کوانٹم فزکس کی جدلیات

کوانٹم فزکس جدید ترین سائنس کا دلچسپ پہلو ہے جو کہ سائنسدانوں اور انجینئرز کو طبیعات کی حقیقتوں کی ایک نئی اور گہری تفہیم عطا کرتی ہے. یہ الیکٹرانوں، ایٹموں اور سالموں (مالیکیول) کے طریقہ کار کی وضاحت کرتی ہے. کیمیائی تعمل کی نوعیت، روشنی اور مادے کے باہمی تعلق، ستاروں کے ارتقاء، زندگی کی حیاتیاتی کیمیاء اور خود بنی نوع انسان کے ارتقاء کو سمجھنے میں کردار ادا کرتی ہے. کوانٹم فزکس دراصل انیسویں صدی کی طبیعات میں اختلافات کا 20 ویں صدی کے پہلے نصف میں سائنسدانوں کا تجرباتی اور نظریاتی جواب ہے. یہ اپنے دامن میں بیش قیمت کامیابیاں سمیٹنے کے باوجود متنازعہ ترین تھیوری ہے کیونکہ یہ الیکٹرانوں اور فوٹانوں کی تنظیم کی عمومی رائے کی نفی کرتی ہے. لیکن بہت سے لوگ بشمول سائنسدان اِس حقیقت کے ادراک سے قاصر ہیں کہ ارتقاء کیلئے اختلاف ہونا لازم ہے.

کوانٹم فزکس مادے کے اندر ایٹم کی انتہائی ذیلی سطحوں پہ ہونے والے تحرک کی وضاحت کرتی ہے. سیمی کنڈکٹر، ٹرانسسٹر، کمپیوٹر، پلاسٹک وغیرہ کوانٹم فزکس کی بصیرت کے نتائج ہیں. تجرباتی بنیادوں پہ کوانٹم میکینکس کی صحتِ قیاس غیر معمولی سطح تک کامیاب ہے. کوانٹم فزکس بیسویں صدی میں طبیعات کے میدان میں ہونے والی دوسری کئی پیش رفت کے ساتھ مل کر انسانی سماج کو بیش بہا ترقی دینے کی صلاحیت رکھتی ہے، خصوصاً نیوکلیئر فیوژن سے بےپناہ توانائی کی پیداوار ممکن ہو رہی ہے. لیکن ساتھ ہی جوہری ہتھیاروں کے سبب انسانی تباہی کا خطرہ بھی موجود ہے.

خیر کوانٹم فزکس نے بہت سے تنازعات پیدا کر دیے ہیں، خصوصاً بہت چھوٹے عناصر کی ہیت و تحرک کے حوالے سے خاصی الجھنیں پیدا ہوئی ہیں. بہت باریک اور چھوٹے عناصر بڑے عناصر کی نسبت مختلف طریقہ کار اور برتاؤ ظاہر کرتے ہیں. روشنی ایک لہر کی مانند بہتی ہوئی نظر آتی ہے، لیکن دوسری طرف روشنی جب Detecting Screen سے ٹکراتی ہے تو اِس کی "زرے” والی خصوصیات بھی ظاہر ہوتی ہیں. جب ایک کرسٹل بہت سے الیکٹران بکھیرتا ہے تو عجیب تماشا دیکھنے کو ملتا ہے، ایسے لگتا ہے کہ الیکٹران ایک زرے کی بجائے ایک لہر کی مانند حرکت کرتے ہیں. یہ تضادات اور تنازعات بھی کوانٹم فزکس کی دَین ہیں.

ایک مارکس وادی کا کوانٹم فزکس سے کیا سروکار ہو سکتا ہے؟ دراصل سرمایہ داروں نے ماہرینِ طبیعات کو ایک بکاؤ مال کے طور پہ سمجھ لیا ہے، اور کوانٹم فزکس کی مدد سے مارکسزم کی بنیاد "جدلیاتی مادیت” کے فلسفے کو نشانہ بنایا ہے. سرمایہ داروں اور اُن کے طفیلیوں نے کوانٹم فزکس کے نظریہ کو غلط استعمال کرتے ہوئے کسی "غیرمادی” تصور اور وجود کو ثابت کرنے کی کوششیں شروع کر رکھی ہیں.

کوانٹم فزکس سے ایک بات تو ثابت شدہ ہے کہ ایٹم اور ایٹم کی ذیلی سطحوں میں مسلسل حرکت اور مسلسل تبدیلی جاری رہتی ہے. ایٹم ایک دوسرے سے یوں جڑے ہوتے ہیں کہ اُن میں ذرات کا تبادلہ ہوتا رہتا ہے، الیکٹرانوں کا ایک ایٹم سے دوسرے ایٹم میں تبادلہ جاری رہتا ہے، توانائی اور مادے کا تبادلہ جاری رہتا ہے. یعنی اِس تھیوری کا مرکزی اور نمایاں پہلو یہ ہے کہ تبدیلی ایک تسلسل کے میں رونما ہونے کی بجائے ایک بتدریج عمل ہے. اِس طرح کوانٹم فزکس میں ہونے والی پیش رفتوں سے جدلیاتی مادیت کے فلسفے کی تصدیق ہوتی ہے. کیونکہ جدلیات بھی تضادات کے بیچوں بیچ پنپتی ارتقاء کا ہی نظریہ ہے.

اگر جدید سائنسی تضادات سے نکلنا مقصود ہے تو تبدیلی اور حرکت کو جدلیاتی بنیادوں پہ سمجھنا ہوگا، اِس کے علاوہ تضادات سے بچنے کی کوئی راہ نہیں ہے. کوانٹم فزکس کے گرد تضادات کو زیادہ بڑھاوا ہائیزنبرگ اور بوہر کے پروپیگنڈہ کی وجہ سے پہنچا کہ ذراتی تحرک اور لہر نما تحرک بالکل مختلف باتیں ہیں. لیکن اگر آئنسٹائن کے کام پہ غور کیا جائے تو یہ بات سمجھ میں آتی ہے کہ ذراتی تحرک اور لہر نما تحرک، حقیقی تصویر کے دو رُخ ہیں. اگر جدلیاتی منطق کی مدد سے یہ الجھن سلجھائیں تو لہر (wave) مادے کی حرکت کا ہی ایک طریقہ ہے. بظاہر متضاد خصوصیات کا بیک وقت موجود ہونا نہ صرف ممکن ہے بلکہ آفاقی بھی ہے.

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے