سایہ خدائے زوالجلال: حقیقی واقعات اور فلم

آئی ایس پی آر اور پاکستان ائیر فورس کے اشتراک سے بنائی گئی فلم سایہ خدائے زوالجلال کا نام پاکستان کے قومی ترانے کے آخری تین الفاظ پر مبنی ہے جس میں ۱۹۶۵ کی جنگ کے مرکزی کردار پاکستان ایئر فورس کے سکوادڈن لیڈر ایم ایم عالم کو خراج عقیدت پیش کیا گیا ہے۔

جہاں فلمزاور اے آر پرودکشنز کے بینر تلے بنی اس فلم کی کہانی اور سکرین پلے توصیف رزاق کے ہیں جبکہ ہدایت کار عمیر فاضلی ہیں۔ فلم کے نمایاں اداکاروں میں جاوید شیخ، فردوس جمال، نیر اعجاز، معمررانا، نوربخاری، جیا علی، راشیل گل، نمرہ خان، افضل خان ریمبو، ارباز خان ، شفقت چیمہ، اورعامر قریشی شامل ہیں۔

Saya-e-Khuda-e-Zuljalal-634x265

فلم کی کہانی جنگ میں زخمی ہونے کے بعد ریٹائرڈ زندگی گزارنے والے فوجی حمزہ (جاوید شیخ) کی داستان ہے جو اپنے بیٹے حیدر (معمر رانا) سے فوج میں شمولیت کے بجائے پولیس کے شعبے میں جانے اور بھاری رشوت لے کر دولت مند بننے کی وجہ سے ناراض ہے۔ کہانی کے دوران ہی حمزہ اپنے بیٹے کے بچبن اور جوانی کا زکر کرتا ہے اور پھر ۱۹۶۵ کی جنگ کے واقعات ہیں جن میں نشان حیدر حاصل کرنے والے ہیروز کے کارںاموں کا زکر کرتے ہوئے انھیں جنگ لڑتے بھی دکھایا گیا ہے۔ ان ہیروز میں میجرعزیز بھٹی، میجر شبیرشریف، اور دیگر اہم فوجی شامل ہیں۔ لیکن یہ بات سمجھ سے باہر ہے کہ فلم ایم ایم عالم کے نام ہونے کے باوجود انھیں کہیں بھی فلم میں کیوں نہیں دکھایا گیا۔

Saya-e-Khuda-e-Zuljalal-trailer

گوکہ سایہ خدائے زوالجلال بنانے کا مقصد افواج پاکستان کو خراج عقیدت پیش کرنا تھا لیکن اس میں پولیس کے شعبے اور افسران کو بدعنوان کہنے اور دکھانے سے اس شعبے اوراس میں کام کرنے والے ایماندار افسران کی بھی تضحیک کی گئی ہے جس سے فلم کا مورال گرتا نظر آرہا ہے۔

فلم کی کہانی بے ربط ہے جبکہ مکالمے بھی بہت کمزور ہیں۔ فلم کے کچھ حصے پر بہت محنت کی گئی ہے جبکہ کچھ حصے کو ایسے ہی جانے دیا گیا ہے۔ مثلا ۶۵ اور ۷۱ کی جنگ کے مناظر بہت اچھے فلمائے گئے ہیں جبکہ دیگر فلم پر کوئی توجہ نہیں دی گئی جس کی وجہ سے فلم نے مجموعی طور پر اپنا تاثر کھو دیا ہے۔ بلکہ سچ تو یہ ہے کہ یہ سمجھ سے باہرہے کہ آخر فلم میں کیا دکھانے کی کوشش کی گئی ہے۔

xSaya-e-Khuda-e-Zuljalal.jpg.pagespeed.ic.ev-YyUQbbr

تقریبا تمام اداکاروں نے اچھا کام کیا ہے۔ جاوید شیخ، فردوس جمال اور نیراعجاز ہمیشہ کی طرح اپنے کردار سے انصاف کرتے نظر آئے البتہ معمر رانا کی اداکاری میں وہ جوش نظر نہیں آیا جو ان کے کردار کا حصہ تھا۔ نور بخاری نے ایک صحافی کے کردارمیں بہترین اداکاری کی گو کہ ان کا گھر اور دفتر ایک صحافی سے زیادہ ایک وکیل کا گھر اور دفتر معلوم ہورہا تھا جہاں جا بجا قانون کی کتابیں بکھری ہوئی تھیں۔ جیا علی کافی عرصے بعد فلموں میں آئیں اور بھرپور تاثر چھوڑ گئیں جبکہ ماڈل راشیل گل اپنی پہلی فلم میں ایک مشکل کردار کامیابی سے نبھا گئیں۔

سایہ خدائے زوالجلال ایک تاریخی موضوع ہے جس پر مزید محنت کی جاتی تو ایک بہترفلم بن سکتی تھی۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے