جیون ہاتھی، بڑے موضوع کے ساتھ مختصر فلم

فلم جیون ہاتھی اپنی تمام تر تکنیکی خرابیوں کے باوجود اپنے اندر ایک منفرد قسم کا پیغام لیے ہوئے ہے۔ فلم میں پاکستانی ٹی وی چینلز پر چلنے والے مارننگ شوز کاور گیم شوز کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے جہاں مالکان ریٹنگ کی دوڑ میں آگے نکلنے اور اشتہارات حاصل کرنے کے لیے شوز کے پروڈیوسرز اور میزبانوں سے کسی بھی حد تک جانے یا کوئی بھی کام کروانے کو تیار رہتے ہیں۔

فلم کا مرکزی کردار ٹیلی ویژن کی ورسٹائل اداکارہ حنا دل پذیر نے ادا کیا ہے جبکہ سمعیہ ممتاز، عدنان جعفر، کرن تعبیر، سیفی حسن اور نصیر الدین شاہ بھی اہم کرداروں میں شامل ہیں۔

hina

فلم کی کہانی مارننگ شو کی ایک میزبان نتاشا (حنا دل پذیر ) کے گر د گھومتی ہے جسے چینل کا مالک (نصیر الدین شاہ) جو کہ نتاشا کاسابق شوہر بھی ہے، مارننگ شو کی جگہ ایک ایوننگ شو دے دیتا ہے کیونکہ مارننگ شو میں وہ اپنی من پسند خاتون کو لانا چاہتاہے۔ ادھر نتاشا پروگرام سے نکالے جانے کے بعد مایوسی کا شکار ہو کر خو کشی کی کوشش بھی کرتی ہے لیکن جلد ہی مقابلے کی ٹھان لیتی ہے اور اپنے پروگرام کی ریٹنگ بڑھانے لے لیے ہر طرح کا حربہ استعمال کرتی ہے جس میں بے ڈھنگے لباس اور حلیے سے لے کر مہمانوں کو پروگرام میں بلا کر ان کے ساتھ تضحیک آمیز اور بے ہودہ قسم کے مذاق کرنا شامل ہیں۔

فلم میں یہ بھی دکھایا گیا ہے کہ مارننگ شومیں کس طرح غریب عوام کے جذبات سے کھیلا جاتاہے اور انھیں انعام کا جھانسہ دے کر پروگرام میں بلا کر زلیل کیا جاتا ہے۔

ریٹنگ کو بڑھانے کے جنون میں پروگرام میں اس طرح کے حالات پیدا ہوتے دکھائے گئے ہیں جن کی وجہ سے کسی کا گھر برباد ہوسکتا ہے حتیٰ کہ کسی کی جان بھی جاسکتی ہے۔

film-jeewan-hathi-review-1

یقینا فلم کئی جگہ مبالغہ آرائی کا شکار ہے لیکن چونکہ فلم کی صنف ڈارک کامیڈی ہے جس کا مقصد معاشرے کی کسی برائی پر گہرا طنز کرنا ہوتاہے اس لیے مذاق مزاق میں ہی کہانی کا خطرناک انجام ہوتے دکھایا جاتا ہے۔ ہمارے فلم بینوں کے لیے یہ صنف ابھی نئی ہے اس لیے کچھ لوگوں کے لیے اس میں تشنگی رہ گئی ہے۔

گو کہ فلم کا موضوع معنی خیز ہے لیکن کئی تکنیکی خرابیوں کی وجہ سے فلم میں جان نہ ڈالی جاسکی۔ مثلا فلم میں ٹی وی شو کا سیٹ ایک سٹیج شو کا منظر پیش کررہا تھا۔ بلکہ کئی جگہ مکالموں میں بھی اس کو سیٹ کے بجائے سٹیج ہی کہا گیا۔ اس کے علاوہ فلم سینما سکوپ کے بجائے ایک ٹیلی فلم لگ رہی تھی۔ اس کنفیوژن کی وجہ سے ناظرین یہ سمجھنے سے قاصر تھے کہ آیا فلم ایک مارننگ شو ہے، اسٹیج ڈراما ہے، ٹیلی فلم ہے یا ایک ٹی وی ڈراما۔

فلم کا دوانیہ ایک گھنٹہ ہے اور ممکن ہے کہ اگر فلم میں کچھ منٹوں کا اضافہ کردیا جاتا تو کہانی کا مقصد سمجھانے میں زیادہ آسانی ہوتی۔

film-jeewan-hathi-review-3

جیون ہاتھی کی کہانی فصیح باری خان نے تحریر کی ہے جبکہ ہدایات فرجاد نبی اور مینو گور کی ہیں۔ فلم کے پروڈیوسر مظہر زیدی ہیں جنھوں نے اس سے قبل ۲۰۱۳ میں مینو اور فرجاد کے ساتھ ہی فلم ’زند بھاگ‘ بنائی تھی جو موضوع کے اعتبار سے جاندار ہونے کے باوجود تکنیکی خرابیوں کی وجہ سے فلم بینوں میں کوئی خاص جگہ نہ بنا سکی۔

film-jeewan-hathi-review-2

فلم میں نصیر الدین شاہ کا مختصر کردار ہے جو انھوں نے انتہائی جاندار طریقے سے ادا کیا ہے۔ حنا دل پذیر نے ہمیشہ کی طرح کھل کر اداکاری کی ہے جبکہ سمعیہ ممتاز جن کا فطری اداکاری میں کوئی جواب نہیں ایک اعلیٰ طبقے کی سماجی کارکن کے کردا رمیں موجود ہیں۔ اس کے علاوہ کرن تعیر نے شادی کے بعد ہندوستان سے پاکستان آئی ہوئی ایک بہاری لڑکی کی خوب ادا کاری کی ہے۔ سیفی حسن نے ثابت کیا ہے کہ وہ ڈرامے کے علاوہ فلموں بھی اچھی اداکاری کرسکتے ہیں۔

film-jeewan-hathi-review-4

فلم کے پس منظر میں دو گانے شامل ہیں جن کی موسیقی مشہور موسیقار ساحر علی بگا نے ترتیب ہی اور جنھیں حسن مجتبیٰ کی آواز میں ریکارڈ کیا گیا ہے۔

بہر حال جیون ہاتھی ایک موضوعاتی فلم ہے جسے بہتر پروڈکشن کے ساتھ پیش کرکے مزید پر اثر بنایا جاسکتا تھا۔

یہ فلم جولائی ۲۰۱۶ میں لندن فلم فیسٹول میں بھی پیش کی جاچکی ہے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے