صحافی کیوں بھیگی بلی بنے ہیں؟

آج صحافی بھیگی بلی کیوں بنے ہوئے ہیں ..؟؟؟
سعدیہ اے آر وائی اسلام آباد کی محنتی پروڈیسر تھی
یہ ان دونوں کی بات ہے جب یوسف رضا گیلانی وزیراعظم پاکستان تھے.
اُس وقت صحافی,کیمرامین ڈی ایس این جی گاڑیاں بلکل وزیراعظم ہاؤس کے گیٹ تک جایا کرتی تھیں.
آج تو ڈر ہی بہت ہے پارلیمینٹ اور پی ایم ہاؤس سے بہت دور کردیا گیا ہے.
خیر تمام لوگ جن کا نام لکھا ہوتا ہے وہ اپنا اپنا موبائل جمع کرواکر آسانی سے گھر میں آیا جایا کرتے تھے جیسے یہ اپنا سسرال ہو کوئی روک ٹوک نہیں تھی.
ہاں موبائل ضرور جمع کروانا ہوتا تھا جو گھر میں داخل ہونے سے پہلے تلاشی کے دوران سکورٹی گارڈ لے کیا کرتے تھے.
ہم لوگ کبھی گیٹ سے اور کبھی تاریں پہنچانے والی کھڑکیوں سے موبائل سمیت اندر چلے جاتے.
ایک دن سعدیہ بھی موبائل اندر لے گئیں اور ایک سکورٹی گارڈ نے انھیں فون استعمال کرتے دیکھ لیا
سعدیہ اور سکورٹی گارڈ کے درمیان تلخ کلامی ہوئی
ہم سب کھانے کی میز پر بیٹھے ہوئے تھے وزیر اعظم اور ان کے مہمان جو کوئی علماء کا وفد آیا ہوا تھا وہ بھی ساتھ بیٹھے تھے
ہم سب کھانے سے اُٹھ گئے اور بائیکاٹ کر کے باہر آگئے وزیر اعظم کو تشویش ہوئی
معلومات کرنے پر پتا چلا سارے لڑکے باہر چلے گئے ہیں اب وزیر اعظم اور ان کے معزیز مہمانوں کو اکیلے ہی کھانا ہوگا.
وزیر اعظم کے پی آر او کئی بار باہر ہمارے پاس آئے بائیکاٹ ختم کرکے واپس اندر آنے کی درخواست کی کوئی اندر جانے کو تیار نہیں تھا سب نے مجھ پر فیصلہ چھوڑ دیا
پھر دوبارہ وہ صاحب آئے اور کہا قادر غوری صاحب آپ کو وزیر اعظم نے بلایا ہے آپ چلیں ورنہ وہ ہم پر ناراض ہوں گے میں چلا گیا
وزیر اعظم نے مجھے دیکھا اور کھڑے ہوکر مصافہ کرتے ہوئے کہا قادر غوری صاحب میں ان لوگوں کی طرف سے معافی چاہتا ہوں آئندا یہ لوگ ایسا نہیں کرینگے.
ہمارا کہنا تھا سیکورٹی گارڈ کا کام گیٹ پر موبائل روکنا ہے
اندر لے آنے کے بعد اب اُس سے چھیننا شرافت نہیں ہے.
یہ سیکورٹی کی ناکامی ہے کل کوئی کچھ اور چیز بھی لاسکتا ہے..
خیر وزیر اعظم کی شفقت دیکھ کر میں نے باقیوں کو بھی اندر آنے کا کہا کھانا کھانے کے بعد واپس آگئے.
پیپلز پارٹی کے دور میں جو صحافی ہمیشہ خونخوار درندوں کی طرح حکومت اور ان کے وزراء پر چھپٹتے تھے آج نواز لیگ کی حکومت میں وہ ہی صحافی بھگی بلی بنے ہوئے ہیں,
ان گناہگار آنکھوں نے دیکھا ہے کبھی کوئی وزیر ان کو جھاڑ دیتا ہے تو کبھی کوئی مشیر چلتا کردیتا ہے. چودھری نثار تو اپنی ہر کانفرنس میں ہی کسی نہ کس کو بُری طرح ڈانٹ دیتے ہیں,
پچھلے دنوں تو ایک صحافی کو یہاں تک کہدیا آپ نے ایسے سوالات کرنے ہیں تو آپ نہیں آیا کریں.
آج سپریم کورٹ میں دانیال عزیز نے ایک صحافی کو بیپر دیتے ہوئے زلیل کردیا یہ کوئی بیپر دینے کی جگہ ہے صحافیوں نے کہا آپ بات کریں
دانیال عزیز نے کہا اسے تو پہلے چپ کروائیں
صحافی نے جلدی میں اپنا بیپر ختم کیا اور مائک رکھا دنیال نے بیدردی سے ہی مائیک اُٹھا کر سائٹ پر رکھ دیا..
میں حیران ہوں صحافی جو زرداری حکومت میں بائیکاٹ کے لیے موقع کی تلاش میں رہتے تھے آج یہ سب کچھ ہونے کے بعد بھی خاموش بیٹھے ہوتے ہیں.
ہاں عمران خان ,پیپلز پارٹی اور دیگر اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ وہ ہی حملے والا انداز ہوتا ہے
مگر حکومت کے سامنے بے بس ہیں وجہ کیا ہوسکتی ہیں؟
ایکا نہیں رہا ؟
مال وال مل رہا ہے ؟
یا ادرہ ساتھ نہیں دے رہا ؟
میری تو سمجھ سے باہر ہے,
لیکن میں گواہی دیتا ہوں پیپلزپارٹی کے وزیر مشیر کم از کم بدتمیز نہیں تھے اور جتنا میڈیا ٹرائل زرداری صاحب کاہوا ہے اس کا ایک حصہ بھی نواز حکومت کا نہیں ہوا, اس واقت تو جیو بھی حکومت کے خلاف تھا آج تو حکومت کو پی ٹی وی کی ضرورت ہی نہیں… آخر میں کہوں گا ..
خودی کو بلند اتنا کہ ہر تقدیر سے پہلے
خدا بندے سے خود پوچھے بتا تیری رضا کیا ہے ..

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے