کم بخت عشق نے کہیں کاناچھوڑا

یوں تو بہت داستان عشق سنی اور پڑی ہوں گی ،پر یہاں عشق کی داستان بہت منفرد ہے۔

نام فرضی رکھ رہا ہوں ۔ اجمل اور فرح ۔

عشق ہوتا کیا ہے ؟

عربی زبان میں عشق کے معنی

’’گہری چاہت‘‘ ہیں ۔عقلی توجیہ کچھ اس طرح ہے عشق ایک بے لگام جذباتی تڑپ جو کسی
قاعدے اور قانون کو نہیں مانتی ۔اس تڑپ کا تعلق محض وجدان سے ہوتا ہے جبکہ انسانی
شعور عشق کا متحمل نہیں کیونکہ انسانی شعور اپنی عملی صورت میں کسی نہ کسی قاعدہ
یا قانون کا پابند ہوتا ہے جبکہ عشق قواعد کا پابند نہیں،

اجمل میٹرک میں پڑھتا تھا کہ اسے عشق اور پیار کی سمجھ آنے لگی ،اس کی نظر میں تھا
ایک چہرا جس سے وہ بے انتہا پیار کرتا تھا ۔فرح جو اجمل کی خالہ کی بیٹی تھی ۔وہ شہر میں
ہی رہتی تھی ۔اجمل بے چین تھا کب وہ گاوں آئے اور دیدار کے ساتھ پہلی محبت کا اظہار کرے ۔
بس اس نے دل ہی دل میں سوچا کہ ابوقت کم رہتا ہے اس کے آنے پہ کیوں نا ایک خط کے ذریعے
اپنی بے انتہا محبت کا اقرار کردوں ۔

اجمل نے خط لکھا اور یہ سوچنے لگا کہ یہ فرح تک پہنچے گا کیسے ؟ اجمل نے اس کام
کو انجام دینے کے لیے اپنے ماموں زاد کزن شیان کا انتخاب کیا ۔شیان کا گھر فرح کے گھر کے
پاس تھا ۔اجمل شیان گھر جاتا ہے اور شیان سے کہتا ہے کہ میں اگر کوئی کام کہو ں تو آپ کرو گے؟
شیان نے کہا

ہاں،کیوں نہی آپ کام بتائیں۔

اب اجمل کوڈر تھا کہ کہیں شیان کے بڑے بھائی کو اس کا علم نا ہو جائے اسلیے اجمل نے شیان
سے پہلے قسمیں لیں کے تم اس بارے میں کسی کو بھی نہیں بتائیں ۔اب اجمل کو مکمل اطمینان ہو
گیا اور شیان سے کہنے لگا کہ میرا ایک خط تم نے فرح تک پہنچانا ہے ۔ شیان نے کہا ٹھیک ہے
میں دے دوں گا ۔

اجمل خوشی سے پاگل ہو رہا تھا کہ شام تک وہ خط کا جواب بھی لیکر آجائے گا ۔اب شیان نے وہی کیا
جس کے لیے اجمل اسے نصیحتیں کر رہا تھا ۔ شیان نے وہ خط لیا اور سیدھا گھر جا کر اپنے بڑھے
بھائی کو دیا ۔اس کے بڑے بھائی نے بھی اجمل کو سمجھانے کی کوشش اور نا ہی کوئی وارنینگ دی ۔
اب وہ خط شیان کے بڑے بھائی کے ہاتھ میں تھا ،وہ سیدھا فرح کے گھر پہنچ کے خط فرح کو نہیں
بلکہ اس کی امی کو دیتا ہے اور خود پڑھ کہ ان کو سناتا ہے ۔ادھر اجمل خط کا جواب لینے شیان کے گھر
ہہنچ جاتا ہے ۔شیان سے کہتا ہے کہ

شیان جواب آیا ؟

شیان نے خاموشی اختیار کی ،کیونکہ شیان کو تو پتا ہی تھا کہ خط کا جواب نامہ فرح کی امی کے
ہاتھوں ٓنے والا ہے ۔اجمل کے دل میں ہلچلی سی مچی تھی اور وہ بس یہی سوچ رہا اور دعا کر رہا
تھا کہ کہیں فرح انکارنا کر دے ۔اجمل اور شیان دونوں بیٹھے انہیں باتوں میں مصروف تھے کہ فرح
کی امی وہی خط لے کےآئیں ،نا سلام اور نا ہی خیریت دریافت کی اجمل کی ایسی بے عزتی کی سب
کے سامنے کہ اجمل وہاں سے بھاگنے پر مجبور ہوا۔اب وہ گھر کو آ رہا تھا اسے یہ نہیں پتا تھا کہ اس
کے گھر والے بھی اس کے اس کارنامے کی وجہ سے بہت بے صبری سے اس کا انتظار کر رہے ہیں ۔
پہلے تو اجمل کی صرف بے عزتی ہوئی پر یہاں معاملہ مختلف تھاجونہی اجمل گھر پہنچا تو اس کا
استقبال ابو کے تھپڑوں سے ہوا ۔

یوں ایک پہلی محبت،پہلا پیار پہلا عشق اپنے اختتام کو پہنچا ۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے