دو تصویروں کی ایک اور کہانی

میں منتظرہی تھا اور سوچ رہا تھا کہ بھارت اور پاکستان سے کشمیر بھلا کیسے پیچھے رہ گیا ۔۔۔ تو لے لیجئے پیش ہے ۔۔۔ "لاشوں اور کندھوں کے بندھن” کی ایک اور المناک اور درد بھری داستان۔

یہ ہے آزادکشمیر کے ضلع کوٹلی کا وہ علاقہ جہاں سڑک نہیں ہے ۔ہاں پیدل چلنے کے لیے کچا اور دشوار گزار راستہ ضرور ہے ۔ہمت والے پیدل چل سکتے ہیں ۔۔۔ اور اگر ہمت والے اپنی ٹانگوں اور کندھوں میں دم خم برقرار نہ رکھ سکتے توان کے اس دنیا سے کوچ کرنے والے پیاروں کی لاشیں ہسپتال یا پھر کسی شہری سڑک پر سڑ سکتی ہیں۔۔۔

ستر سال سے آزادخطہ کہلانے والا خطہ قدرتی حسن ،آبی و سرسبز سونے اور دیگر وسائل سے مالا مال لیکن بس کمی ہے ۔۔۔ سڑکوں کی ۔۔۔ ہسپتالوں کی۔۔۔ معیاری تعلیمی نظام کی۔۔۔ اور سب سے بڑھ کر اپنی تاریخ سے آگاہی کی کمی کی ۔۔۔

یہاں کے لوگ مقبوضہ کشمیر کے لوگوں سے تو آزاد ضرور ہیں اور ووٹ کا بھی آزادانہ استعمال کرتے ہیں۔۔۔۔ اپنے ووٹ کو کاسٹ کرتے وقت ہر ووٹر کی آنکھوں میں تابناک مستقبل کے خواب ضرور ہوتے ہیں اور امید باندھتے ہیں کہ آنے والے حکمران جانے والوں سے کسی حد تک بہترثابت ہونگے لیکن پانچ سال گزرنے کے بعد بھی وہ خواب خواب ہی رہ جاتے ہیں ۔

یہ دو تصویریں یہاں کی ستر سالہ سیاست اور حکمرانی کی عکاس ہیں ۔۔۔ دشوارگزار راستے سے کندھوں پر اٹھائے اپنے پیارے کے جنازے کو لیے ان دو افراد کے جذبات کیا ہوں گے ۔۔ غم میں ڈوبی ان کی دنیا میں کیا ہل چل ہوگی۔۔۔ آنکھوں میں بہتے آنسو کس عرش کو ہلارہے ہونگے ۔۔۔ لبوں پر اللہ سے دعا اور التجا کیا ہوگی۔۔۔ خود اندازہ لگالیں۔۔

k2

یوں تو چار پائی کو چارکندھے درکار ہوتے ہیں ۔۔ لیکن یہاں کے حکمرانوں کی طرح یہاں کے تنگ اور دشوار گزار راستے بھی تنگ نظر اور بے بس ہیں۔۔۔

یاد رہے حال ہی میں بھارت میں ایک ایسی ہی تصویر نے یہاں کے حکمرانوں اورعوام کو ڈیجیٹل انڈیا کا خواب دکھانے والے مکار سیاست دانوں اور ایوانوں کو اس وقت جھنجھوڑ کر رکھ دیا تھا جب ایک پسماندہ علاقے کے کسان نے بیمار اہلیہ کو علاج کی غرض سے شہرکے کسی ہسپتال میں داخل کیا لیکن جیب کی ٹھنڈ اور ہسپتال عملہ کا پسیے کےلالچ نے اس کی بیوی کی موت کی وادی میں دھکیل دیا ۔۔۔

غربت کے مارے کسان کی اتنی بھی استطاعت نہ تھی کہ وہ اپنی بیوی کی لاش کسی پرانی پھٹی گاڑی یا گدھا گاڑی میں لیکر گھر لے جاتا ۔ پس غم و الم میں ڈوبے اس بد قسمت انسان نے ہمت باندھی اورتن تنہا بیوی کے جنازہ کو کندھا دیدیا۔۔ جنازے کے ساتھ واحد فرد اس کی معصوم بیٹی تھی ۔۔۔ جو شاید مودی کے ڈیجٹل انڈیامیں نہیں رہتی ۔

اسی طرح کا ایک منظر پاکستان کا پیرس کہلانے والے شہر لاہور میں دیکھنے کو ملا جب ایک غریب خاندان ہسپتال سے اپنے عزیز کی لاش گدھا گاڑی پرگھر لے جانے پر مجبور ہوگئے ۔

یہ تینوں واقعات گر چہ سیاست دانوں اور اس خطے پر برسا برس سے حکمرانی کرنے والوں کے لیے معمولی ہین لیکن عام انسان کے لیے بالکل بھی عام نہیں۔۔۔

سوال یہ ہے کہ اس بے بسی کی تصویر کا ذمہ دار کون ہے ؟ جواب المختصر ۔۔کشمیر ۔۔ مسئلہ کشمیر۔۔۔ اور مسئلہ کشمیر کے حل میں تاخیر۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے