گناہ گار کی دعا

اے رب عظیم ! ہم سب کو دولت کی ہوس اور اس ہوس سے جنم لینے والی رسوائیوں سے بچانا ۔ہمارے اہل اختیار کی دولت اور جائیدادیں انکی جگ ہنسائی کا باعث ہیں۔اے اللہ !ہم جیسے گناہ گاروں کو ان رسوائیوں کا تماشہ دیکھنے کی بجائے اپنے گریبان میں جھانکنے کی ہمت عطاءفرمانا کہ ہم یہ سوچیں کہ ہمارے دلوں میں دولت اور جائیداد میں اضافے کی خواہشیں کیوں انگڑائیاں لیتی ہیں؟ ایسی دولت، جائیداد اور اختیار کا کیا فائدہ جس کے جائز یا ناجائز ہونے کے معاملے پر بڑے بڑے سوالات کھڑے ہو جائیں ؟ایک طرف یہ امیر لوگ مزید دولت اور اختیار کیلئے ایک دوسرے کو رسوا کرتے ہیں دوسری طرف جو امیر نہیں وہ بھی امیر ہونے کیلئے آپس میں لڑتے ہیں۔

اے خالق کائنات!ہمیں یہ سوچنے کی طاقت دے کہ جس پیارے نبی حضرت محمد ﷺکے نام پر ہم اپنی جان قربان کرنے کا دعویٰ کرتے ہیں وہ دولت سے دور بھاگتے تھے جبکہ ہم دولت کے پیچھے بھاگتے ہیں۔ہمارے پیارے نبیؐامیر نہیں بلکہ فقیر تھے ۔ان کے فقر میں مفلسی و محتاجی نہیں بلکہ دولت سے بے نیازی تھی ۔یہ بے نیازی انکی وہ شان تھی جو کسی بڑے سے بڑے بادشاہ کو نہ ملی۔ اے ہمارے پیارے رب !ہمیں یہ سمجھ عطا فرما کہ اسلام فقر میں پیدا ہوا۔ ایک یتیم و مسکین کی گود میں پلا بڑھا اور اس فقیری نے بڑے بڑے امیروں اور غریبوں کو اسلام کی طرف راغب کیا۔

جب تک ہمارے اہل اختیار فقیری کے اس راز سے آشنا تھے تو انہوں نے بڑی بڑی سلطنتوں اور طاقتور ترین فوجوں کو بھی زیر کیا لیکن جب وہ فقیری کے اس راز کو بھول کر امیری کی طرف راغب ہوئے تو ان سے وہ آبرومندانہ شان چھن گئی جو مومن کی معراج ہوتی ہے۔ افسوس صد افسوس۔آج دنیا میں جگہ جگہ مسلمان بے آبرو ہو رہے ہیں لیکن مسلمانوں کے حاکم انکی مدد کے قابل نہیں کیونکہ وہ خود بے آبرو ہیں۔مسلمان بھول رہے ہیں کہ انکی اصل آبرو تو عشق رسول ؐہے لیکن وہ اپنی آبرو کے دفاع سے بھی شرمانے لگے ہیں ۔عشق اس وقت تک بے معنی ہوتا ہے جب تک محبوب کی ہر ادا اور ہر انداز سے محبت نہ کی جائے ۔

اے اللہ !ہمیں اپنے پیارے نبی ؐکی ہر ادا اور ہر انداز کو سمجھنے کی توفیق عطا فرما ۔ ہمیں یاد رکھنا چاہئے کہ جب ہمارے نبی ؐاس دنیا سے جانے والے تھے تو ان کے گھر میں صرف سات دینار تھے ۔ انہوں نے یہ سات دینار غریبوں میں تقسیم کرنے کی ہدایت دی اور کہا کہ مجھے شرم آتی ہے کہ رسول ؐاپنے اللہ سے ملے اور اس کے گھر میں دنیا کی دولت پڑی ہو ۔ اے اللہ !ہم گناہ گار تیرے اسی رسول ؐ کے ماننے والے ہیں ۔ ہمارے دلوں میں غریبوں کیلئے محبت ڈال دے اور ہمیں یہ ہمت دے کہ ہم دنیاوی نمودونمائش پر دولت خرچ کرنے کی بجائے غریبوں کی مدد کریں ۔

ہمارے لئے واحد مثالی پیکر ایک انسان کامل یعنی رسول کریم ؐ کی ذات گرامی ہے جن کے اسم کا اجالا ہر پست کو بالا کر سکتا ہے ۔جو رحمت المسلمین نہیں بلکہ رحمت العالمین تھے ۔ ان کا اخلاق حسنہ قرآن مجید کی تعلیمات کے عین مطابق تھا ۔اے اللہ !ہمیں سنت رسول ؐ اور تعلیمات قرآن کی مطابقت پر قائم رہنے کی توفیق دے۔

اے دونوں جہانوں کے رب ! ہمیں یہ سمجھ عطا فرما کہ ہمارے پیارے نبی ؐ کی اصل طاقت انکی تلوار نہیں بلکہ ان کا کردار تھا ۔وہ قرآن کے اس فرمان کی عملی تصویر تھے کہ دین میں کوئی جبر نہیں ۔رسول کریم ؐنے جب نجران کے مسیحیوں کے ساتھ ایک معاہدہ کیا تو جان کی امان کے ساتھ یہ وعدہ بھی کیا کہ انکی زمین، جائیداد اور مال پر قبضہ نہیں کیا جائے گا اور انکی عبادت گاہوں کا تحفظ بھی کیا جائے گا۔

رسول اللہؐ کے عفوودرگزر کا یہ عالم تھا کہ غزوہ بدر کے 70قیدیوں کو فدیہ لیکر چھوڑ دیا گیا۔ جس قیدی کے پاس فدیہ دینے کی کوئی چیز نہ ہوتی آپ ؐ اس سے دریافت کرتے کہ پڑھنا لکھنا جانتے ہو؟ قیدی اثبات میں جواب دیتا تو فرماتے کہ دس مسلمانوں کو لکھنا پڑھنا سکھا دو ۔تعلیم کی اتنی اہمیت تھی کہ غیر مسلم قیدیوں سے علم حاصل کرنے میں کوئی قباحت محسوس نہ کی ۔ہمارے نبی ؐ محسن انسانیت تھے اور محسن نسواں بھی تھے۔ انہوں نے لڑکیوں کو زندہ دفن کرنے سے روکا، ماں کی نافرمانی کو حرام قرار دیا۔ عورتوں کو حق ملکیت اور حقوق وراثت کے ساتھ ساتھ ظالم اور ناپسندیدہ شوہر کے مقابلے میں خلع و فسخ نکاح کا اختیار بھی دیا ۔ مطلقہ اور بیوہ کو دوسری شادی کی اجازت دی ۔

اے اللہ !ہمیں اپنی عورتوں کو ان کے تمام حقوق دینے کی توفیق عطا فرما۔ نبی کریم ؐ نے جنگ میں عورتوں، بچوں اور بوڑھوں کو قتل کرنے کی ممانعت فرمائی تھی لیکن جس نبی ؐ نے ہمیں جنگ میں دشمنوں کی عورتوں، بچوں اور بوڑھوں کو قتل کرنے سے منع کیا اس نبی ؐکے کچھ نام لیوا اسلام کے نام پر مسلمان عورتوں، بچوں اور بوڑھوں کو بم دھماکوں میں مارنے سے نہیں کتراتے۔ اے ہمارے رب !ہمیں اپنے دین کی صحیح سمجھ عطا فرما اور زعم تقویٰ کے شکار گمراہ مسلمانوں کے شر سے مسلمانوں کو محفوظ رکھ۔اے اللہ ! مسلمان کو مسلمان کے جھوٹے فتوے اور الزام سے محفوظ رکھ۔

اے اللہ ! مسلمان کو مسلمان کا محافظ بنا دے ۔ہمیں بیماروں اور مظلوم بہن بھائیوں کی مدد کرنے کی توفیق دے۔حضرت انس ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ؐ نے ارشاد فرمایا کہ اپنے بھائی کی مدد کرو خواہ ظالم ہو یا مظلوم حضرت انس ؓنے پوچھا کہ میں مظلوم کی تو مدد کروں لیکن ظالم کی مدد کیسے کروں آپ ؐنے ارشاد فرمایا تم اسے ظلم سے روک دو۔ حضرت سیدناابو سعید ؓ سے مروی ہے کہ حضور ؐ نے فرمایا کہ جابر سلطان کے سامنے کلمہ حق کہنا بہت بڑا جہاد ہے۔ اے اللہ ! ہمیں دنیا بھر میں مظلوم انسانوں کی مدد کے قابل بنا اور ظالم حکمرانوں کے سامنے کلمہ حق کہنے کی توفیق عطا فرما۔ ہمارے دلوں میں صرف اپنا خوف ڈال دے اور ہمارے دلوں کو ظالموں کے خوف سے نجات دے ۔

اے اللہ ! ہمیں جھوٹ سے بچا۔ منافقت سے بچا، غیبت سے بچا، تکبر اور خبط عظمت سے محفوظ رکھ ۔ اے اللہ !ہمیں سونے کی انگوٹھی ، چاندی کے برتن اور ریشمی کپڑوں کی خواہشوں سے دور رکھ ۔ ہمارے نبی ؐ نے ہمیں خوش لباسی کی نہیں خوش مزاجی کی تعلیم دی ۔صفائی کو نصف ایمان قراردیا۔ اے اللہ !ہمیں خود کو صاف ستھرا رکھنے کی توفیق دے اور اپنے ارد گرد ماحول کو بھی صاف ستھرا رکھنے کا ذوق عطا فرما۔

اے اللہ !ہمارے پیارے نبی ؐ صحابہ کرامؓ کے ساتھ مل کر درخت لگایا کرتے تھے ۔اے اللہ !ہمیں بھی درخت لگانے اور درختوں کی حفاظت کرنے کی توفیق عطا فرما۔ہمارے پیارے نبی ﷺانسانوں کیساتھ ساتھ چرند پرند کے حقوق کا بھی خیال رکھتے تھے ۔ حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ نبی رحمت ؐ نے فرمایا کہ بنی اسرائیل کی ایک بدکار عورت نے ایک پیاسے کتے کو دیکھا جو مرنے کے قریب تھا ۔اس عورت نے اپنے جوتے میں پانی بھر کر پیاسے کتے کو پلا دیا جس پر اس عورت کی بخشش ہو گئی۔ نبی کریم ؐکی تعلیمات کی روشنی میں فقہا کرام نے جانوروں کو ذبح کرنے کے آداب بیان کئے ہیں۔ جانوروں کو گھسیٹنے اور ایک دوسرے کے سامنے ذبح کرنے سے منع کیا ہے ۔

اے اللہ ! ہمیں انسانوں اور جانوروں کی بددعائوں سے بچا۔ ہمارے نبی ؐ سراپا رحمت تھے ۔ اے اللہ ! ہمیں بھی اپنے نبیؐ کے راستے پر چلنے کی توفیق عطا فرما۔ اے پیارے رب!ہم بہت گناہ گار ہیں ہمارے دل پریشان ہیں، ہم ایک دوسرے سے خوفزدہ ہیں، اے اللہ ! ہمارے دلوں میں ایک دوسرے کی محبت ڈال دے ۔ ہم میں رواداری اور برداشت پیدا کر۔ اے اللہ ! ہمیں تفرقے سے نجات دے اور دشمنوں کی سازشوں سے محفوظ فرما۔ اے خالق کائنات !ہم گناہ گاروں کی دعائیں قبول فرما۔(آمین

بشکریہ: روزنامہ جنگ

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے