غیرت کے نام پر قتل کے بارے میں موجودہ قانون میں ابہامات ہیں . غیر سرکاری تنظیمات نے مہم کا اعلان کر دیا .

End Voilence Against Women & Girls” Alliance Pakistan "کے زیراہتمام جنوبی ایشیا کی خواتین کے عالمی دن کے موقع پر نیشنل پریس کلب میں سیمینار کا انعقاد کیا گیا۔ جس میں (EVAW-G) کے ممبران نے حالیہ پاس ہونے والے اینٹی انر کلنگ ایکٹ پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا۔

ایڈووکیٹ بے نظیر جتوئی نے بتایا کہ موجودہ قانون خواتین کو غیرت کے نام پر قتل ہونے والے واقعات میں قطعاً تحفظ نہیں دے سکتا۔ اس قانون میں بہت سارے ابہام ہیں جبکہ (EVAW-G) کی شریک چیئرپرسن فاطمہ عاطف نے کہا کہ ہم اس بل میں ترامیم کے لئے ایک مکمل کمپین چلائیں گے اور لوگوں میں بیداری پیدا کریں گے۔ ساؤتھ ایشین ویمن ڈے کے حوالے سے
Acid Survivor Foundatio کی چیئرپرسن ویلری خان نے کہا کہ ہم اس دن کو خواتین پر تشدد کے خاتمہ کے حوالے سے خود کو نئے سرے سے پرعزم ہونے کیلئے منا رہے ہیں اور ہم اس دن کے موقع پر عہد کرتے ہیں کہ ہم مرتے دم تک خواتین کے حقوق کیلئے آواز اٹھائیں گے۔

(ای وی اے ڈبلیو جی) کے ممبر صحافی ،فلم ساز اور رہنما انسانی حقوق حسیب خواجہ نے غیرت پر قتل ہونے والی لڑکیوں کے پاکستان کے مشہور ترین کیس کی تفصیلات بتاتے ہوئے مطالبہ کیا کہ مرنے والی معصوم لڑکیوں کی غیر خانبدارانہ تحقیقات کیلئے خود مختار کمیشن بنانے کی اور ڈی این اے ٹیسٹ کروانے کی ضرورت ہے۔

اس موقع پر سماجی ادارہ یو گڈ کے سربراہ اشتیاق گیلانی نے میڈیا کو بتایا کہ ہم خواتین پر تشدد کے خاتمے کیلئے میڈیا مہم پہلے سے ہی چلا رہے ہیں اور سوسائٹی میں جس کی وجہ سے ہم کو خوش افزا نتائج حاصل ہوئے۔

پروگرام کے اختتام پر حسیب خواجہ کی تحقیقاتی رپورٹ پر کینیڈا کے مشہور فلم سازوں کی بنائے جانے والی دستاویزی فلم کی نمائش بھی کی گئی جس میں حسیب خواجہ کا کردار بطور صحافی و سماجی کارکن، غیرت کے نام پر قتل کرنے والے جرگہ کے خلاف دکھایا گیا۔ اس تقریب کی مہمان خصوصی آسٹریلیا سفارتخانہ کی طرف سے میڈم سٹاسی گرین تھی۔ جنہوں نے خواتین میں تشدد کے خاتمہ کے حوالے سے
(EVAW-G) کی خدمات کو سراہا۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے