اے حلب ہمیں روز محشر معاف کرنا

اے حلب ہم شرمندہ ہیں اے حلب کے مظلوم مسلمانوں ہم شرمندہ ہیں۔آج دنیا کے چھپن اسلامی ممالک لاتعداد افواج ، بے شمار جنگی ساز و سامان کے باوجود نبی کے امتیوں کا یہ حال ہے کہ ان کو گاجر مولی کی طرح ہر جگہ کاٹا جا رہا ہے ان کو بے دردی سے شہید کیا جا رہا ہے۔ان کے گھروں اور شہروں کو ملیامٹ کیا جا رہا ہے بچے کچھے لوگ ملبوں میں اپنے پیاروں کو تلاش کر رہے ہیں۔اور ساتھ ہی امت کو مدد کے لئے پکار رہے ہیں۔ان کی چیخیں اہل دل سن رہے ہیں جبکہ باقی اپنی مستیوں اور اپنی دنیا میں مگن ہیں۔

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس امت کو جسد واحدفرمایا۔مگر آج قوم پرستی ، شخصیت پرستی ، لسانیت پرستی نے اس امت کو تقسیم در تقسیم کردیا ہے ۔ آج ہم ایک دوسرے کے دکھ درد کو اپنانے کو تیار نہیں۔آج ہم اایک دوسرے کا درد محسوس کرنے کو تیار نہیں۔ آج حلب کے ساتھ ساتھ کشمیر ،افغانستان ، برما ، فلسطین سمیت دنیابھر میں موجود بہت سے خطوں سے مسلمانوں کی چیخیں ارہی ہیں ۔ مگر ہم ان کی مدد تو دور ان کے لئے چند انسو تک بھی نہیں بہا سکتے۔ افسوس ۔۔۔۔۔ آج ہماری تو یہ حالت ہے کہ ٹی وی ڈراموں ، فلموں ، اور اشتہارت وغیرہ میں جذباتی سین دیکھ کر ہماری انکھوں میں انسو اجاتے ہیں لیکن حلب کے حقیقی حالات دیکھ کر اور وہاں مسلمانوں کی کٹی پھٹی لاشوں کی ویڈیوز دیکھ کر ہمارے آنکھوں میں انسو نہیں آتے۔ اج حلب کے ملبوں میں دبے مسلمانوں کی لاشوں پر ہمارے ضمیر کیوں خاموش ہے؟ ہمارے ٹی وی چینلز اور پرنٹ میڈیا جو میراثیوں اور فنکاروں کے لمحے لمحے کی خبریں تو دیتا ہے مگر شام کی درد ناک صورت حال پر خاموش کیوں؟بھڑکیلے لباس میں عورت کو تماشا بنا کر اس سے ڈراموں اور اشتہارات میں کام کروانا اور اس کو دیکھانا مگر حلب کی با حیا ء ماوں بہنوں کی دردناک چیخوں کو ان چینلز پر کیوں نہیں چلایا جا رہا؟ دن رات پرنٹ میڈیا پر بے باک اور کلمہ حق لکھنے کے دعوے کرنے والے کالم نگار اور لکھاری آج مظلوم مسلمانوں کے اس ظلم پر اپنے قلم کو استعما ل کیوں نہیں کر رہے ؟کیا روز محشر پر ہمارا یقین نہیں؟ اگر روز محشر امت محمدیہ صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ مظلوم امتی ہمارا گریبان پکڑے کہ اور ہم سے سوال کرے کہ ہم پر ظلم ہورہا تھا تونے اپنی کیا زمہ داری ادا کی تو ہمارے پاس کیا جواب ہوگا؟

کیا ہم اپنے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان بھول چکے ہیں؟ ( مفہوم) ۔ ’’مسلمان ایک جسم کی مانند ہیں اگر جسم کی ایک حصے میں تکلیف ہوتو سارا جسم درد محسوس کرتا ہے‘‘

آج حلب تکلیف میں ہے کیا ہم حلب کی تکلیف محسوس کر رہے ہیں؟ اگر جواب ہاں میں ہے تو خوش ہونا چاہئیے کا شکر ادا کرنا چاہیئےجس نے ہمیں اس امت کا درد نصیب عطا فرمایا اور اگر خدانخواستہ جواب نہیں میں ہے تو افسوس کرے اور انسوبہائے کہ ہم اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کو پس و پشت ڈال کر خواب غفلت میں سو رہے ہیں ۔ دنیا کے چند دن کی پانی زندگی نے ہمیں دھوکے میں ڈال رکھا ہیں۔

حلب سے ہمارا رشتہ لاالہ اللہ کی بنیاد پر ہے ۔دنیا میں موجود سب مسلمان ایک دوسرے کے بھائی ہیں۔او سب مل کر ایک دوسرے کے دست و بازو بنے ۔ دکھ درد میں ایک دوسرے کا ساتھ دے مظلوموں کے لئے دعا اور ظالموں کے بد دعا کریں۔ اور یہ دعا بھی کرے کہ کاش اس امت میں پھر سے کوئی خالدبن ولید،ابو عبیدہ بن جراح ، ضرار بن ازور، محمود غزنوی اور محمد بن قاسم پیدا ہو جائے ۔

کاش۔۔۔۔۔ اے کاش۔۔۔۔۔۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے