جماعت اسلامی کی خامی

جماعت اسلامی کو نہ غیر ضروری طور پر رگیدا جانا چاہیے اور نہ جماعت اسلامی کے احباب کو ہر وقت سراپا حیلہ و تاویل بنے رینا چاہیے.

اس جماعت کی خوبیاں بھی غیر معمولی ہیں اور اس وقت وہ فکری بحران سے دوچار ہے وہ بھی معمولی نہیں.

ایک طرف جماعت اسلامی کے مرکزی نائب امیر جناب اسد اللہ بھٹو فرماتے ہیں کہ ہم دنیا کو دکھانا چاہتے ہیں کہ جماعت اسلامی لبرل جماعت ہے تو دوسری جانب سراج الحق صاحب فرماتے ہیں کہ لبرلز آءین کے غدار ہیں. ایک جانب سید منور حسن صاحب ہیں جنہیں اپنے قربان ہوتے فوجیوں کی شہادت میں شک ہے تو دوسری جانب پشاور جماعت اسلامی کے صابر اعوان صاحب ہیں جن کے نزدیک روسی سفیر کا قاتل مجاہد اور شہید ہے.

جماعت اسلامی نے بھلے صابر اعوان صاحب کے خیالات سے اعلان برات کر دیا ہے لیکن اس کا بار اب جماعت کو اٹھا نا پڑے گا اور کسی نازک منصب پر جماعت اسلامی کے کسی بندے کو تعینات کرنے سے پہلے ریاست کو کءی بار سوچنا پڑے گا.

سوال یہ ہے کہ جماعت اسلامی اس فکری بحران سے کیوں دوچار ہوئی؟

اور جواب یہ ہے کہ سید مودودی کے بعد جماعت اسلامی میں فکری منصب خالی ہے. میری ناقص راءے میں فکر کی دنیا کی آخری نشانی مرحوم خرم مراد تھے. ان کے بعد جذبات اور اخلاص تو ہے لیکن وہ فکر نہیں ہے جو جذبات کی تہذیب کرتی ہے.

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے