عمران خان تو امر ہے

پانچ سال قبل ہماری ملاقات ڈڈیال آزاد کشمیر کے نواحی دیہات چتھرو کے رہنے والے ایک خاندان سے ہوئی . یہ خاندان برٹش نشنیل تھا .خاندان کی ایک بزرگ خاتون جن کی عمر لگ بھگ پچپن کے قریب تھی ، وہ کینسر کی مریضہ تھی .ہم نے پوچھا اماں جی! آپ بیماری کے عالم میں پاکستان کیوں تشریف لائیں . انھوں نے جواب دیا بیٹا شوکت خانم لاہور سے اپنا علاج کروا رہی ہوں .

ان کا جواب سن کر ہمیں حیرت کے جھٹکے لگے ، ہم نے سوچا کہ اماں کا دماغ کھسکا ہوا ہے .ہم نے کہا لندن تو علاج کے لیے بہترین ملک ہے . ہمارے حکمرانوں کو گلے میں خراش تک ہوتی ہے تو وہ علاج کے لیے بھاگے بھاگے چلے جاتے ہیں .آپ کے پاس تگڑی سفارش تھی یا عام مریض کی طرح ذلیل ہوتی رہیں؟ جواب ملا میرے پاس سفارش تھی لیکن اسے کسی نے پوچھا تک نہیں .عام مریضوں کی طرح میرے ساتھ سلوک کیا گیا داخلے سے لے کر علاج شروع ہونے تک تمام پراسیس میں میرٹ کو ملحوظ خاطر رکھا گیا.مجھے یہ دیکھ کر بڑی خوشی ہوئی کہ شوکت خانم میں امیر اور غریب کے لیے قانون علیحدہ علیحدہ نہیں بلکہ برابر ہیں اور علاج کی سہولیات ترقی یافتہ ملک کے برابر ہیں . خاتون علاج کے بعد ماشاءاللہ اب بھی حیات ہیں اور بھرپور زندگی گزار رہی ہیں .

کراچی شوکت خانم ہسپتال کا افتتاح کپتان چاہتا تو بل گیٹس ، اوباما یا کسی بھی طاقتور شخصیت سے کروا سکتا تهھا مگر انہوں نے اس کا افتتاح ایک بچے سے کروا کر نئی تاریخ رقم کی .تاریخ میں کپتان کا نام انسانیت کی خدمت کرنے والے شخص کے طور پر یاد رکھا جائے گا .ایک ایسا شخص جو مملکت خداداد پاکستان کو دنیا کے ورلڈ کلاس اداروں کی طرز پر ادارے بنا کر دے رہا ہے اور اسے عقل کے اندھے یہودی ایجنٹ قرار دے رہے ہیں .

دوسری طرف ایسے بھی ہیں‌جنہوں نے مملکت خداداد کو دونوں ہاتھوں سے لوٹا ، جن کے ڈاکوں اور کرپشن کی داستانیں سرے محل سے پاناما تک پھیلی ہوئی ہیں ، ہوس دولت کے علاوہ ان کا کوئی ایجنڈا نہیں .

کسی کی خواہش ڈیزل کے پرمٹ لینا ہے تو کسی کی ترجیح ایان علی اور ڈاکٹر عاصم کی رہائی ہے.بلوچستان کے چادر پوش اپنے سالے سالیوں سمیت اقتدار کی کشتی پر سوار ہو کر کرپشن کی گنگا میں اشنان کر رہے ہیں . ادارے بنانے کی منصوبہ بندی تو دور کی بات ، وہ اداروں پر تنقید کر رہے ہیں بہرحال خان تجھے تاریخ ہمیشہ اچھے الفاظ میں یاد رکھے گی

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے