یونس اور مصباح کے متبادل موجود نہیں: انضمام الحق

پاکستان کرکٹ ٹیم کے چیف سلیکٹر انضمام الحق کا کہنا ہے کہ سینیئر بیٹسمین یونس خان اور مصباح الحق کے متبادل فوری طور پر موجود نہیں ہیں لیکن مستقبل کو ذہن میں رکھتے ہوئے نوجوان کرکٹرز کو موقع دیا جا رہا ہے۔

انضمام الحق کا کہنا ہے کہ یہ کہہ دینا بہت مشکل ہے کہ ان دونوں تجربہ کار بیٹسمینوں کے متبادل اس وقت موجود ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ بابراعظم کی شکل میں ایک متبادل ملاہے جنھیں یونس خان اور مصباح الحق کے ساتھ کھیل کر بہت کچھ سیکھنے کا موقع ملے گا۔ اس کے علاوہ دوسرے کھلاڑیوں پر بھی نظر ہے تاکہ وہ مڈل آرڈر میں ان دونوں کے ساتھ کھیل سکیں۔

انضمام الحق نے اسد شفیق کے بارے میں کہا کہ وہ ایک اچھے بیٹسمین ہیں اور ان کے پاس تجربہ بھی ہے، جنھیں اوپر کے نمبروں پر کھلانے کی بھی کوشش کی گئی ہے۔
انھوں نے کہا کہ ’یونس خان طویل عرصے سے کھیل رہے ہیں اور ان کا متبادل فوری طور پر نہیں ہوسکتا۔ یہ ایک عمل ہے جس میں باصلاحیت کھلاڑیوں کو موقع دیا جا رہا ہے اور کوشش کی جا رہی ہے کہ ان دونوں کے متبادل ہمارے پاس موجود ہونے چاہئیں۔‘
سابق کپتان انضمام الحق اس تاثر سے اتفاق نہیں کرتے کہ آسٹریلیا کے دورے کے بعد مصباح الحق اور یونس خان کے بغیر ایک نئے دور کا آغاز ہو سکتا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ وہ ایسا نہیں دیکھ رہے ہیں۔ فی الحال ان کی توجہ آسٹریلوی دورے پر مرکوز ہے اور ان کی خواہش ہے کہ پاکستانی ٹیم آسٹریلوی دورے میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرے۔

آسٹریلیا کے دورے کے بعد کیا ہوگا ؟ اس وقت وہ اس بارے میں نہیں سوچ رہے ہیں۔

انضمام الحق نے یہ بات واضح کر دی کہ یونس خان اور مصباح الحق کی کارکردگی بہت شاندار رہی ہے اور ان دونوں کی ملک کے لیے زبردست خدمات ہیں، لہذا اپنے کریئر کے بارے میں یہ دونوں ہی فیصلہ کرسکتے ہیں کہ انھیں کب جانا ہے۔

انھوں نے یہ بھی کہا کہ جب کسی کرکٹر کی عمر ہو جائے اور اسے کھیلتے ہوئے 18 سے 20 سال ہو جائیں تو پھر اس کے جانے کا وقت آ جاتا ہے لیکن مصباح الحق اور یونس خان ہمارے سینیئر کھلاڑی ہیں۔

ان کا کہنا تھا یہ ضرور ہے کہ آسٹریلوی دورے کے بعد ہمیں نوجوان کرکٹرز کو سامنے لانا ہوگا۔
انضمام الحق کا کہنا ہے کہ کامبی نیشن بننے میں وقت لگتا ہے۔ یہ فوراً نہیں ہو جاتا، اس کے لیے ہمیں تحمل دکھانا ہوگا۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے