سبھی قصور وار ہیں

جس قوم میں فٹ پاتھ پر سانڈے کا تیل نکالنے والے اور کیکر کی گوند کو سلاجیت بنا کر بیچنے والے کو ڈاکٹر اور حکیم کہا جاتا ھو ۔

جس قوم میں ہاتھ دیکھنے والا اور سڑک پر طوطے سے فال نکالنے والا پروفیسر اور عامل کا بورڈ لگائے بیٹھا ھو ۔

جس قوم میں پانی کے ٹیکے لگانے والا اپنی کلینک کے ماتھے پر اسپیشلسٹ کا اشتہاری بورڈ لگائے ھوئے ھو ۔

جس قوم میں خون کی بوتلوں میں نارمل سلائن ملا کر حرام خوری کی جاتی ہو ۔

جس قوم کے جاھل اسمبلیوں میں پہنچا دئیے جائیں اور قاتل و مجرم قانون سازی کرتے ھوں ۔

جس قوم میں ویگو ، پراوڈ ، جیسی گاڑیوں کو دیکھ کر ووٹ ڈالے جاتے ہوں ۔اور سائکل والے کو دھتکارا جاتا ہو ۔

جس قوم کے وزیر جعلی ڈگریاں لے کر اسمبلیوں میں وزیر تعلیم لگ جاتے ھوں ۔

جس قوم میں ڈاکٹریٹ کی ڈگری قابلیت کی بجائے سفارش اور رشوت کی بنیاد پر دینے کا رواج ھو ۔

جس قوم کے فراڈئیے، بہروپئیے عالم دین کا ٹائٹل سجائے ہوئے ہوں ۔

جس قوم کے ملاں عید، شبرات کے چاند پر ایک دوسرے کی لتریشن کرتے ھوں ۔

جس قوم میں جوان بیٹیوں والے غریب بھوکے کے گھر کی دیوار کے ساتھ کروڑوں کی مساجد بنائی جاتی ھوں ۔

جس قوم کی فاحشہ دینی مسائل سمجھانے پر لگا دی جاتی ھوں اور نام نہاد عالم آن لائن لوگوں کے ایمان کا پوسٹ مارٹم کرتے ھوں ۔

جس قوم کے دھشت گرد خود کو مجاھد قرار دیتے ھوں ۔

جس قوم کے حکمران پیسہ لگا کر اقتدار خریدتے ھوں ۔

جس قوم کے منصف انصاف کے ترازو میں دولت کے وزن کے مطابق انصاف کرتے ھوں ۔

جس قوم کے چوکیدار چوروں سے زیادہ لوٹتے ھوں اور جس قوم کے تاجر، دکاندار سو فیصد حرام کی کمائی سے حج عمرے کرتے ہوں ۔

جس قوم میں بھوک اور افلاس ناچتے ہوں اور حکمران تماشہ دیکھتے ہوں ۔

تو پھر یاد رکھیں ایسی قوم کو رونے دھونے اور شکوے شکایتیں کرنے کی بجائے اپنے اعمال پر نظر ثانی کرنی چاہیے کیونکہ جب ہر کوئی کشتی میں اپنے حصے کا سوراخ کر رہا ہو تو پھر یہ نہیں کہنا چاہیے کہ :

"فلاں کا سوراخ میرے سے بڑا تھا اس لئے کشتی ڈوب گئی۔۔!” سبھی قصور وار ہیں ۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے