ہم پریہ احسان کرو کہ کوئی احسان نہ کرو

صبح صبح والدہ کی کال پر جاگ اٹھا ، پوچھا خریت ہے؟ جواب ملا بیٹا! ہندوستانی گولہ باری سے پورا علاقہ لرز اٹها ہے .دشمن کی گولہ باری کی آواز سیل فون میں بھی واضح سنائی دے رہی تهی

میرا گاؤں کنٹرول لائن پر واقع ہے گاؤں کے مکین روز جیتے ہیں روز مرتے ہیں . میرے گاوں کے مکین ہندوستانی گولہ باری کی وجہ سے محصور ہو کر رہ گئے ہیں‌. ضروریات زندگی کے لیے وہ رات کے اندھیروں میں سفر کرتے ہیں ،خواتین سرد راتوں میں میلوں سفر طے کر کے پینے کا پانی لاتی ہیں

کنٹرول لائن پر روزانہ شہادتیں ہو رہی ہیں ، کشمیری زخمی ہو رہے ہیں .وہ اندھی گولیوں کا رزق بن رہے ہیں .ہمیں بتایا جاتا ہے کہ دشمن کو دندان شکن جواب دے کر ان کی توپوں کو خاموش کروا دیا گیا ہے .

ابھی اس دعویٰ کی بازگشت فضا میں ہی ہوتی ہے کہ دشمن کی تباہ شدہ توپوں سے گولہ نکلتا ہے اور ہمارے لوگوں کو شہید کر دیا جاتا ہے .ہم روز جیتے ہیں روز مرتے ہیں گولیوں کے مقابلے میں کنٹرول لائن کے دونوں اطراف کشمیری ہی لقمہ اجل بنتے ہیں..

محلات میں رہنے اور لش پش گاڑیوں میں سفر کرنے والو! آپ کو کیا خبر کہ ہمیں زخمیوں کو ہسپتال تک پہچانے کے لیے ایمبولینس تک میسر نہیں.زخمیوں کو چارپائی پر ڈال کر اور کندھوں پر لاد کر ڈسپنسری تک پہنچایا جاتا ہے اگر قسمت نے یاوری کی تو زخمی بچ جاتا ہے اگر اللہ کو پیارا ہو جائے تو ” پھنسنا کیا پھدکنا کیا” کے مصداق معیشت ایزدی سمجھ کر لواحقین روتے دھوتے واپس گھر لے جاتے ہیں اور پھرجنازے کو دفنانے کے لیے رات کے اندھیرے کا انتظار کرنا پڑتا ہے .

کشمیری پاکستان اور ہندوستان کے بیچ تختہ مشق بنے ہوئے ہیں‌ . اسلحہ بارود کو ہم پر ٹیسٹ کیا جاتا ہے . کشمیری یہ سوچتے ہیں کہ گولیاں ہی ہمارا مقدر کیوں ؟ کیا ہمارا خون اتنا ارزاں ہے ؟ کیا ہمارے خون کا رنگ سرخ نہیں ؟

ہم پرامن لوگ ہیں ، ہمیں بارود سے نفرت ہے . ہم جینا چاہتے ہیں ہمارے بھی کچھ خواب ہیں ، یہ خواب صرف اسی صورت پورے ہو سکتے ہیں کہ ”جناب” آپ ہم پر احسان کریں اور آپ کا احسان یہ ہے کہ آپ ہم پر احسان نہ کریں

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے