ناظم اعلی وفاق المدارس سے گزارش

اس وقت پاکستان میں وفاق المدارس ایک ایسا ادارہ ہے ، جس کے تحت ہمارے مکتب فکر کے مختلف محاذوں سے تعلق رکھنے والے بآسانی جمع ہو جاتے ہیں ، کچھ لوگ اس ادارے کو توڑنے اور اس میں دراڑ ڈالنے کی سازش میں لگے ہیں ۔

ان میں سرفہرست تحسین منظر اورظفر اقبال ہیں، دونوں بہاری اور غیر عالم ہیں ، تحسین منظر واٹر بورڈ میں ملازم ہے اور انتہائی شاطر بندہ ہے، الفاروق انگریزی کا قلمی نام سے ایڈیٹر بھی ہے ۔
جامعہ فاروقیہ میں دونوں بھائیوں کے درمیان پھوٹ ڈالنے میں اس کا مرکزی کردار رہا ہے اور بینک کاری کے مسئلہ میں مولانا تقی عثمانی صاحب کے خلاف بھر پور مہم بھی پس پردہ اسی شخص نے چلائی تھی ۔

ماہنامہ وفاق المدارس کا مدیر محمد احمد حافظ، تحسین منظر کا رفیق خاص ہے ، اور ظفر اقبال گذشتہ چند ماہ سے حضرت صدر وفاق کو مکمل اعتماد میں لے کر آپ کے فیصلوں پر حاوی ہوا ہے اور ایک انتشار پھیلارہا ہے ، کچھ عرصہ قبل ایک مولوی ریاض تھا ، جس نے تبلیغی جماعت کے بزرگ حاجی عبد الوھاب صاحب کو اعتماد میں لیا تھا اور بڑی مشکل سے ان سے جماعت کے مخلصین نے خلاصی حاصل کی تھی ، ظفر اقبال کی شکل میں ایک نیا مولوی ریاض ، حضرت صدر وفاق پر حاوی ہوگیا ہے ، وہ خطوط لکھتا ہے ، حضرت کے دستخط کرواتا ہے ، اور مکتوب الیہ کو بھیجنے سے پہلے اس خط کو نیٹ پر نشر کردیتا ہے ۔

بہرحال محمد احمد ، تحسین منظر اور ظفر اقبال یہ کراچی یونیورسٹی کا فلسفہ مافیا گروپ ہے ، وفاق المدارس کے ناظم اعلی کے حوالہ سے حالیہ سازش کے یہ مرکزی کردار ہیں ، کل بروز اتوار ١٨ دسمبر ٢٠١٦ کو جامعہ فاروقیہ میں اجلاس ہوا ، اجلاس کی ساری روداد ایک دن پہلے عام ہوچکی تھی ، اس میں ناظم اعلی وفاق سے تحقیق کے لیے کمیٹی بنی ۔

عجیب بات یہ ہے کہ اس کمیٹی میں مجلس عاملہ کے کسی ایک بزرگ کو بھی شامل نہیں کیا گیا ، وفاق المدارس کا باقاعدہ اکابر کا مرتب کردہ دستور ہے اس کے مطابق ایسی صورت حال میں مجلس عاملہ کا اجلاس بلانا چاہیے لیکن اسے یکسر نظر انداز کر دیا گیا ۔

اندازہ لگائیں کمیٹی میں یہ افراد ہیں : طلحہ رحمانی ، عمار خالد ، ابراہیم سکر گاہی ، مطیع اللہ ، مظہر شاہ اسعدی ، وغیرہ وغیرہ ۔

طلحہ رحمانی پہلے ہی سے ناظم اعلی وفاق کے خلاف مستقل اور مسلسل سوشل میڈیا پر مہم چلا رہے ہیں ، تدریس اور تعلیم سے کوئی خاص تعلق نہ رکھنے والے یہ حضرات ناظم اعلی سے تحقیق کریں گے ، جو جامعہ خیر المدارس کے مہتمم اور شیخ الحدیث ہیں اور جن کی وفاق المدارس کے لیے خدمات کا دائرہ تین عشروں پر محیط ہے ۔

اس سے بڑھ کر کسی کی اور توہین کیا ہوسکتی ہے ، یہ عمل وفاق المدارس کے دستور کے بھی خلاف ہے اور علماء کے وقار کے بھی خلاف ۔

اس لیے ہم ناظم اعلی وفاق سے گذارش کریں گے کہ اس کمیٹی کو یکسر مسترد کر دیں ، ورنہ توہین اور تذلیل کی یہ روایت آگے بھی بڑھتی رہے گی ۔

[pullquote]آئی بی سی اردو کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ، اگر آپ مضمون سے اختلاف کرتے ہیں تو آپ کا تحریری جواب بھی شائع کیا جائے گا [/pullquote]

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے