اسلامی جمہوریہ مارشل پاکستان

دنیا کا ہر ملک اپنی آرمی ، نیوی اور ایئرفورس رکھتا ہے ، تمام دنیا میں ان افواج کے سربراہ بھی ہوتے ہیں اور تمام دنیا ہی میں افواج کے ان سربراہوں کا آنا جانا بھی لگا رہتا ہے لیکن ہم ، ہماری افواج اور سربراہان افواج دنیا سے کچھ انوکھے ہیں ۔

ہمارے ہاں شعور اس قدر بلند درجہ پر ہے کہ تمام دنیا ہمارا مقابلہ کرنے سے قاصر ہے ، آپ کو ڈھونڈنے سے بھی دنیا بھر میں شاید کسی موقع پر ایسی حرکتیں نہ ملیں جو فوج کے سربراہ کی تبدیلی پر ہمارے لوگ کرتے ہیں ، آپ کو ایسے عظیم لوگ یقینا کہیں نہیں ملنے والے جو آج تک کسی کو برا کہتے کہتے نہ تھکتے ہوں اور کل اسی کو اچھا اچھا کہنے لگیں ۔

آپ ایک ایسی قوم کہاں دریافت کر پائیں گے جو اپنا ووٹ سیاستدانوں کو دے کر فوج کے جنرل سے امید لگائے کہ اب اس کی وجہ سے ملک ترقی کرے گا ، آپ ذرا ایسے لوگ ڈھونڈیئے تو صحیح جو چینی ، پتی ، پٹرول ، بجلی اور گیس کے مہنگا ہونے پر ” حکومت مردہ باد ” اور کچھ بھی اچھا ہونے پر ” شکریہ جنرل صاحب ” کا نعرہ لگاتے ہوں۔

یہ رخ دیکھ چکے تو اب ذرا دنیا بھر کے سربراہان افوج پر نظر کیجئے ، کیا آپ کو کوئی ایک بھی ایسا سربراہ نظر آیا جو ہماری فوج کے سربراہ کی مانند ہو ، مجھے یقین ہے کہ آپ کا جواب نفی میں ہے کیونکہ آپ کو کوئی بھی ایسا سربراہ دکھائی نہ پڑا جس کے ریٹائر ہوتے ہی اس پر غداری کا مقدمہ ہو ۔

شاید آپ کو ایسا بھی کوئی جنرل نہ ملے جس کے بھائی پر انتہائی کرپشن کے کیس ہوں ، چلئے آپ ہی مجھے بتلایئے کہ دنیا کا کون سا جنرل ہے جو خود کسی ملک کو اس بابت اجازت دیتا پھرے کہ آئیے ( خوش آمدید ) آپ ہمارے ملک پر ڈرون حملہ کرسکتے ہیں بلکہ ہم آپ کی خاطر اپنے لاکھوں لوگ خود قربان کریں گے ۔

کوئی تو ایسا نام ہوگا جو آپ مجھے بتلا پائیں ؟؟ کوئی ایک ایسا جنرل جو ایک فون کال پر ملک و قوم کا سودا کر لے ؟؟ نہیں مل رہا ؟؟ کوشش جاری رکھیں اور ملنے پر میری معلومات میں بھی اضافہ کیجئے گا ۔

مختصرا دونوں رخ دیکھ چکے ؟؟ اب آپ ہی کہیں کہ جہاں ایسے نایاب جنرلز اور کمیاب عوام ہو وہاں اس بات پر ہنگامہ تو بنتا ہے کہ ہماری فوج کا سربراہ تبدیل ہوگیا ۔

معمولی باتوں پر غیر معمولی ہنگامہ بپا کرنے والی عوام اگر چاہے تو وطن کا نام اسلامی جمہوریہ پاکستان سے ” اسلامی جمہوریہ مارشل پاکستان ” رکھ لے تاکہ برپا ہونے والے ہنگامہ کو بھی جواز مل پائے ۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے