ریگولیٹریز کو سی آئی اے کے ماتحت کرنے کا مطالبہ

اسلام آباد: حکومت کی جانب سے ریگولیٹری اتھارٹیز کو ان کی متعلقہ وزارتوں کے ماتحت کرنے کے فیصلے کو آئین کی کھلی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے سینیٹ کی فنکشنل کمیٹی برائے منتقلی نے مطالبہ کیا ہے کہ ریگولیٹریز کو مشترکہ مفادات کی کونسل (سی سی آئی) کے ماتحت کردینا چاہیے۔

میر کبیر احمد شاہی کی سربراہی میں ہونے والے کمیٹی کے اجلاس کے بعد سینیٹ کے سیکریٹریٹ کی جانب سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا کہ کمیٹی اراکین نے یہ تجویز پیش کی ہے کہ تمام ریگولیٹریز کو خود مختار ادارے کی حیثیت سے کام کرنے کی اجازت دی جائے۔

خیال رہے کہ وزیراعظم نواز شریف نے ایک اہم پالیسی فیصلہ کرتے ہوئے 19 دسمبر 2016 کو پانچ اہم ریگولیٹری اتھارٹیز کو ان کی متعلقہ وزارتوں یا کابینہ ڈویژن کے ماتحت کرنے کی ہدایت دی تھی۔

کیبنٹ ڈویژن کی جانب سے جاری ہونے والے مذکورہ نوٹیفکیشن کے مطابق نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) کو واٹر اینڈ پاور ڈویژن، آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) کو پیٹرولیم اینڈ قدرتی ذخائرڈویژن، پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی اینڈ فریکیونسی لوکیشن بورڈ کو انفارمیشن ٹیکنالوجی اینڈ ٹیلی کام ڈویژن اور پبلک پروکیورمنٹ ریگولیٹری کو فنانس ڈویژن کے ماتحت کردیا گیا ہے۔

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی سینیٹر سسی پلیجو نے کہا تھا کہ حکومت کی جانب سے ریگولیٹریز کو ان کی متعلقہ وزارتوں کے ماتحت کرنے کا فیصلہ ‘غیر آئینی’ ہے اور اسے واپس لیا جانا چاہیے۔

انھوں نے افسوس کا اظہار کیا تھا کہ اس اہم مسئلے پر فیصلے سے قبل پارلیمنٹ کو اندھیرے میں رکھا گیا۔

سینیٹر سسی پلیجو نے الزام لگایا کہ اس اقدام کا مقصد 18 ویں آئینی ترمیم کی اصل روح کو کمزور کرنا ہے۔

پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے سینیٹر عثمان کاکڑ نے الزام لگایا کہ وفاقی حکومت منتقلی کے حوالے سے جاری کیے گئے خط اور اس کی روح پر درست طریقے سے عمل درآمد کرانے میں سنجیدہ نہیں ہے۔

انھوں نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ وہ منتقلی منصوبے پر عمل درآمد کے حوالے سے اپنی کوششیں جاری رکھیں گے۔

عثمان کاکڑ نے تجویز پیش کی کہ منتقلی کا معاملہ سی سی آئی کے ایجنڈے میں شامل کیا جانا چاہیے تاکہ اس پر مناسب انداز میں عمل درآمد ہوسکے۔

مسلم لیگ نواز کی سینیٹر عائشہ رضا فاروق نے حکومت کے فیصلے کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ اس فیصلے سے ریگولیٹریز کی خود مختاری پر کوئی فرق نہیں پڑے گا۔

انھوں نے اس احساس کو بھی مسترد کیا کہ حکومت منتقلی منصوبے پر عمل درآمد کرانے میں سنجیدہ نہیں ہے۔اس کے علاوہ کمیٹی اراکین نے سی سی آئی کے مستقل سیکریٹریٹ کے قیام میں تاخیر پر بھی تشویش کا اظہار کیا۔

کمیٹی کے چیئرمین نے زور دیا کہ سیکریٹریٹ کو جلد از جلد قائم کیا جانا چاہیے۔ران کا کہنا تھا کہ سی سی آئی کے مستقل سیکریٹریٹ کے قیام کی وجہ سے مذکورہ فورم اپنے آئینی کردار کو پورا کرسکے گا اور اس حوالے سے سنجیدہ اقدامات کی ضورت ہے۔

اجلاس میں سینیٹر الیاس بلور، سینیٹر تاج حیدر، سینیٹر سیف علی خان، سینیٹر طاہر مشہدی، سینیٹر نثار محمد خان اور سینیٹر کامل علی آغا نے بھی شرکت کی اور اپنا موقف پیش کیا۔

اجلاس میں نیپرا، اوگرا، پی ٹی اے اور پی پی آر اے کے سربراہوں نے بھی شرکت کی۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے