مشاہیر ادب اردو کے حقیقی نام

کچھ روز قبل پروفیسر ڈاکٹر ندیم بخاری صاحب کے پاس ان کے دفتر جامعہ آزادکشمیر میں بیٹھا ہوا تھا کہ قتیل ؔ شفائی کی بات چلی،بخاری صاحب کہنے لگے کہ مجھے آج آپ کے میسج سے پتا چلا کہ قتیلؔ شفائی کا اصل نام’’ اورنگ زیب خان‘‘ تھا،ان کی اس بات سے فوراً میرے ذہن میں خیال آیا کہ بخاری صاحب جیسے با کمال انسان جو خود بھی دو شعری مجموعوں کے خالق ہیں اگر نہیں جانتے تو مجھ ایسے دیگر کئی طالب علم بھی یقیناًہمارے مشاہیر کے اصل ناموں سے نابلَد ہوں گے،اس خیال نے مجھے مہمیز کیا کہ اس حوالے سے کچھ جستجو کروں ،سو میں نے کئی کلیات ،سوانح عمریاں اورادبی تواریخ وغیرہ کا سہارا لیتے ہوئے اردو ادب کی کئی معروف ہستیوں کے حقیقی نام تلاشے۔میں اس امید کے ساتھ یہ نام اپنے طلبہ اور قارئین کے لیے پیش کررہا ہوں کہ وہ ضرور میری اس کوشش سے مستفید ہوں گے اور حَظ اٹھائیں گے۔

 

امیر خسروؔ :

اردوکے پہلے شاعر حضرت امیر خسرو ؔ کے نام سے کون واقف نہیں ہو گا لیکن بہت کم لوگ ان کے پورے نام سے واقف ہوں گے ۔۱۲۵۳ ؁ء میں آگرہ(پٹیالی) میں آنکھ کھولنے والے خسرو کا پورا نام ’’ابو الحسن یمین الدین خسرو‘‘ تھا ،آپ ۱۳۲۵ ؁ء میں دہلی میں واصل بہ حق ہوئے اور اپنے مرشد خواجہ نظام الدین اولیاؒ کے دربار کے احاطے میں دفن ہوئے ۔

زحال مسکیں مکن تغافل دوراے نیناں بنائے بتیاں
کہ تابِ ہجراں ندارم اے جاں نہ لہیو کاہے لگائے چھتیاں

 

غالبؔ :
غالبؔ کو بلا شبہ اردو شاعری کا سب سے بڑا شاعر مانا جاتا ہے ،۲۷،دسمبر ۱۷۹۷ ؁ء میں آگرہ میں جنم لینے والے غالبؔ کا پورا نام ’’مرزا اسد اللہ خان بیگ‘‘ تھا،غالب ۱۵، فروری ۱۸۶۹ ؁ ؁ء کو دنیا سے رخصت ہوئے اور دہلی میں نظام الدین اولیا کے دربار میں آپ کا مدفن بنا۔

نہ تھا کچھ تو خدا تھا ،کچھ نہ ہوتا تو خدا ہوتا

ڈبویا مجھ کو ہونے نے نہ ہوتا میں تو کیا ہوتا

 

اختر ؔ شیرانی:
شاعر رومان اختر ؔ شیرانی بھی اردو کے مقبول شاعر ہوئے ہیں جن کے والد نام ور محقق حافظ محمود شیرانی بھی ادب کی دنیا کا جانا پہنچانا نام ہے ۔ جب کہ اخترؔ شیرانی کے صاحب زادے مظہر محمود شیرانی بھی اردو دنیا میں اپنی شناخت رکھتے ہیں۔۱۹۰۵ء میں راجپوتانہ ضلع ٹونک میں پیدا ہونے والے اختر کا اصل نام ’’محمد داؤد خان‘‘ تھا ،۱۹۴۸ ؁ء میں آپ کا لاہور میں انتقال ہوا۔’’اے عشق ہمیں برباد نہ کر‘‘ اخترؔ شیرانی کی ایک مشہور نظم ہے

کانٹوں سے دل لگاؤ جو تاعمر ساتھ دیں
پھولوں کا کیا جو سانس کی گرمی نہ سہہ سکیں

 

شکیب ؔ جلالی:
شکیبؔ جلالی کے نام سے پہچان رکھنے والے شاعر ’’سید حسن رضوی‘‘تھے ۔یکم اکتوبر ۱۹۳۴ ؁ء سیدانہ جلال علی گڑھ میں تولد ہوئے اور۱۲،نومبر ۱۹۶۶ء ؁ میں سرگودھا میں ریلی کی پٹڑی کے اوپر لیٹ کر خود کشی کرلی۔

آکر گرا تھا کوئی پرندہ لہو میں تر
تصویر اپنی چھوڑ گیا ہے چٹان پر

 

احمد فرازؔ :
احمد فرازؔ کے نام سے لازوال شہرت سمیٹی ،۱۲جنوری ۱۹۳۱ ؁ء کو کوہاٹ میں جب جنم ہوا تو نام ’’سید احمد شاہ علی ‘‘ آپ اردو دنیا کے مقبول شاعر ہوئے ،۲۵ اگست ۲۰۰۸ ؁ء کو اسلام آباد میں انتقال ہوا اور ایچ۔۸ قبرستان میں سپرد خا ک کیا گیا۔

میں کہ صحرائے محبت کا مسافر تھا فراز ؔ
ایک جھونکا تھا کہ خوش بو کے سفر پر نکلا

۔۔۔۔۔

جب سے فرازؔ تخلص رکھا ،ملکوں ملکوں رسوا ہیں
ورنہ ہم بھی اول اول احمد شاہ کہلاتے تھے

 

احمد ندیمؔ قاسمی:
۲۰ نومبر ۱۹۱۶ ؁ء کو انگہ ،ضلع خوشاب میں ’’احمد شاہ اعوان‘‘ نے جنم لیا لیکن ادب کی دنیا میں احمد ندیمؔ قاسمی کے نام سے شہرت سمیٹی ،شاعر ،افسانہ نگار ،صحافی کی حیثیت سے کام کیا ،۱۰ ،جولائی ۲۰۰۶ ؁ء کو لاہور میں اپنے خالق حقیقی سے جا ملے۔

کون کہتا ہے موت آئی تو مر جاؤ ں گا

میں تو دریا ہوں سمندرمیں اتر جاؤ ں گا

 

حفیظ ؔ جالندھری:
ابو الاثر حفیظ ؔ جالندھری کا پیدائشی نام ’’محمد حفیظ‘‘ تھا ،۱۴ جنوری ۱۹۰۰ ؁ء کو ضلع جالندھر میں آنکھ کھولی ۔شاعری میں مولانا غلام قادِرگرامی جالندھری کے شاگرد ہوئے۔شاہ نامہ اسلام جیسی مثنوی کے علاوہ آزادکشمیر اور پاکستان کے قومی ترانے آپ کے قلم کا بہترین مصرف ہیں ،۲۱ دسمبر ۱۹۸۲ ؁ء کو لاہور میں انتقال ہوا اور مینارِپاکستان کے قریب مدفن بنا۔

حفیظ اہل زباں کب مانتے تھے
بڑے زوروں سے منوایا گیاہوں

 

ساقیؔ فاروقی:
برطانیہ میں مقیم اردو ادب کے معروف شاعر اور نقاد ساقیؔ فاروقی ۲۱ دسمبر ۱۹۳۶ ؁ء کو جب گورکھ پور میں تولد ہوئے تو نام ’’قاضی محمد شمشاد فاروقی‘‘ رکھا گیا لیکن ادبی دنیا میں ساقی فاروقی کہلائے۔

 

ساحرؔ لدھیانوی:
ساحرؔ لدھیانوی کے نام سے کون آشنا نہیں ہو گا لیکن ان کا اصل نا م شاید کم لوگ جانتے ہوں گے ،جی ہاں ساحرؔ کا اصل نام ’’عبدالحئی‘‘ تھا،آپ ۸،مارچ ۱۹۲۱ ؁ء کو لدھیانہ میں پیدا ہوئے اور ۲۵ اکتوبر ۱۹۸۰ ؁ء کو ممبئی میں رحلت ہوئی ،آپ کی شاہ کار نظم ’’کبھی کبھی میرے دل میں خیال آتا ہے ‘‘بہت مقبول ہوئی۔

اک شہنشاہ نے دولت کا سہارا لے کر
ہم غریبوں کی محبت کا اڑایا ہے مذاق

 

ابن انشاؔ :
معروف شاعر ،مزاح نگار اور سفر نامہ نگار ابن انشاؔ جن کا حقیقی نام ’’شیر محمد خان‘‘تھا نے ۱۵ جون ۱۹۲۷ ؁ء کو ضلع جالندھر میں آنکھ کھولی اور ۱۱ جنوری ۱۹۷۸ ؁ء کولندن میں دنیا سے رخصت ہوئے اور کراچی میں تدفین ہوئی۔

انشاؔ جی اٹھو اب کوچ کرو
اس شہر میں جی کالگانا کیا

 

قابلؔ اجمیری:
۲۷ اگست ۱۹۳۱ ؁ء کو چرلی، اجمیر میں پیدا ہونے والے ’’عبدالرحیم‘‘ کو بہت کم لوگ جانتے ہیں لیکن ’’قابلؔ اجمیری‘‘ کے نام سے زمانہ واقف ہے ،قابلؔ نے جوانی میں انتقال کیا یعنی ۳ اکتوبر ۱۹۶۲ ؁ء کو صرف ۳۱ برس کی عمر میں حیدر آباد سندھ میں آپ بیماری کے باعث فوت ہوئے آپ کے کئی شعر ضرب المثل بن گئے جیسے

ہم بدلتے ہیں رُخ ہواؤں کا
آئے دنیا ہمارے ساتھ چلے

 

ن۔م راشدؔ :
جدید اردو نظم میں ن۔م راشد ایک بڑا نام ہے ،ن ۔م راشد کا مطلب ننھا منا راشد ہر گز نہیں بلکہ ’’نذر محمد راشد‘‘ ہے ،اگست ۱۹۱۰ ؁ء میں گوجرانوالہ میں پیدا ہوئے،آپ کی زندگی کئی طرح سے متنازعہ گزری ،۹ اکتوبر ۱۹۷۵ ؁ء کو لندن میں جب انتقال ہوا تو وصیت کے مطابق آپ کی لاش کو نذرِ آتش کیا گیا۔

 

سچل سرمست:
شاعر ہفت زباں حضرت سچل سرمست سندھ کے مشہور صوفی شاعر ہوئے ،آپ کا اصل نام ’’عبدالوہاب‘‘ تھا ،آپ ۱۷۳۹ ؁ء میں درازا خیر پور میں تولدہوئے اور ۱۸۲۷ ؁ء تک عمر پائی۔

نہ کوئی دوزخ،نہ کوئی جنت ،نہ کوئی ہور قصور
من اساں دا نئیں منیندا،ملاں دا دستور

 

جگر ؔ مراد آبادی:
جگر ؔ مراد آبادی ۶ اپریل ۱۸۹۸ ؁ء کو جب مرادآبادمیں پیدا ہوئے تو’’علی سکند‘‘ر نام رکھا گیا ،۹ ستمبر ۱۹۶۰ ؁ء کو انتقال کرنے والے جگرؔ نے کئی بے مثال شعر تخلیق کیے۔

یہ عشق نہیں آساں اتنا ہی سمجھ لیجیے
اک آگ کا دریا ہے اور ڈوب کے جاناہے

اکثر لوگ مصرع اولیٰ کوغلط پڑھتے ہیں ’’یہ عشق نہیں آساں بس اتنا ہی سمجھ لیجیے‘‘،کلیاتِ جگر میں ’’اتنا ہی سمجھ لیجیے‘‘ ہے جو درست ہے۔

 

اداؔ جعفری:
پاکستان کی پہلی شاعرہ کہلانے والی اداؔ جعفری کا اصل نام ’’عزیز جہاں‘‘تھا،۲۲ اگست ۱۹۲۴ ؁ء کو بد ایوں میں ولادت ہوئی ،ابتدا میں اداؔ بد ایونی کے قلمی نام سے لکھا ،نور الحسن جعفری سے شادی کے بعد تخلص اداؔ جعفری ہو گیا ،ادا ؔ جعفری کے کئی شعری مجموعے منظر عام پر آئے اور مقبول ہوئے ،آپ نے ۱۲ مارچ ۲۰۱۵ ؁ء کو کراچی میں انتقال کیا۔

ہونٹوں پہ کبھی ان کے مرا نام ہی آئے
آئے تو سہی ،بر سرِ الزام ہی آئے

 

ولیؔ دکنی:
اردو شاعری کا باوا آدم کہلانے والا شاعر ولیؔ دکنی کے نام سے جانا جاتا ہے ،گو کہ ولیؔ دکنی کے حقیقی نام میں اختلاف ہے لیکن ڈاکٹر جمیل جالبی ’تاریخ ادب اردو‘ میں اور نصیر الدین ہاشمی ’ دکن میں اردو‘ میں ان کا نام’’ ولی محمد ‘‘بتاتے ہیں ،ویسے ولی اللہ بھی کئی جگہ ملتا ہے ،۱۶۶۷ ؁ء میں اورنگ آباد میں تولد ہوئے اور ۱۷۲۵ ؁ء میں دکن میں واصل بحق ہوئے۔

 

جسے عشق کا تیر کاری لگے
اسے زندگی کیوں نہ بھاری لگے

۔۔۔۔۔

مفلسی سب بہار کھودیتی ہے
مرد کا اعتبار کھو دیتی ہے

 

فراقؔ گورکھ پوری:
معروف شاعر فراقؔ گورکھ پوری کا اصل نام ’’رگھوپتی سہائے‘‘ تھا ،۲۸ اگست ۱۸۹۶ ؁ء کو گورکھ پور میں پیدا ہوئے اور ۳ مارچ ۱۹۸۲ ؁ء کو دہلی میں وفات پائی ۔

کوئی سمجھے تو ایک بات کہوں
عشق توفیق ہے گناہ نہیں

 

قتیلؔ شفائی:
۲۴ دسمبر ۱۹۱۹ ؁ء کو ہری پور میں جنم لینے والے ’’اورنگ زیب خان‘‘ کو دنیا قتیلؔ شفائی کے نام سے جانتی ہے ۔اپنے استاد یحیٰی خان شفا کی نسبت سے شفائی ہوئے۔ آپ فلم نگر کے مقبول شاعر تھے ،گیت،غزل ،نظم آپ کی پہچان رہی ،۱۱ جنوری ۲۰۰۱ ؁ء کو لاہور میں خالق حقیقی سے جاملے

گرتے ہیں سمندر میں بڑے شوق سے دریا
لیکن کسی دریا میں سمندر نہیں گرتا

۔۔۔۔

گرمیِ حسرت ناکام سے جل جاتے ہیں
ہم چراغوں کی طرح شام سے جل جاتے ہیں

 

قائمؔ چاند پوری:

ضرب المثل شعر

 

قسمت تو دیکھ ٹوٹی ہے جا کر کہاں کمند
کچھ دور اپنے ہاتھ سے جب بام رہ گیا

 

کے خالق جن کو لوگ قائمؔ چاند پوری کے نام سے جانتے ہیں ،۱۷۲۲ ؁ء میں جب چاند پور ضلع بجنور میں پیدا ہوئے ’’محمد قائم الدین علی‘‘ تھے ،آپ کے کئی اشعار زبان زدِ عام ہوئے ،قائم چاند پوری نے ۱۷۹۳ ؁ء میں ۷۱ برس کی عمر میں انتقال کیا ۔

 

گلزارؔ :
بھارت کی فلمی دنیا کے مقبول ترین شاعر گلزارؔ کا اصل نام ’’سمپورن سنگھ ‘‘ہے ،آپ ۱۸، اگست ۱۹۳۹ ؁ء کو دینہ ضلع جہلم میں پیدا ہوئے،تقسیم کے بعد بھارت چلے گئے ،آپ نے شاعر ی کے علاوہ کئی فلمیں بھی لکھیں ،بھارت کی معروف فلم ’’اسد اللہ خان غالب‘‘ جو غالب ؔ کی زندگی پر ہے آپ کا صلہ جنوں کا منہ بولتا ثبوت ہے۔

وقت رہتا نہیں کہیں چھپ کر
اس کی عادت بھی آدمی سی ہے

 

میرا ؔ جی:
میراؔ جی بھی اردو نظم اور گیت کا بڑا نام ہے ،ایک بنگالی لڑکی میرا سین کے عشق میں میراؔ جی بننے والے اس تخلیق کار کا اصل نام ’’محمد ثنا اللہ ڈار‘‘ تھا ،۲۵ مئی ۱۹۱۲ ؁ء کو لاہور میں جنم ہوا اور ۳ نومبر ۱۹۴۹ ؁ء کو ممبئی بھارت میں زندگی کا سفر مکمل کیا۔

نگری نگری پھرا مسافر ،گھر کا رستا بھول گیا
کیا ہے تیرا ،کیا ہے میرا ،اپنا پرایا بھول گیا

 

مصطفی ؔ زیدی:
پہلے تیغ الہ آبادی اور پھر مصطفی ؔ زیدی کے نام سے لکھنے والے شاعر’’ سید مصطفی حسین زیدی‘‘ تھے ،۱۶ اکتوبر ۱۹۳۰ ؁ء کو الہ آباد میں پیدا ہوئے۔تقسیم برصغیر کے بعد کراچی چلے آئے جہاں ۱۶ اکتوبر ۱۹۷۰ ؁ء کو آخری سانس لی ۔

میں کس کے ہاتھ پہ اپنا لہو تلاش کروں
تمام شہر نے پہنے ہوئے ہیں دستانے

۔۔۔۔۔

اِنھی پتھروں پہ چل کر اگر آسکو تو آؤ
مرے گھر کے راستے میں کہیں کہکشاں نہیں

 

ڈاکٹر ایم ڈی تاثیرؔ :
سابق گورنر پنجاب سلیمان تاثیر کے والد اور اقبالؔ کے رفیق ڈاکٹر ایم ڈی تاثیرؔ کا اصل نام’’ڈاکٹر محمد دین تاثیر‘‘ تھا ۔۲۸ فروری ۱۹۰۲ ؁ء میں امرت سر میں آنکھ کھولی ۔لاہور میں صرف ۴۸ برس کی عمر میں یکم دسمبر ۱۹۵۰ ؁ء کو آپ نے داعی اجل کو لبیک کہا ۔کئی فلموں کے گیت لکھے جو مشہور بھی ہوئے۔

میری وفائیں یاد کرو گے
رؤو گئے فریاد کرو گے
جا کر بھی ناشاد کیا تھا
آکر بھی ناشاد کرو گے
چھوڑو بھی تاثیرؔ کی باتیں
کب تک اس کو یاد کرو گے

 

ماہراؔ لقادری:
ماہر ؔ القادری کا جنم ۳۰ جولائی ۱۹۰۷ ؁ء کو کیسر کلاں ،بلند شہر بھارت میں ہوا لیکن اس وقت آپ کا نام’’منظور حسین‘‘رکھا گیا ۔اردو شاعری میں با الخصوص نعت کے حوالے سے خوب نام کمایا ۔۱۲ اپریل ۱۹۷۸ ؁ء کو جدہ ،سعودی عرب میں ایک مشاعرہ پڑھ رہے تھے کہ دل کا دورہ پڑا جو باعث ہلاکت ثابت ہوا۔

ان کی نگاہِ مست سے مخمور ہو گئے
اتنے ہوئے قریب کہ ہم دور ہو گئے

 

جوش ؔ ملیح آبادی:
جوشؔ ملیح آبادی کا اصل نام پہلے شبیر احمد خان تھا جو بعد ازاں کسی وجہ سے بدل کر ’’شبیرحسن خاں‘‘کر دیا گیا ۔۵ فروری ۱۹۸۴ ؁ء کو ملیح آباد میں پیدا ہوئے اور ۲۲ فروری ۱۹۸۲ ؁ء کو اسلام آباد میں موت واقع ہو ئی ۔آپ اردو زبان کے بڑے محسنوں میں شمار ہوتے ہیں ۔اردو نظم آپ کی شرمندہ احسان ہے۔

اس کا رونا نہیں کیوں تم نے کیا دل برباد
اس کا غم ہے کہ بہت دیر میں برباد کیا

 

ناصر ؔ کاظمی:
میر ثانی ،ناصرؔ کاظمی جن کا اصل نام’’سید ناصر رضا کاظمی‘‘ ،۸ دسمبر ۱۹۲۵ ؁ء کو انبالہ میں تولد ہوئے ،آپ اردو کے معروف شاعروں میں شمار ہوتے ہیں ۔۲ مارچ ۱۹۷۲ ؁ء میں لاہور میں وفات پانے والے ناصر ؔ کاظمی کے بیٹے باصر سلطان کاظمی بھی اردو شاعری میں نام رکھتے ہیں۔

دائم آباد رہے گی دنیا
ہم نہ ہوں گے کوئی ہم سا ہو گا

 

قلندرؔ بخش جرأت:
قلندر ؔ بخش جرأت اردو کے ایک نابینا شاعر تھے ۔انشااللہ خان انشاؔ کے بے تکلف دوست جرأتؔ ۱۷۴۹ ؁ء میں دہلی میں پیدا ہوئے ۔آپ کا اصل نام ’’شیخ یحییٰ امان ‘‘تھا لیکن شیخ قلندر بخش جرأتؔ کے نام سے مشہور ہوئے ۔۱۸۱۰ ؁ء میں لکھنو میں واصل بحق ہوئے۔

بال کھلے ہیں ،بند ہیں ٹوٹے ،کان میں ٹیڑھا بالا ہے
جراتؔ ہم پہچان گئے ،کچھ دال میں کالا کالا ہے

 

خواجہ میر دردؔ :
میر دردؔ کے نام سے اردو دنیا میں جانے جانے والے شاعر کا مکمل نام ’’نور الناصر خواجہ میر محمدی‘‘تھا ۔۱۷۲۰ ؁ء سے ۱۹۸۵ ؁ء تک آپ نے دہلی میں زندگی گزاری۔آپ کا درج ذیل شعر بہت مشہور ہوا لیکن اکثر لوگ اسے غلط طور پر اقبالؔ سے منسوب کرتے ہیں۔

دردِ دل کے واسطے پیدا کیا انسان کو
ورنہ طاعت کے لیے کچھ کم نہ تھے کرو بیاں

 

داغؔ دہلوی:
اردو کے مشہور شاعر داغ ؔ دہلوی کا اصل نام ’’نواب مرزا ابراہیم خاں داغ‘‘ تھا ،آپ کو علامہ اقبالؔ ،سیماب ؔ اکبر آبادی سمیت کئی نام ور شاعروں کا استاد کہلانے کا شرَف حاصل ہے ۔۲۵ مئی ۱۸۳۱ ؁ء کو دہلی میں پیدا ہوئے اور ۷۳ برس کی عمر میں ۱۷ مارچ ۱۹۰۵ ؁ء کو حیدر آباد دکن میں وفات پائی ،آپ کے کئی اشعار ضرب المثل ہوئے ۔آپ بھی اردو زبان کے محسن ہیں۔

خط ان کا بہت خوب ،عبارت بھی اچھی
اللہ کرے حسنِ رقم اور زیادہ

درجہ بالا شعر کے مصرعۂ ثانی کو ’’حسنِ رقم‘‘ کی بہ جائے’’زورِ قلم‘‘ لگا کر پڑھا جاتا ہے جو غلط ہے۔

 

بہزادؔ لکھنوی:
بہزاؔ د لکھنوی جن کا اصل نام ’’سردار حسین خاں‘‘ تھا ،۱۹۰۱ ؁ء میں اور بعض کے مطابق ۱۸۹۷ ؁ء میں لکھنو میں پیدا ہوئے ۔آپ تقسیم کے بعد کراچی آ گئے جہاں ۱۰، اکتوبر ۱۹۷۴ ؁ء کو انتقال ہوا ۔کیف و سرور اور نغمہ نور جیسے شاہ کار مجموعے آپ کی یادگار ہیں۔

اے جذبہ دل گر میں چاہوں ہر چیز مقابل آجائے
منزل کے لیے دو گام چلوں اور سامنے منزل آجائے

 

عرش ؔ صدیقی:
عرش صدیقی اردو کے ایک معروف شاعر کا قلمی نام ہے ،حقیقی نام ’’ارشاد الرحمان‘‘ تھا ،۲۱ جنوری ۱۹۲۷ ؁ء کو گرداس پور بھات میں جنم ہوا ،جنوبی پنجاب ،پاکستان کے تاریخی شہر ملتان میں ۱۸ اپریل ۱۹۹۷ ؁ء کو جاں ،جاں آفریں کے سپرد کی۔

میں پیروی اہل سیاست نہیں کرتا
اک راستا ان سب سے جدا چاہیے مجھ کو

 

باقی ؔ صدیقی:
خطہ پوٹھوہار سے تعلق رکھنے والے باقی ؔ صدیقی کا اصل نام ’’محمد افضل قریشی‘‘ تھا ،اردو اور پوٹھوہار ی زبان میں مقبول شاعری کی ،۲۰ دسمبر ۱۹۰۸ ؁ء کو راولپنڈی میں جنم ہوا ،تمام عمر شادی کے بغیر گزاری ،۸ جنوری ۱۹۷۲ ؁ء آپ کی زندگی کا آخری دن تھا ۔

 

داغِ دل ہم کو یاد آنے لگے
لوگ اپنے دیے جلانے لگے

باقی ؔ صدیقی کے ایک شعر کے بارے میں ڈاکٹر ماجد محمود ماجد کا کہنا ہے کہ یہ غالب ؔ کے پایے کاشعر ہے ۔

ایک پل میں وہاں سے ہم اٹھے
بیٹھنے میں جہاں زمانے لگے
باقیؔ صدیقی جب ریڈیو میں ملازم تھے تو خود یہ غزل اقبال بانو کو لکھ کر دی اور اقبال بانو نے اچھوتے انداز میں گا کرحق ادا کر دیا۔

 

ساغرؔ صدیقی:
اردو کے درویش شاعر ساغرؔ صدیقی کا اصل نام’’محمد اختر‘‘ تھا ،۱۹۲۸ ؁ء میں ناصرؔ کاظمی کے شہر انبالہ میں پیدا ہوئے ،زندگی کا بڑا حصہ لاہور داتا دربار اور حضرت میاں میر کے دربار پر گزارا۔۱۹ جولائی ۱۹۷۴ ؁ء کو شہر سخن کا یہ باسی ملک عدم کا راہی بنا اور لاہور کے میانی صاحب قبرستان میں آسودہ خاک ہوا۔

آؤ اک سنجدہ کریں عالمِ مدہوشی میں
لوگ کہتے ہیں کہ ساغر کو خدا یادنہیں

 

مشفق ؔ خواجا:
اردو دنیا کے نام ور محقق ،نقاد اور شاعر مشفقؔ خواجا کا حقیقی نام ’’خواجا عبدالحئی‘‘ تھا ۔۱۹ دسمبر ۱۹۳۵ ؁ء کو لاہور میں آنکھ کھولی اور ۲۱ فروری ۲۰۰۵ ؁ء کو کراچی میں انتقال ہوا۔

اور اب حال ہے یہ خود سے جوملتاہوں کبھی
کھول دیتا ہوں شکایات کے دفتر کیا کیا

 

نسیم اؔ مروہوی:
’’سید قائم رضا نقوی‘‘ کاجنم ۲۴ اگست ۱۹۰۸ ؁ء کو امروہہ میں ضرور ہوا لیکن ۲۸ فروری ۱۹۸۷ ؁ء کو جب کراچی میں انتقال ہوا تو آپ کی شہرت ’’نسیم امروہوی‘‘کے نام سے ہو چکی تھی۔

یہ انتظار نہ ٹھہرا،کوئی بلا ٹھہری
کسی کی جان گئی ،آپ کی ادا ٹھہری

 

خاطرؔ غزنوی:
۳۱ اکتوبر اور بعض جگہ ۲۵ نومبر ۱۹۲۵ ؁ء کو پھولوں کی سر زمین پشاور میں جنم لینے والے خاطرؔ غزنوی کا اصل نام ’’مرزا محمد ابراہیم بیگ ‘‘ تھا ،آپ شاعر اور نقاد تھے ،۷جولائی ۲۰۰۸ ؁ء کو کراچی میں وفات پا ئی۔

گو ذرا سی بات پہ برسوں کے یارانے گئے
لیکن اتنا تو ہوا کچھ لوگ پہچانے گئے
اس غزل کے بارے میں دلچسپ بات یہ کہ ناصرؔ زیدی صاحب کے مطابق یہ غزل احمد فرازؔ نے لکھی لیکن خاطرؔ غزنوی کو پسند آنے پر ان کو دے دی گئی ۔

 

ملا وجہیؔ :
اردو کی پہلی ادبی نثر مانی جانے والی کتاب ’’سب رس‘‘ کے خالق ملاوجہیؔ ہیں ،ملا وجہی جس کا اصل نام ’’اسد اللہ خان‘‘تھا کی مثنوی قطب مشتری بھی اردو کی ابتدائی مثنویات میں سے ایک ہے۔

 

تابش ؔ دہلوی:
’’مسعود الحسن‘‘ ۹ نومبر ۱۹۱۱ ؁ء کو دہلی میں پیدا تو ہوئے لیکن اس نام کو وہ شہرت نہ مل سکی جو تابشؔ دہلوی کا مقدر بنی ،مسعود الحسن تابشؔ دہلوی ۲۳ ستمبر ۲۰۰۴ ؁ء تک زندہ رہے اور بعد از مرگ کراچی میں دفن ہوئے۔

دوست کیا خوب وفاؤں کا صلہ دیتے ہیں
ہر نئے موڑ پہ اک زخم نیا دیتے ہیں

 

صابر ظفرؔ :
راولپنڈی کی تحصیل کہوٹہ جہاں میرے بہترین دوست اور باکمال نوجوان شاعر حسنؔ ظہیر راجا کی جنم بھومی ہے وہیں اس دھرتی پہ جنم لینے والے ایک معروف شاعر صابر ظفرؔ بھی ہیں،صابر ظفرؔ کا اصل نام’’ مظفر احمد‘‘ ہے ،آپ ۱۲ ستمبر ۱۹۴۹ ؁ء کو کہوٹہ میں پیدا ہوئے۔

 

دل وحشی کا چلن ورنہ بغاوت ہے ظفرؔ
عشق سکھلاتا ہے راضی بہ رضا ہو جانا

 

سیمابؔ اکبر آبادی:
سیمابؔ اکبر آبادی کا اصل نام ’’عاشق حسین صدیقی‘‘ تھا ،۵ جون ۱۸۸۰ ؁ء کو غالب ؔ اور خسرو ؔ کے شہرآگرہ میں ولادت ہوئی۔۳۱ جنوری ۱۹۵۱ ؁ء کو کراچی میں انتقال ہوا اوور مزار قائد کے احاطے میں دفن ہوئے ۔آپ نے قرآن مجید کا منظوم اردو ترجمہ کیا ،سیمابؔ اکبر آبادی کا ایک شعر بہت ہی مشہور ہوا لیکن اکثر لوگ اسے غلط طور پر بہادر شاہ ظفرؔ کے نام سے پڑھنے لگے۔

عمرِ دراز مانگ کے لائی تھی چار دن
دو آرزو میں کٹ گئے دو انتظار میں

 

انیس ؔ ناگی:
ناول نگار اور نظم نگار شاعر انیسؔ ناگی کا اصل نام ’’یعقوب علی‘‘ تھا ،۱۰ ستمبر ۱۹۳۹ ؁ء کو شیخوپورہ میں جنم لینے والے ناگی کا انتقال ۷ اکتوبر ۲۰۱۰ ؁ء کو لاہور میں ہوا۔

 

علامہ رشیدؔ ترابی:
علامہ رشیدؔ ترابی کے نام سے مشہور شاعر کا اصل نام ’’رضا حسین‘‘ تھا ،۹ جولائی ۱۹۰۸ ؁ء کو حیدر آباد دکن میں ولادت ہوئی جب کہ ۱۸ دسمبر ۱۹۷۳ ؁ء کو کراچی میں وفات پائی۔

 

مجبور تیرے ذکر سے ہیں ،ذکر نہیں اور
لیکن ہے اثر اس کا کہیں اور کہیں اور
میں آپ کو ڈھونڈ آیا ہوں امکان کی حد تک
اب آپ مجھے ڈھونڈ کے لے جائیں کہیں اور

علامہ نیاز ؔ فتح پوری:
محقق ،نقاد ،شاعر علامہ نیازؔ فتح پوری کا اصل نام’’نیاز محمد خان‘‘ تھا ،۱۹۸۴ ؁ء میں فتح پور ریاست اتر پردیش میں تولد ہوئے ،۲۴ مئی ۱۹۶۶ ؁ء کو کراچی میں آپ کا انتقال ہوا ۔

 

نہ دنیا کا ہوں میں نہ کچھ فکر دیں کا
محبت نے رکھا نہ مجھ کو کہیں کا

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے