سوشل میڈیا پر موسمی مباحثے

گزشتہ چند برسوں سے یہ بات مشاہدے میں آئی ہے کہ سارا سال سوشل میڈیا پر سرگرم رہنے والے ایک دوسرے کے گہرے دوست،ایک دوسرے کے دُکھ درد میں شریک ہونے والے رشتہ دار اور آپس میں لگاو رکھنے والے پڑوسی اچانک ربیع الاول اور محرم الحرام کے دوران ”مبلغین“ کا لبادہ اوڑھ کر بحث مباحثے کے میدان میں کود پڑتے ہیں

یہ دوست احباب مخصوص سیزن میں دو گروپوں میں تقسیم ہو جاتے ہیں. ایک کسی مسئلہ کی حمایت تو دوسرا مخالفت میں پوسٹیں کرنا شروع کردیتا ہے۔ ان میں سے بیشتر احباب دین مبین کی بنیادی تعلیمات سے بھی نابلد اور فقہی مسائل سے لاعلم ہوتے ہیں لیکن چند مخصوص لوگوں کی طرف سے پیدا کردہ مسائل میں یوں ٹانگ اڑاتے ہیں جیسا کہ ان سے بڑا ”عالم“ کوئی نہ ہو.

ان میں سے اکثر احباب کا مقصد دوسرے کی تصحیح کی بجائے تذلیل ہوتا ہے اور دونوں فریق جانتے ہیں کہ جس مسئلے پر یہ بحث میں مصروف ہیں اس پر نہ تو ان کے اور نہ ہی فریق مخالف کے موقف میں کسی قسم کی تبدیلی متوقع ہے لیکن اپنے آپ اور اپنے موقف کو سچ ثابت کرنے کیلئے ایڑی چوٹی کا زور لگا رہے ہوتے ہیں۔

ان چند مخصوص ایام میں مخصوص مسائل کو سوشل میڈیا کی زینت بنانے والے میرے یہ دوست احباب پورا سال نہ تو کسی کو نماز، روزہ، حج، زکوة کی ترغیب دیتے نظر آتے ہیں اور نہ ہی میری طرح ان پر انہیں عمل کی توفیق ہوتی ہے لیکن اختلافی مسائل میں اپنا نقطہ نظر پیش کرنا ان کا محبوب مشغلہ ہے۔

میری ایسے تمام احباب سے گزارش ہے کہ اختلافی مسائل پر بحث برائے بحث سے قبل اپنی اصلاح اور دوسرے کے نظریات، عقائد کا احترام کرنا سیکھیں ، اگر دوسروں کی اصلاح کرنی ہی ہے تو ہمارے پیارے دین مبین کے ہزاروں احکامات پر آدھی دنیا متفق ہے ، ان کی تبلیغ کی جائے۔

اگر آپ کے نظریے یاعقیدے کے مطابق فریق مخالف کسی بھی ”غیر اسلامی” کام میں ملوث بھی ہے تو اسے سوشل میڈیا کے پلیٹ فارم پر ذلیل کرنے کی بجائے کسی دوسرے طریقے سے سمجھائیں۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے