جنات بھی بے بس ہیں

جنوبی پنجاب کے ضلع راجن پور کے علاقے کچے میں چھوٹو گینگ سرگرم تھا اور پولیس نے ان کے خلاف بڑا ایکشن لایا تھا۔
کیا آپ کو جنوبی پنجاب کے ضلع راجن پور کے کچے میں دندنانے والا چھوٹو گینگ یاد ہے؟ ارے وہی چھوٹو گینگ جو کراچی سے ملتان تک اغوا برائے تاوان کا دھندہ کرتا تھا اور یرغمالیوں کو دریائے سندھ کے ٹاپوؤں پر رکھتا تھا۔ سنا تھا کہ بعض دہشت گرد تنظیموں سے منسلک لوگ بھی اس کے ہاں عارضی پناہ لیتے تھے۔ ایسا دبنگ گینگ جو ایک ایک وقت میں درجنوں پولیس والوں کو بھی پکڑ پکڑ کے اپنی شرائط پر رہا کرتا تھا۔

نہیں یاد آ رہا؟ بھائی میں غلام رسول چھوٹو کے گینگ کی بات کر رہا ہوں۔ ابھی گذشتہ برس اپریل میں ہی تو اس کا خاتمہ ہوا ہے۔
دیکھا نہیں تھا پورے چوبیس روز ہر چینل کی سکرین پر لمحہ بہ لمحہ اس طرح کی بریکنگ نیوز چلتی رہی۔
چھوٹو گینگ نے سینکڑوں بے گناہ مقامی لوگوں کو انسانی ڈھال بنا رکھا ہے۔۔۔چھوٹو کے قبضے میں چوبیس پولیس والے اور متعدد دولت مند مغوی ہیں۔۔۔ایک با اثر سردار اور کچھ کرپٹ پولیس افسر چھوٹو سے ملے ہوئے ہیں۔۔۔ اس ملی بھگت کے سبب ماضی میں چھوٹو گینگ کے قلع قمع کے لیے کی گئی تین کوششیں بری طرح ناکام ہو چکی ہیں۔۔۔

مگر اس بار چھوٹو نہیں بچے گا۔کیونکہ بالاخر پاک فوج نے معاملات اپنے ہاتھ میں لے لیے ہیں۔کور کمانڈر لاہور لیفٹننٹ جنرل صادق علی کی کمان میں آپریشن ضربِ آہن کا آغاز۔۔۔پنجاب کے چھ اضلاع کی پولیس کے سولہ سو سپاہیوں، دو سو رینجرز اہلکاروں اور پاک فوج کی پوری بٹالین نے چھوٹو گینگ کو چاروں طرف سے گھیر لیا ہے۔۔۔وزیرِ اعظم اور چیف آف آرمی سٹاف لمحہ بہ لمحہ باخبر ہیں۔۔۔
چھوٹو نے یرغمالیوں کی رہائی کے لیے مذاکرات شروع کر دیے ہیں۔۔۔ چھوٹو نے ہتھیار ڈالنے پر رضامندی ظاہر کردی۔۔۔۔ آئی ایس پی آر کے سربراہ لیفٹننٹ جنرل عاصم سلیم باجوہ نے اعلان کیا ہے کہ آپریشن ضربِ آہن کامیابی سے مکمل کر لیا گیا ہے۔۔۔ چھوٹو اور اس کے ساتھی قانون کی گرفت میں ہیں اور تمام یرغمالی بخیریت رہا ہو چکے ہیں۔۔۔۔

مجھ سمیت سب نے سکھ کی سانس لی۔ بالآخر ریاست اپنی رٹ قائم کرنے کے لیے اٹھ کھڑی ہوئی۔ اب کوئی چھوٹو اور موٹو نہیں بچے گا۔ سب کو قانون کے آگے سر تسلیم خم کرنا ہوگا۔ کوئی شخص یا گروہ ریاستی رٹ کو یرغمال نہیں بنا سکے گا۔ ریاست کے اندر ریاست نہیں بن سکے گا۔ بلیک میل نہیں کر پائے گا۔

جب چھوٹو گینگ کا قلع قمع ہوا اس وقت بھی وزیرِ داخلہ چوہدری نثار علی خان تھے اور آج بھی ہیں۔ لہٰذا مجھے ان کے اس وعدے پر کوئی شبہہ نہیں کہ جو لوگ اغوا ہوئے ہیں ان کا جلد سراغ لگا لیا جائے گا۔

انھوں نے یہ تسلی پچھلے کئی دنوں میں کئی بار کئی صحافیوں کے ایسے سوالات کے جواب میں دھرائی کہ جو چار بلاگرز اور انسانی حقوق کے کارکن اغوا ہوئے ہیں، ان کی بازیابی کے لیے کیا کوششیں ہو رہی ہیں۔ انھیں کس چھوٹو گینگ نے اٹھایا ہے؟ جتنی پھرتیاں اور ایفی شنسیاں ریاستی ادارے راجن پور کے چھوٹو کے خلاف دکھا رہے تھے اب کیوں نہیں دکھا رہے؟

اچھا ہوا کہ صحافیوں نے صرف چار تازہ ترین غائب ہونے والوں تک ہی بات کو محدود رکھا۔ دیگر سینکڑوں غائبین کا ذکر نہیں کیا۔ مبادا وزیرِ داخلہ اس جن کی طرح بدک جاتے جو چراغ رگڑتے ہی نمودار ہوگیا تھا۔
کیا حکم ہے میرے آقا؟
جن بھائی جتنے بھی افراد غائب ہوئے ہیں انھیں بازیاب کروا دو۔
جن نے گھورتے ہوئے کہا اگر میں یہ کر سکتا تو خود کو نہ آزاد کروا لیتا ۔اور پھر جن بھی غائب ہوگیا۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے