یوٹیلٹی اسٹورز میں تیل، گھی کی فروخت روکنے کا حکم

اسلام آباد: چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے عدالت کی تسلی ہوجانے تک یوٹیلٹی اسٹورز میں گھی اور تیل کی فروخت روکنے کا حکم جاری کردیا۔

عدالت کا کہنا تھا کہ کوالٹی کنٹرول کی رپورٹ سامنے آنے کے بعد یوٹیلٹی اسٹورز کے گھی اور تیل کو تلف کرنے کا فیصلہ کیا جائے گا۔

چیف جسٹس کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بنچ نے غیر معیاری گھی اور تیل کی فروخت کے خلاف لیے گئے ازخود نوٹس کیس کی سماعت کی۔

دوران سماعت یوٹیلٹی اسٹورز کے وکیل مصطفیٰ رمدے نے عدالت کے سامنے یوٹیلٹی اسٹورز پر موجود گھی اور تیل کی رپورٹ جمع کرائی۔

جسٹس ثاقب نثار نے مصطفیٰ رمدے کو ہدایت کی کہ وہ عدالت کو زمینی حقائق سے آگاہ کریں اور رپورٹ میں شامل تھیوری کو نہ دہرایا جائے۔

چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ہمیں اپنے اداروں پر بھروسہ ہے مگر انسانی حقوق کی خلاف ورزی برادشت نہیں کی جائے گی۔

اس موقع پر جسٹس مقبول باقر نے یوٹیلٹی اسٹورز کے وکیل سے استفسار کیا کہ اسٹورز پر غیرمعیاری مصنوعات کیوں فروخت کی جارہی ہیں اور سنی بناسپتی، انمول گھی، شمع تیل اور راج بناسپتی نامی برانڈز کہاں فروخت ہوتے ہیں؟

[pullquote] عوام کو مضر صحت کوکنگ آئل اور گھی کی فراہمی کا انکشاف
[/pullquote]

جس پر مصطفیٰ رمدے نے جواب دیا کہ چھوٹے شہروں کے مقامی افراد ان برانڈز کے گھی اور تیل خریدنا پسند کرتے ہیں۔

عدالت نے حکم جاری کیا کہ ملک بھر میں فروخت ہونے والے تمام برانڈز کے گھی اور تیل کی کوالٹی رپورٹ 10 دن میں جمع کرائی جائے اور ساتھ ہی پاکستان میں ٹیسٹنگ لیبارٹریز کی موجودگی اور ان کی استطاعت کے بارے میں بھی رپورٹ پیش کی جائے۔

چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ ایک ڈاکٹرز کے وفد نے دوران ملاقات انہیں بتایا کہ غیر معیاری گھی کا استعمال بچوں میں دل کے امراض میں اضافے کی وجہ ہے۔

چیف جسٹس نے وکیل سے مزید استفسار کیا کہ کیا نمک کی قسم اجینوموتو انسانی صحت کے لیے شدید نقصان دہ ہے؟ اور کیا اس کے استعمال سے دل کے امراض اور بلڈ پریشر سمیت الرجی میں اضافہ ہوتا ہے؟

ساتھ ہی انہوں نے پاکستان کوالٹی کنٹرول کو ہدایت دی کہ وہ اجینو موتو کی جانچ کرکے اس کی رپورٹ عدالت میں جمع کرائیں۔

چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ وہ جلد ہی ٹیٹراپیک، پلاسٹک پاؤچ اور پلاسٹک کی پانی کی بوتلوں پر بھی نوٹس لیں گے کیونکہ یہ پلاسٹک کی بوتلیں دھوپ میں پڑے رہنے پر مضرِصحت ہو جاتی ہیں۔

جس کے بعد کیس کی سماعت کو 2 ہفتے کے لیے ملتوی کردیا گیا۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے