مولانا فضل الرحمن نے نیشنل ایکشن پلان ختم کرنے کا مطالبہ کردیا۔

مولانا فضل الرحمن نے نیشنل ایکشن پلان ختم کرنے کا مطالبہ کردیا۔

۔کہتے ہیں نیشنل ایکشن پلان دباؤ کے تحت بنایاگیا جس کی کوئی وقعت نہیں ہے کہتےہیں عمران خان کی ناکام شادیوں کی طرح پی ٹی آئی کی سیاست بھی ناکام ہوگئی ہے.

پارلیمینٹ ہاوس میں ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ حکومتی اتحادی ہونے کے باوجود نیشنل ایکشن پلان پر تحفظات ہیں۔نیشنل ایکشن پلان دباؤ کے تحت بنایاگیا تھابتایاجائے پلان سے دهشت گردی کا کہاں خاتمہ ہوا۔

اس کے تحت یونیورسٹی سے کوئی پکڑا جائے تو چھپایا جاتا هے۔مدرسه سے پکڑا جائے تو اچھالا جاتا هےاسے ختم ہی کردیا جائے۔۔

مولانا فضل الرحمان نے طیارہ حادثہ پر افسوس کا اظہار کرتے کہا کہ ایسے واقعات کا سدباب نہیں ہورہا۔۔بین الاقوامی ماهرین کی مانیٹرنگ ٹیم سے تمام طیاروں کا معائنہ کروایا جائے۔۔

ان کا کہنا تھا کہ تمام جماعتوں نے سندھ اسمبلی میں منظور اقلیتی بل کو مسترد کردیا ہے۔جبرا کسی کو مسلمان نہیں بنایا جاسکتا۔لیکن کسی کو اسلام سے روکنا بھی ناقابل قبول هے۔

پیلز پارٹی کے چار نکات سے اتفاق نهیں ان کا کہنا تھا کہ نیشنل سیکیورٹی کمیٹی قائم کرنے کا بھی مخالف هوں۔۔عمران خان کو تنقید کا نشانہ بناتے کہا کہ مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھاکہ جماعت اسلامی پانامہ پر کمیشن۔ جبکہ تحریک انصاف سپریم کورٹ سے فیصلے کی خواہاں ہےپہلے اتحادی آپس میں تو متحد هوجائیں۔۔

شادیوں کی ناکامی کی طرح تحریک انصاف کی پالیسیاں بھی ناکامی کا شکار هیں۔اس طرز سیاست پر ان کو قوم سے معافی مانگنی چاهیئے۔۔افغانستان کے ساتھ تعلقات بارے ان کا کہنا تھاکہ پاکستان پر ہمسایہ مالک کے ساتھ نرم رویہ اور دوستانہ تعلقات رکھنے کی اہم ذمہ داری ہے ۔

افغان مہاجرین کے مسئله جس طرح کے پی حکومت نے پالیسی اختیار کی اس سے بدمزگی پیدا هوئی تھی اب وفاقی اور صوبائی حکومت نے ایک حکمت عملی طے کرنے پر اتفاق ہوا ہےجب مهاجرین کو کھلا ڈلا چھوڑینگے تو خرابیاں جنم لیتی ہیں۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے