ وہ ایک وقت میں اپنے دونوں ہاتھوں سے کام لے سکتا تھا وہ ایک ہاتھ میں تلوار اُٹھاتا تھا اور دوسرے ہاتھ میں کلہاڑا۔۔۔۔۔!!

مرزا محمد سراج الدولہ المعروف نواب سراج الدولہ سن سترہ سو تینتیس سے دو جولائی سترہ سو ستاون عیسوی بنگال، بہار اور اڑیسہ کے آخری صحیح المعنی آزاد حکمران تھے، سن سترہ سو ستاون عیسوی میں ان کی شکست سے بنگال میں ایسٹ انڈیا کمپنی کے اقتدار کا سورج طلوع ہوا۔۔۔!!معزز قائرین ! یہاں میں نے مسلم سپہ سالاراور گورنروں کا ذکر اس لیئے کیا کہ ہماری نئی نسل جان لے کہ اسلامی ریاست میں گورنرکا عہدہ ایک اہم ترین ذمہ داری پر منبی ہوتا ہے جس کیلئے صحت کیساتھ ساتھ ذہنی ہوش مندی، تحمل مزاجی اور حکمت عملی کی صلاحیتوں کی اعلیٰ درجہ پر فائز ہو جو ریاست کی باگ ڈور ہر نقطہ، ہر زاویہ اور ہر عسکری، اقتصادی،جغرافیائی اعتبار سے سنبھال سکے، اس کے علاوہ مخالفین کی جانب سے دباؤ کو بھی برداشت کرسکے یقیناً اس کیلئے نوجوان ،باہمت، پر جوش، عقل و شعور ، حکمت و دانائی سے معمور ہے ریاست کی باگ ڈور سنبھال سکتا ہے لیکن عجیب اتفاق اور حیرت و تعجب کا ملا جلا تاثر ہے کہ پاکستان کی وفاقی حکومت بالخصوص میاں نواز شریف اور صدر پاکستان ممنون حسین نے باہمی مشاورت کے بعد بغیر سندھ حکومت کو اعتماد لیئے صوبہ سندھ کا گورنر ایک ضعیف العمر، ریٹائرڈ جسٹس کے کمزور کاندوں پر صوبے سندھ کی اہم ترین ذمہ داری سونپ دی،

یہ جانتے ہوئے بھی کہ پاکستان حالات جنگ میں ہے اور صوبہ سندھ بلخصوص دہشت گردوں کے چنگل میں بھی ہے ، دہشت گرد وں نے کراچی کے مضافاتی علاقوں کیساتھ ساتھ اندرون شہر میں بھی مختلف علاقوں میںاپنی پناہ گاہیں بنا رکھی ہیں، سندھ پولیس اور پاکستان رینجرز ان کےخلاف مسلسل آپریشن میں مصروف ہیں ایسے حالات میں وزیر اعظم کا یہ فیصلہ قابل حیران کن اور تعجب انگیز ہے ،جنگی حالات میں لاغر ہاتھی یا کمزوگھوڑے کبھی بھی ساتھ نہیں لیئے جاتے بلکہ اچھی نسل اور نہایت صحت مند گھوڑے یا ہاتھیوں کا انتخاب کیا جاتا ہے ، لاکھ سیاسی منطق سہی لیکن ملکی اور صوبائی سلامتی و امن و امان کیلئے جوان ،بہادر، نڈر اور حکمت و دانا سے بھرپور گورنر کا انتخاب کیا جاتا ہے جو فیصلے کی سلاحیت کیساتھ ساتھ خود زمینی کیفیت کی حقائق کو جاننے کیلئے شہر بھر کا دورہ کرسکے اور کم وقت میں ایک جگہ سے دوسری جگہ پہنچ سکے۔

پاکستان پیپلز پارٹی کے سربراہ سردارآصف علی زرداری نے اپنے بوڑھے وزیر اعلیٰ سید قائم علی شاہ کو اسی لیئے ہٹایا تھا کہ اس منصب کیلئے نوجوان، چشت و چالاک اور مدبر وزیر اعلیٰ کی ضرورت تھی ، آصف زرداری جانتا تھا کہ سندھ کی سیاسی حالات کے ساتھ دہشت گردی کی روک تھام کیلئے پاک فورسس کے ساتھ ہمقدم ایسے وزیر اعلیٰ کی ضرورت تھی جو ذہین ہونے کے علاوہ صحت مند اور چشت و چالاک بھی ہو اور بے شمار صلاحتوں کا مالک ہو جو سردار آصف علی زرداری کی ہداہت کو سمجھ سکے اور پائے تکمیل تک پہنچاسکے ، کراچی کور کمانڈر،ڈی جی سندھ رینجرز ،آئی جی سندھ سمیت وزیراعلیٰ صحت مند، بہادر، نڈر، چشت و ذہین ہیں اسی لیئے وہ آپریشن کی منطق کو سمجھنے اور سمجھانے کی سلاحیت رکھتے ہیں اسی بہترین اعلیٰ قیادت میں ایک کمزور، لاغر قیادت ممکن ہے آپریشن سمیت دیگر معاملات میں رکاوٹ کا باعث بن سکتی ہے۔۔۔!!

اب دیکھنا یہ ہے کہ کیا موجودہ گورنر سندھ ریٹائرڈجسٹس سعید الزمان صدیقی سندھ کی اپوزیشن جماعتوں کے احتجاج و مسائل کا سامنا کرسکیں گے، یقیناً ہر گز نہیں ! ایک طبقہ کے مطابق موجودہ گورنر کو صرف ڈمی کے طور پر رکھا گیا ہے اگر ایسا ہی پی ایل ایم این نے کیا تو ان کی عقل پر ہنسی آتی ہے کیا ان کے ہاں کوئی نوجوان باقی نہ رہا یا پی ایم ایل این میں صلاحیتوں کا فقدان ہوگیا ہے اگر ایسا ہی ہے تو سندھ کی ہی بے شمار سیاسی جماعتیں ہیں جن میں قابل ، نوجوان لیڈران ابھی زندہ ہیں کسی ایک کو ہی منتخب کرلیتے ، یہ صوبہ تو سب کا ہے ہر کسی کو خدمت کا حق بھی ہے۔ اللہ پاکستان کی حفاطت تو کرے ہی لیکن اب صوبہ سندھ پر خاص کرم بھی کرے آمین ثم آمین۔۔۔!! پاکستان زندہ باد، پاکستان پائندہ باد۔۔۔۔۔!!

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے