’سی پیک میں کلیدی کردار گوادر کا ہے مگر ترقی پنجاب میں‘

،
طلبہ کی شکایت تھی کہ چینی زبان سیکھنے کے لیے طالب علموں کو بھی لاہور سے بھیجا جاتا ہے۔ صوبہ بلوچستان کے ساحلی شہر گوادر کے 80 طلبہ اور طالبات گذشتہ دنوں صوبہ پنجاب کے چار روزہ دورے کے بعد سرکاری لیپ ٹاپس کے ساتھ واپس لوٹے ہیں۔

یہ طلبہ پنجاب کی مہمان نوازی سے کافی متاثر دکھائی دیتے ہیں تاہم وزیر اعلیٰ پنجاب کے ساتھ ایک ملاقات میں بلوچ طلبہ کے سوالات نے شہباز شریف کو مشکل میں بھی ڈال دیا۔ سوال تھا کہ سی پیک کے تحت اہم اور کلیدی کردار گوادر کا ہے لیکن ترقی پنجاب میں ہو رہی ہے، آخر کیوں؟ تقریب کے میزبان نے اس پر قہقہہ لگا دیا تھا۔

گوادر واپسی پر بات کرتے ہوئے ان طلبہ نے کہا کہ وہ بھی اس ترقی اور خوشحالی کے خواہاں ہیں جو انھوں نے پنجاب میں دیکھی۔ وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف سے ملاقات میں ان طلبہ نے مزید کہا کہ سی پیک کا سن سن کر تھک چکے ہیں۔ طلبا نے کہا کہ ان کے پاس پینے کے لیے نہ تو صاف پانی ہے اور نہ ہی کپڑے استری کرنے کے لیے بجلی لیکن جب سیاستدان گوادر کا دورہ کرتے ہیں تو لوڈ شیڈنگ ختم ہو جاتی ہے۔

ان طلبہ کی شکایت تھی کہ چینی زبان سیکھنے کے لیے طالب علموں کو بھی لاہور سے بھیجا جاتا ہے۔ کمانڈر سدرن کمانڈ نے ان نوجوانوں کے دورہ لاہور کے لیے خصوصی سی ون تھرٹی طیارہ مہیا کیا تھا۔ اس دورے کا مقصد بلوچستان کے نوجوانوں کے پنجاب سے متعلق غلط تاثر اور رائے کو تبدیل کرنا تھا۔ ان طلبہ کو لاہور کے مختلف تعلیمی اداروں کے علاوہ مینار پاکستان، لاہور قلعہ اور شالیمار باغ اور واہگہ سرحد جیسے تاریخی مقامات کی سیر بھی کروائی گئی۔

گوادر واپس پہنچنے پر ان 80 میں سے دو طالبات سونیا اور حلیمہ نے بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ مہمان نوازی سے بہت متاثر ہوئے ہیں لیکن لاہور بہت ترقی یافتہ ہے، اعلیٰ تعلیمی ادارے قائم ہیں اور ان کی خواہش ہے کہ گوادر بھی اتنا ہی ترقی یافتہ ہو جائے۔ ’بلوچستان کے طلبہ میں بھی بہت ٹیلنٹ ہے۔ انھیں بھی اگر ویسی سہولیات مل جائیں تو وہ بھی بہت اعلیٰ تعلیم حاصل کرسکتے ہیں۔‘

وزیر اعلیٰ سے سی پیک اور ترقی سے متعلق سوال کرنے والی طالبہ یاسمین نے کہا کہ شہباز شریف نے تمام سوالات کے جواب دیے اور یقین دلایا کہ وہ دن دور نہیں جب گوادر میں بھی تمام بنیادی سہولتیں میسر ہوں گی۔ اس دورے میں طلبہ کے ساتھ شریک گورنمٹ کالج کی لیکچرر عائشہ غنی کا کہنا تھا کہ انھیں امید ہے اس دورے سے ان طلبہ کو اہم معلومات حاصل ہوئیں ہیں جو انھیں مستقبل میں کام آئیں گی۔ وہ اس طرح کے مزید دوروں کے حق میں دکھائی دیں۔ اس دورے میں اکثریت ایسے طلبہ کی تھی جو زندگی میں پہلی مرتبہ لاہور گئے۔

بلوچستان کے اکثر سیاستدان ملک کے سب سے بڑے صوبے پنجاب پر حقوق چھینے کا الزام عائد کرتے ہیں۔ تاہم حکام کو امید ہے کہ اس دورے سے نوجوان نسل کو پنجاب کو زیادہ بہتر انداز میں خود سمجھنے میں مدد ملے گی۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے