اب بس کردو

اب بس کر دیں
زرداری صاحب کی آمد آمد ہے ان کے آنے سے قبل ہی سوشل میڈیا پہ انکے خلاف مہم شروع کروا دی گئی،
اس مہم کے پیچھے کیا مقاصد ہیں وہ تو واضح ہیں ؟
لیکن میں دو باتیں بطور خاص کرنا چاہوں گا امید ہے میرے احباب غور کریں گے_

پہلی بات کہ سوشل میڈیا کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہے کہ یہ ایک آزاد میڈیا ہے الیکڑانک اور پرنٹ میڈیا کی طرح نہیں_ سوشل میڈیا کی طاقت کا اندازہ آپ اس بات سے لگا لیں کہ بڑے بڑے صحافیوں کے خلاف جب سوشل میڈیا پہ مہم چلی تو وہ چیخ پڑے تھے_

اب کالم نگار اور اینکر حضرات لکھتے ہوئے احتیاط سے کام لیتے ہیں_ پہلے اینکر اور کالم نگار جب چاہتے کسی کی پگڑی اچھال دیتے کوئی انہیں روکنے والا نہیں تھا لیکن اب ایسا ممکن نہیں رہا اب یکطرفہ ٹریفک نہیں چل سکتی_ اب لوگ بولنے لگ گئے لیکن افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ کچھ لوگ سوشل میڈیا کو بھی ہائی جیک کرنا چاہتے ہیں وہ خبط عظمت کا شکار ہو کے کنگ میکر بنے بیٹھے ہیں اور ہمارے سادہ لوح لوگ انکی باتوں میں آکے پروپیگنڈے کا شکار ہو جاتا ہیں_ بھائی اپنی آزادی کا خیال کیجئے سوشل میڈیا کو الیکڑانک اور پرنٹ میڈیا کی طرح نہ بنائیں ہر شخص کی ہاں میں ہاں نہ ملائیں_ سوشل میڈیا کا فرق باقی رکھیں_
یہ ساری تمھید اس لیے باندھی کہ ایک بار پھر توپوں کا رخ سیاستدانوں کی طرف مڑ گیا ہے

میں زرداری صاحب کو فرشتہ نہیں سمجھتا لیکن انہیں جس طرح پیش کیا جا رہا ہے وہ ایسے بھی نہیں ہیں_
آپکو شاید علم ہو یا نہ ہو کہ زرداری صاحب ایک جاگیردار باپ کا بیٹا ہے اور ایک جاگیردار سسر کا داماد_ جاگیردار باپ کا بیٹا اور جاگیردار سسر کا داماد تو کرپٹ ہو گیا اور وہ جو عام سپاہیوں کے بیٹے تھے وہ مومن ہو گئے کمال ہے_ کبھی غور کیا کہ ایسا کیوں ہے ؟ اربوں روپے کا مالک مہاجر مشرف کیسے بن گیا ؟ قوم زرداری کو کرپٹ کہتی ہے مشرف کو کیوں نہیں ؟

ایک بات اور بتاؤں کہ زرداری صاحب کے خلاف مہم میڈیا نے شروع کی تھی انکے خلاف کیسز بنے وہ گیارہ سال جیل میں رہے اور پھر عدالت نے انہیں اٹھارہ سال بعد باعزت بری کر دیا .

سوال یہ ہے کہ عدالت ایک شخص کو باعزت بری کرتی ہے لیکن میڈیا نے قوم کے دماغ میں جو گند ڈالا تھا اسکا جواب کون دے گا ؟ وہ داغ کیسے دھوئے جائیں گے؟
ہم عدالت کے فیصلوں سے پہلے میڈیا پہ جو عدالت لگا لیتے ہیں کیا وہ ٹھیک ہے ؟
بھلے قوم زرداری کو کرپٹ کہے لیکن میں اسے کرپٹ ماننے کو تیار نہیں ہوں اور خاص کر کسی کے اشاروں پہ تو بالکل نہیں
سیاسی میدان میں مقابلہ کیا جائے تو ساتھ دوں گا لیکن الزمات کے لیے ہمیں معذور سمجھا جائے
وہ وقت گزر گیا جب لوگ کرپٹ کہہ کے پگڑیاں اچھالا کرتے تھے
بہت ہو چکا آپ نے ایک شخص پہ اس حد تک کیچڑ اچھالا کہ دل کانپ اٹھتا ہے .

جس شخص کی بیوی ماری جائے اس سے اظہار تعزیت کی جاتی ہے آپ نے اسی شخص کو قاتل کہا
اس کے سالے کا قتل ہوا آپ نے اسے قاتل کہا
آپ نے اسکی بیوی کو سیکورٹی رسک کہا
آپ نے اسکے سسر کو لٹکا دیا
آپ نے اسے بیوی بچوں سمیت جلاوطن کر دیا
آپ نے اسے بچوں سے گیارہ سال دور رکھا
حکومت ختم آپ کرتے الزام یہ لگاتے کہ وہ کرپٹ تھا
آپ نے اسے مسٹر ٹین کہا
آپ نے اسکی زبان کاٹنے کی کوشش کی گئی جی ہاں اسکے قتل کے منصوبے بنائے
اب تو اسے چھوڑ دو کتنا امتحان لینا ہے اسکا ؟
بس اتنا ہی کہوں گا
یارو ظالم کا ہاتھ نہیں روک سکتے تو ظالم کا ساتھ مت دو_

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے