کفو سے کیا مراد ہے

نکاح میں کفو سے کیا مراد؟

اگر قرآن کی رو سے تمام اولاد آدم ایک ماں باپ کی اولاد ہے اور تمام مومن باہم رشتہ اخوت سے وابستہ ہیں تو نکاح کے لئے کفو (برابری) کی شرط چہ معنی دارد؟

اسلام کی رو سے نکاح ایک مستقل، دائمی اور پائیدار تعلق ہے جو نہ صرف دو افراد بلک دو خاندانوں میں بھی محبت و مودت پیدا کرنے کا ضامن ہے، اس لیے اس تعلق کے قیام میں ایسے امور کو ملحوظ رکھنے کی تاکید کی گئی ہے جن سے یہ رشتہ مضبوط تر ہو سکے. ظاہر ہے کہ دو برابر کے افراد اور خاندانوں میں رشتہ داری بالعموم اونچ نیچ کا شکار نہیں ہوتی.

ہمارے ہاں غلطی سے یہ سمجھا جاتا ہے کہ کزنز ہم کفو ہوتے ہیں جب کہ اسلام کی رو سے ایسا ہونا ضروری نہیں. مثلاً ایک اعلی تعلیم یافتہ، خوش حال اور با اثر خاندان کی بیٹی اپنے جاہل، اجڈ اور نشئ کزن کی کفو نہیں ہے. اسی طرح شہری اور دیہاتی زندگی میں اتنا فرق ہو گیا ہے کہ شہر میں پلنے بڑھنے والی لڑکی کو دیہات میں بیاہ دینا جہاں پانی بجلی گیس، واش روم وغیرہ کا وہ سسٹم نہ ہو جس کی وہ بچپن سے عادی ہے شادی میں تلخیاں گھول سکتا ہے.

حدیث میں آتا ہے کہ ایک شخص نے اپنی بیٹی کا اپنے بھتیجے سے نکاح کر دیا، وہ دوشیزہ اپنی شکایت لے کر رسول اللہ صل اللہ علیہ و سلم کی خدمت میں آئی اور اپنا کیس پیش کرتے ہوئے کہا

میرے باپ نے میری مرضی کے خلاف میرا نکاح اپنے بھتیجے سے کر دیا ہے ، میرے ذریعے وہ اس کی کمینگی دور کرنا چاہتا ہے اور مجھے یہ نکاح پسند نہیں. آپ نے باپ کو بلا کر فہمائش کی اور لڑکی کو اختیار دے دیا کہ وہ اپنی صوابدید کے مطابق فیصلہ کر لے.

کفو سے مراد سماجی برابری ہے.

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے