سینئرصحافیوں کے نام!

میڈیا میں دو طرح کے صحافی ہیں ایک عام صحافی اور دوسرے سینئر صحافی حضرات ۔۔۔ عام صحافیوں میں نیوز ایجنسیوں کے رپورٹر ، اردو انگلش اخبارات کے رپورٹرز ، ٹی وی چینلوں کے رپورٹر، معروف اینکرز کی ٹیم ممبرز پر مشتمل رپورٹر و محقق اور نیوز پروڈیوسرز ۔۔۔ جبکہ سینئر صحافیوں میں ایڈیٹرز و اینکرز شامل ہیں ، مختلف میڈیا ہائوسز جن کے صرف ٹی وی چینل تھے انہوں نے اخبارات کھول لیے ، کچھ اخبارات والے میڈیا ہائوسز نے ٹی وی چینل کھول لیے ، اس طرح شروع میں ہماری میڈیا انڈسٹری میں صرف تین چار میڈیا کے بڑے گروپ تھے اب ان کی تعداد درجن تک پہنچ گئی ہے ،

جس کے پاس اخبار ہے وہ ٹی وی شروع کرنے کے چکر میں ہے جس کے پاس ٹی وی ہے وہ اخبار نکالنے کی کوششوں میں ہے ، اس طرح کسی نہ کسی طرح ہمارے صحافی دوستوں کا فائدہ ہو رہا ہے کسی کو دو گنی تنخواہ پر کسی دوسرے ادارے میں نوکری مل جاتی ہے تو کسی کو تین گنا ، کسی کو چند ہزار تنخواہ کے بعد تیس چالیس ہزار تنخواہ پر رکھ لیا جاتا ہے ، کوئی نیوز ایجنسی میں آٹھ دس ہزار روپے تنخواہ لے رہا تھا تو اس کو کسی ٹی وی چینل میں پچیس تیس ہزار پہ نوکری مل جاتی ہے ، اس طرح نئے اخبارات کے آنے سے اور نئے ٹی وی چینل لانچ ہونے سے کسی نہ کسی طرح عام صحافیوں کو فائدہ ہو رہا ہے ،

لیکن دوسری طرف سینئر صحافی بلا شبہ کئی دہائیوں پر مشتمل ان کے تجربے ، محنت اور لگن کے بعد وہ اس مقام تک پہنچے ہیں ، انہوں نے اپنا نام شناخت اور قابلیت و اہلیت کی بنیاد پر صحافت میں اپنا لوہا منوایا ہے ، لیکن ان سب سے ایک شکایت ہے ، شاید کچھ لوگ اس سے اتفاق کریں یا اختلاف لیکن مجھے ان سے سخت شکایت ہے ۔

جب یہ ” سینئر” صحافی کسی ایک ادارے سے دوسرے ادارے میں جانے لگتے ہیں تو ان کی تنخواہوں اور مراعات کے لیے مالکان کے ساتھ بات چیت مذاکرات ہوتے ہیں اور وہاں کم از کم ایک ملین سے چار ملین تک کے درمیان یہ معروف سینئر صحافی کی ڈیل طے کی جاتی ہے ، یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ یہ صحافی اس خطیر رقم کے اہل بھی ہیں . یہاں یہ نہیں کہنا چاہتا کہ ان کو غلط یا زیادہ یا اہلیت کے مطابق تنخواہ و مراعات دی جاتی ہے،

ہمارے سینئر صحافی کئی کئی سالوں کے تجربے کے بعد واقعی اس قابل ہیں کہ وہ ایک سے چار ملین کے درمیان ماہانہ تنخواہ اور گاڑیاں اور دیگر سہولیات و مراعات حاصل کریں ۔ جب یہ اپنے معاملات طے کرتے ہیں تو ان کو سیٹھ مالکان میڈیا مالکان سفید ہاتھی نظر آ رہے ہوتے ہیں . ان سے مراعات میں لاکھوں روپے کے اضافے دو گنا اور تین گنا کے چکر میں بڑی بڑی ڈیمانڈز کی جاتی ہیں اور پھر ایک دو تین ملین میں جا کر بات طے ہو جاتی ہے ۔

جب یہی سینئر صحافی اپنی ٹیم کا انتخاب کرتے ہیں ایک سینئر صحافی اینکر یا ایڈیٹر حضرات جب اپنی ڈیل دو تین ملین میں طے کر لیتے ہیں تو جب ان کی ٹیم کے باقی ممبران کی باری آتی ہے تو فوری ان سینئر صحافیوں کو باقی لوگ انتہائی حقیر اور قابل ترس لگتے ہیں وہ تیس تیس ہزار روپے اور پچاس پچاس ہزار روپے تنخواہ پر باقی صحافیوں کی تقرریاں کرتے ہیں ،

پھر کوئی ایک لاکھ روپے بھی مانگ لے تو ان کو سیٹھ میڈیا مالکان ایدھی فائونڈیشن کی طرح کا ادارہ لگتے ہیں یہ تمام تنخواہیں اور مراعات انہوں نے خود اپنی تنخواہ میں سے ادا نہیں کرنی ہوتی لیکن ان کی حالت ایسی ہوتی ہے جیسے ان کی تنخواہ سے یا ایدھی فائونڈیشن سے ان ٹیم ممبران کی تنخواہیں دینی ہوتی ہیں ، اپنی تنخواہ ایک ملین ، ڈیرھ ملین ، دو ملین ، تین ملین اور ٹیم ممبران کی تنخواہ پچاس ہزار بھی زیادہ لگتی ہے ۔

ان سینئر صحافیوں سے گزارش ہے کہ خدا کے لیے کسی اور کو بھی اچھی تنخواہیں اور مراعات کی آفر دیں یہ آپ کی تنخواہ سے نہیں دی جائے گی اور نہ ہی یہ ایدھی فائونڈیشن سے دی جائے گی یہ اسی سیٹھ اور سفید ہاتھی کی جیب سے نکلے گئی جہاں سے آپ کی کئی کئی ملین کی تنخواہ نکلے گی ۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

تجزیے و تبصرے