آرٹیکل 62، 63 سے ‘صادق’ اور ‘امین’ کی اصطلاح نکالنے پر غور

اسلام آباد: حکومت نے ارکان پارلیمنٹ کی اہلیت اور نااہلیت کا تعین کرنے والے آئین کے آرٹیکل 62 اور 63 کو اس کی اصل شکل میں بحال کرنے پر غور شروع کردیا۔

وزیر مملکت برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی اینڈ ٹیلی کمیونیکیشن انوشہ رحمٰن نے صحافیوں کو بتایا کہ زاہد حامد کی سربراہی میں کام کرنے والی ذیلی کمیٹی برائے انتخابی اصلاحات کا اجلاس پارلیمنٹ ہاؤس اسلام آباد میں ہوا اور کمیٹی نے آئین کے آرٹیکلز 62 اور 63 پر غور شروع کردیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ سیاسی جماعتیں آرٹیکل 62، 63 پر اپنی تجاویز پیش کررہی ہیں۔

وزیر مملکت کا یہ بھی کہنا تھا کہ کمیٹی اس بات پر غور کررہی ہے کہ آرٹیکل 62 اور 63 کو 1973 کے آئین کے مطابق ان کی اصل حالت میں بحال کردیا جائے، ان آرٹیکلز میں مزید ترامیم کی جائیں یا پھر انہیں ایسے ہی رہنے دیا جائے۔

انوشہ رحمٰن نے کہا کہ ‘ابتدائی طور پر 1973 کے آئین کے آرٹیکل 62 اور 63 میں یہ ضروری نہیں تھا کہ ایک قانون دان صادق بھی ہو اور امین بھی’۔

انہوں نے بتایا کہ بعد ازاں ضیاء الحق کے دور میں ان اصلاحات کو آرٹیکل 62 اور 63 کا حصہ بنایا گیا تھا لہٰذا اگر ان آرٹیکلز کو ان کی اصل صورت میں بحال کردیا جاتا ہے تو پھر کسی بھی رکن اسمبلی پر صادق یا امین نہ ہونے پر مقدمہ نہیں چلایا جاسکے گا۔

اجلاس میں کمیٹی نے سینیٹ الیکشن کے طریقہ کار پر بھی غور کیا گیا اور اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ دہری شہریت والوں کو سینیٹ سے دور رکھا جائے۔

اجلاس میں اس تجویز پر بھی غور کیا گیا کہ سینیٹرز کو ‘الیکٹ’ نہیں بلکہ ‘سلیکٹ’ کیا جانا چاہیے۔

اگر یہ تجویز منظور ہوگئی تو سیاسی جماعتیں اپنے ممکنہ سینیٹرز کی ترجیحاتی فہرست خصوصی نشستوں کے حساب سے الیکشن کمیشن کو بھیجیں گی اور پھر الیکشن کمیشن ان فہسرستوں کے مطابق سینیٹرز کی سلیکشن کا اعلان کرے گا۔

انوشہ رحمٰن کا یہ بھی کہنا تھا کہ اس معاملے پر کمیٹی چیئرمین سینیٹ رضا ربانی اور سینیٹ سیکریٹریٹ کو بھی آن بورڈ لے گی۔

واضح رہے کہ یہ ذیلی کمیٹی پارلیمانی کمیٹی برائے انتخابی اصلاحات کی جانب سے قائم کی گئی تھی جس کی سربراہی وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کرتے ہیں۔

[pullquote]سپریم کورٹ میں 62 اور 63 کی بازگشت
[/pullquote]

سپریم کورٹ میں جاری پاناما کیس کے دوران بھی آئین کے آرٹیکل 62 اور 63 کے وزیراعظم نواز شریف پر اطلاق کی بازگشت بھی سنائی دیتی رہی ہے۔

اس کیس میں وزیراعظم کے خلاف درخواست دائر کرنے والے چاہتے ہیں کہ سپریم کورٹ آرٹیکل 62 اور 63 کے تحت وزیر اعظم کو عہدے سے ہٹادے جبکہ وزیراعظم کے وکلاء کا یہ موقف ہے کہ ان آرٹیکلز کی اسکروٹنی کی ضرورت ہے اور ان آرٹیکلز کے تحت وزیراعظم کی نا اہلی ممکن نہیں۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے