مسرور نواز جھنگوی کی جیت

مسرور نواز کی جیت۔۔۔۔ جس شاخ پہ تنکے رکھے ہیں وہ پھولتی پھلتی جاتی ہے!

پاکستان کی تاریخ میں کالعدم سپاہ صحابہ شاید وہ واحد سیاسی ، مذھبی جماعت ہے ، جس کی ٹاپ لیڈر شپ سے لے کر عام کارکنوں تک کا قتل عام کیا گیا ، پولیس مقابلوں سے لے کر قید وبند کی صعوبتوں تک ہر ہر موڑ پہ قرعہ فال انہی کے نام نکل آیا ، جماعت کے بننے کے بعد آج تک شاید ہی کوئی سال ایسا گزرا ہو ، جس میں اس جماعت کے کسی لیڈر یا کارکن کو قتل نہ کیا گیا ہو ، استاد قمرجلالوی نے کہا تھا
کیا کوئی باغ میں ہم مفت رہا کرتے ہیں
ایک گھر برق کو ہر سال دیا کرتے ہیں!

یہ ایک تلخ حقیقت ہے کہ جوروجفا کی اس سیاہ رات کے پیچھے حکمرانوں ، حریف مسلک اوراس کے پشت پناہ ” ہمسایہ” کی کارستانیاں تو ہیں ہی ، لیکن خود جماعت کا نظم ونسق ، طریقہ کار، اور رویہ بھی مثالی نہیں رہا ، کیونکہ کامیاب قیادت کیلئے صرف بحر کی موجوں میں طوفان اٹھادینا ہی کافی نہیں ، بلکہ ضرورت کے وقت اس کو پھر سکوت صحرا میں بدل دینا بھی لازمی ہوتا ہے ۔

مولنا احمد لدھیانوی اپنی جماعت کے – شاید – واحد نرم مزاج ، معاملہ فہم اور ٹھنڈے لیڈر ہیں ، انہوں نے جب سے اپنے پیش رو مولنا اعظم طارق کی مظلومانہ شہادت کے بعد جماعت کی سربراہی سنبھالی ہے ، تب سے وہ قانون کے دائرہ میں رہتے ہوئے ، اپنے کاز کیلئے محنت کرتے نظر آتے ہیں ، اورشدت اور نفرت کی فضا کی کو کم سے کم ، کرنے کیلئے کوشاں دکھائی دیتے ہیں ، ان کی تقاریر بھی نسبتا نرم ہوتی ہیں ، اگرچہ ابھی بھی کارکنوں کی تربیت ، نرم رویوں کے فروغ اور دھیمے انداز میں مزید کچھ کر نے کی ضرورت ہے ! وہ اس بات کو خوب سمجھتے ہیں کہ سٹیٹ کے خلاف پالیسی کامیاب ہوسکتی ہے نہ ہی مفید ، یہی وجہ ہے کہ وہ روز اول سے ہر طرح کی مسلح ، یا متشدد جد وجہد سے گریزاں رہے ، میری معلومات کے مطابق ان کی زندگی میں بارہا ایسے مواقع آئے ، یا لائے گئے کہ وہ بھی جذباتی فیصلے کر بیٹھیں ، لیکن انہوں نے ایسا نہیں کیا ، گوکہ اس سلسلہ میں ان کو اپنوں کی طرف سے بھی سخت تنقید بلکہ طعن وتشنیع کا نشانہ بھی بننا پڑا ، حال جھنگ میں مسلم لیگ نواز سے تعلق رکھنے والی رکن راشدہ یعقوب کے نااہل ہونے کی وجہ سے خالی ہونے والی نشست کیلئے انہی کو نامزد کیاگیا تھا ، لیکن کچھ عدالتی معاملات کی وجہ سے وہ الیکشن contest نہ کرسکے ، گوکہ بعد میں عدالت نے ان کو دوبارہ اھل بھی قرار دیا تھا ، دوسری طرف جھنگ میں اھل سنت سے تعلق رکھنے والی دیگر مذھبی جماعتوں نے بھی مسرور نواز کے مقابلہ میں اپنے امیدواروں کو دستبردار کرواکے ایک اچھی مثال قائم کی ہے ، اللہ کرے ملک کے دیگر حصوں میں بھی یہ روایت قائم رہے ۔

بہرحال میرے خیال میں اصل میں یہ فتح مولنا احمد لدھیانوی کی ہے ، ان کے نرم رویہ کی ہے !

اس لئے میری طرف سے کالعدم سپاہ صحابہ ( موجودہ اھل سنت ) کے دوستوں کو دل کی اتھاہ گہرائیوں سے مبارک ہو !

اور جوحضرات اس معاملہ پہ چین بہ جبیں ہیں ان سے گذارش ہے کہ وہ کیا چاہتے ہیں ؟ کیا لدھیانوی اور ان کی جماعت پھر سے ” وہ اپنا مخصوص نعرہ اور جوش خظابت کی طرف پلٹ جائے ؟ خدارا جب وہ ایک جمہوری اور قانونی طریقہ سے ووٹ لے کر ” ایم پی اے مسرور نواز بن کے آئے ہیں ، تو برداشت کرلیں ، قبول کرلیں ، تاکہ وہ کوئی دوسرا راستہ چننے پر مجبور نہ ہو ، عوام کا فیصلہ ہے ، اس لئے صبر کیجئے ، برداشت کیجئے !

آخر میں دعا کے لہجہ میں ایک شعر

اللہ خبر بجلی کو نہ ہو ، گلچیں کی نگاہِ بد نہ پڑے
جس شاخ پہ تنکے رکھے ہیں وہ پھولتی پھلتی جاتی ہے!

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے