معذرت کے ساتھ اگر سن سکو تو

معذرت کے ساتھ

ملالہ پر حملے کے وقت کچھ مذہبی جنونی انتہا کو پہنچے ہوئے تھے، خدا گواہ ہے کہ ہم روک رہے تھے۔

سلمان تاثیر کے وقت اہل جبہ و دستار جشن منا رہے تھے جبکہ ممتاز قادری کے وقت لبرل خوشیاں منا رہے تھے، خدا گواہ کہ ہم روک رہے تھے۔

ایدھی کی وفات پر کچھ دیوبندی انتہا کو پہنچے ہوئے تھے، خدا گواہ کہ ہم روک رہے تھے ۔

حمید گل صاحب کی وفات کے وقت کچھ لبرل انتہا کو پہنچے ہوئے تھے، خدا گواہ کہ ہم روک رہے تھے۔

امجد صابری کے قتل کے وقت کچھ دیوبندی اور کچھ اہلحدیث انتہا کو پہنچے ہوئے تھے، خدا گواہ کہ ہم روک رہے تھے۔

پاکستان میں خود ساختہ مذہبی اور شوقیہ لبرل گٹر کے ڈھکن ہیں، جب بھی ان کا منہ کھلے گا، بدبو سے پورا ماحول متعفن ہو جائے گا۔

خدا ساختہ مذہبی اور عقلمند لبرل جب بولیں، زبان و بیان اور دلیل و منطق مانند بہار آپ کو ہر سمت محسوس ہوگی ۔

اب جنید جمشید کے پیچھے کچھ شیعہ اور کچھ بریلوی لٹھ لیکر پڑے ہوئے ہیں، خدا کا واسطہ باز آجاؤ

ویسے مجھے خدا کا واسطہ نہیں دینا چاہیے کیونکہ یہ سب خدا کو مانتے ہوتے تو خدا کا یہ فرمان ان کے ذہن میں رہتا کہ

لھا ماکسبت ولکم ما کسبتم، ولا تسئلون عما کانو یعملون ۔

جو انہوں نے کمایا، وہ ان کیلئے، جو تم کماؤ گے وہ تمھارے لئے، اور تم سے ان کے بارے میں نہیں پوچھا جائے گا۔

ہم نے اپنے ہر ہیرو کو متنازعہ بنایا ، ہم نے ہر شخص کو عقیدے کے ترازو میں تولا ، ہم نے ہر خوبصورت آواز کو اپنے مسلک کی چادر میں دیکھنا چاہا ، ہم نے ہرنئی فکر کو قبر کی پاتال میں گم کرنا چاہا ،

ہم نے جنازوں پہ بھنگڑے ڈالے ، ہم نے گدھوں کی طرح لاشیں نوچیں ، ہم نے فکری اختلافات پر ایک دوسرے کے خلاف کفر کے فتوے لگائے ،

ہم نے کتاب کھولی تو صرف وہ گند ہی پڑھا جس سے نفرتوں کو فروغ دیا جا سکے ، ہم نے ہر اچھائی کو برائی میں بدلنے کی مہارت حاصل کی ،

ہم نے مسجدیں تقسیم کیں ، ہم نے عبادت خانے دہشت گردی سے آلودہ کئے ، ہم نے مسجد ، منبر ، محراب ، امام بارگاہ ، کلیسا، مندر، گوردوارہ ،،،کونسی جگہ چھوڑی ہے ، جہاں کسی دکھی انسان کو امان مل سکے ۔

ہم نے لاشوں پر رقص کئے، لائنوں میں زندہ لوگوں کو بھون کر فتح کے جلوس نکالنے والے ہم تھے ، ہمارے دامن پر خون کے چھینٹے ہیں اور چہرے پہ خون ملا ہوا ہے ، نہیں یقین آتا تو جا کر آئینہ دیکھو ، اپنا چہرہ دیکھ کر ڈر جاو گے ،

تم سے یہی ممکن ہوگا کہ تم آئینہ توڑ دینا ، لیکن تم اپنا منہ نہ توڑنا کیونکہ تمھارا منہ تمھارے کرتوتوں کی تاریخ ہے جسے پڑھ کر تمھاری اولادیں تم سے پناہ مانگا کریں گی۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے