‘مسئلہ کشمیرکا اصل حل کشمیریوں کی تحریک سے نکلے گا’

[pullquote]سلام آباد: وزیراعظم نواز شریف کے مشیر برائے امور خارجہ سرتاج عزیز کا کہنا ہے کہ مسئلہ کشمیر کا اصل حل کشمیریوں کی اپنی تحریک سے نکلے گا۔[/pullquote]

قومی اسمبلی میں لائن آف کنٹرول (ایل او سی) کے حوالے سے پالیسی بیان دیتے ہوئے مشیر خارجہ سرتاج عزیز کا کہنا تھا کہ بھارت مسئلہ کشمیر سے توجہ ہٹانے کے لیے لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر جارحیت کررہا ہے اور جان بوجھ کر شہری آبادی کو نشانہ بنارہا ہے۔

انھوں نے کہا کہ خود کو مہذب ملک کہنے والا ہندوستان کشمیر میں ظلم و جبر کر رہا ہے۔

سرتاج عزیز کا کہنا تھا کہ تاہم کشمیر کے حوالے سے ہماری پالیسی بالکل واضح ہے، ‘ہم کشمیریوں کی سیاسی، سفارتی اور اخلاقی حمایت جاری رکھیں گے’۔

مشیر خارجہ نے مزید کہا کہ ہم تمام پڑوسی ممالک کے ساتھ پُر امن ہمسائیگی رکھنا چاہتے ہیں اور ہندوستان کے ساتھ بھی تمام مسائل پر بات چیت کریں گے، بشرطیکہ کشمیر اس میں شامل ہو۔

سرتاج عزیز کا کہنا تھا کہ ہم اپنی سرحدوں کی حفاظت کرنا جانتے ہیں اور بھارت کی کسی بھی جارحیت کا بھرپور جواب دیا جائے گا، انھوں نے مزید کہا کہ ہم کسی دباؤ میں نہیں آئیں گے۔

پاک-ہندوستان کشیدگی

مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے قومی اسمبلی میں یہ بیان ایک ایسے وقت میں دیا ہے جب لائن آف کنٹرول (ایل او سی) اور ورکنگ باؤنڈری پر ہندوستانی افواج کی جانب سے سیزفائر معاہدے کی خلاف ورزیاں حالیہ کچھ عرصے سے ایک معمول بن چکی ہیں۔

پاکستان اور ہندوستان کے تعلقات میں 18 ستمبر کو ہونے والے اڑی حملے کے بعد سے کشیدگی پائی جاتی ہے، جب کشمیر میں ہندوستانی فوجی مرکز پر حملے میں 18 فوجیوں کی ہلاکت کا الزام نئی دہلی کی جانب سے پاکستان پر عائد کیا گیا تھا، جسے اسلام آباد نے سختی سے مسترد کردیا تھا۔

بعد ازاں 29 ستمبر کو ہندوستان کے لائن آف کنٹرول کے اطراف سرجیکل اسٹرائیکس کے دعوے نے پاک-بھارت کشیدگی میں جلتی پر تیل کا کام کیا، جسے پاک فوج نے سختی سے مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہندوستان نے اُس رات لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزی کی اور بلااشتعال فائرنگ کے نتیجے میں 2 پاکستانی فوجی جاں بحق ہوئے، جبکہ پاکستانی فورسز کی جانب سے بھارتی جارحیت کا بھرپور جواب دیا گیا۔

رواں ماہ 18 نومبر کو بھارتی بحریہ کی جانب سے بھی پاکستانی سمندری حدود کی خلاف ورزی کی کوشش کی گئی، تاہم پاک بحریہ نے پاکستانی سمندری علاقے میں بھارتی آبدوز کی موجودگی کا سراغ لگا کر انھیں اپنی سمندری حدود میں داخل ہونے سے روک دیا۔

ان واقعات کے بعد حالیہ دنوں میں ہندوستان کے ہائی کمشنر اور ڈپٹی ہائی کمشنر کو دفتر خارجہ طلب کرکے سیز فائر معاہدے کی خلاف ورزی پر احتجاج ریکارڈ کرایا گیا اور بھارتی سفارتکاروں سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ اس بات کی یقین دہانی کرائیں کہ ان واقعات کی تحقیقات کی جائیں گی اور اس کی تفصیلات پاکستان کے ساتھ شیئر کی جائیں گی۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے