صوبائی مشیر قانون مرتضیٰ وہاب کو کام سے روک دیا گیا

سندھ ہائی کورٹ نے صوبائی مشیر قانون اور پاکستان پیپلز پارٹی کی مرحومہ رہنما فوزیہ وہاب کے فرزند بیرسٹر مرتضٰی وہاب کو کام کرنے سے روکتے ہوئے کہا ہے کہ ان کے پاس مطلوبہ قابلیت اور تجربہ نہیں ہے۔

عدالت نے یہ بھی واضح کیا ہے کہ مشیران کو صوبائی وزیر کا درجہ نہیں دیا جا سکتا ہے۔ہائی کورٹ کے چیف جسٹس سجاد علی شاہ کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے منگل کو یہ فیصلہ سنایا۔
فیصلے کے مطابق مشیر قانون مرتضٰی وہاب کے پاس بمشکل چھ سالہ لیگل پریکٹس کا تجربہ موجود ہے، ان کی لا کالجز کے چیئرمین کے طور پر تعیناتی قوانین اور اچھی حکمرانی کے اصولوں کے منافی ہے۔

سات صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ عدالتیں بارہا انتظامیہ کو ہدایات دیتی رہی ہیں کہ تقرریوں میں ذاتی مفادات اور اقربا پروری کی بجائے غیرجانبدار، شفاف اور عہدے کے لیے موزوں افراد کا انتخاب کیا جائے، اس کے برعکس مرتضٰی وہاب کی بطور مشیر تقرری میں ان تمام اصولوں کی نفی کی گئی ہے۔

بیرسٹر مرتضٰی وہاب کے پاس محکمۂ قانون، اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ کے مشیر کے علاوہ کراچی لا کالجز کے بورڈ آف گورنرز کے چیئرمین اور شہید ذوالفقار علی بھٹو لا یونیورسٹی کے پرو وائس چانسلر کے عہدے موجود ہیں۔

فرید دایو ایڈووکیٹ نے مرتضی وہاب کی تعیناتی کے خلاف درخواست دائر کی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ ان کی تعیناتی سندھ ایڈوائیزر ایکٹ سنہ 2003، آئین اور سندھ ہائی کورٹ کے سنہ 2000 کے فیصلے کے منافی ہے۔

مرتضیٰ وہاب نے سندھ ہائی کورٹ میں 30 جون سنہ 2010 کو اندراج کرایا تھا اور ان کے پاس صرف چھ سال کا تجربہ موجود ہے۔
ان کے بقول وزیر تعلیم یا جامعہ کراچی کے وائس چانسلر کراچی کے لا کالجز کے بورڈ آف گورنرز کا چیئرمین ہوسکتا ہے لیکن اس کے برعکس مرتضیٰ وہاب کو چیئرمین کے ساتھ شہید ذوالفقار علی بھٹو یونیورسٹی کا پرو وائس چانسلر تعینات کیا گیا ہے۔

درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ مرتضیٰ وہاب کی بطور مشیر تعیناتی اور انھیں وزیر کا درجہ دینے کے اقدام کو غیر قانونی اور آئین کے منافی قرار دے کر صوبائی حکومت کو حکم جاری کیا جائے کہ اسمبلی میں آئینی کی نمائندگی کے لیے ایک کل وقتی وزیر قانون تعینات کیا جائے۔
واضح رہے کہ سندھ میں بڑی تعداد میں مشیران اور معاونین کی تعیناتی کے خلاف ایک اور درخواست بھی زیر سماعت ہے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے