پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار ہندو رکن اسمبلی کی زیر صدارت اسمبلی کا اجلاس

کراچی: پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار ایک اقلیتی رکن کو سندھ اسمبلی کے اجلاس کی صدارت کرنے کا اعزاز حاصل ہوا ہے، اس سے پہلے اقلیتی رکن کی جانب سے سندھ اسمبلی کی صدارت قیام پاکستان سے قبل کی گئی تھی۔

پاکستان پیپلز پارٹی(پی پی پی) کے ضلع تھرپارکر سے منتخب ہونے والے رکن اسمبلی مہیش کمار ملانی نے ملکی تاریخ میں پہلی بار سندھ اسمبلی کے اجلاس کی صدارت کی۔

ڈان نیوز کی رپورٹ کے مطابق اس سے پہلے اسپیکر سندھ اسمبلی اور ڈپٹی اسپیکر کی غیرموجودگی میں حکمران جماعت کے دوسرے ارکان بھی اجلاس کی صدارت کرتے رہے ہیں، مگر اقلیتی برادری سے تعلق رکھنے والے رکن کو پہلی بار صدارت کرنے کا موقع ملا۔

سندھ اسمبلی میں پیپلز پارٹی سمیت دیگر پارٹیوں کے اقلیتی ارکان موجود ہیں،تاہم پیپلزپارٹی کے ارکان کی اکثریت ہے، جو اقلیتی نشستوں سمیت عام انتخابات میں منتخب ہوکر اسمبلی پہنچے ہیں، صوبائی حکمران جماعت اقلیتی ارکان کو وزارتوں کے قلمدان بھی دیتی رہی ہے۔

خیال رہے کہ قیام پاکستان سے قبل سندھ کی قانون سازاسمبلی کی ڈپٹی اسپیکر ایک اقلیتی خاتون تھی۔

جیٹھی سپاہ ملانی 1942 سے 1943 تک سندھ کی قانون ساز اسمبلی میں ڈپٹی اسپیکر کی خدمات سرانجام دیتی رہیں، بعد ازاں وہ دیگر ہندوؤں کی طرح ہندوستان منتقل ہوگئیں۔

[pullquote]وزیر اعلیٰ کا پانی معاہدے سے متعلق انکشاف
[/pullquote]

اجلاس میں پانی کے معاملے اور ڈیموں پر بات کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ سندھ نے اس بات کا انکشاف کیا کہ 1991 میں پنجاب اور سندھ کے درمیان ہونے والے پانی کے معاہدے سے متعلق محکمہ آبپاشی کے پاس صرف 7 صفحات موجود ہیں۔

مراد علی شاہ نے بتایا کہ انہیں پانی معاہدے کے دیگر صفحات سے متعلق کوئی علم نہیں۔

وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ معاہدے کے تحت دریائے سندھ کا 75فیصد پانی سندھ کو ملنا ہوتا ہے، مگر سندھ کو اس کے حصے کا پانی نہیں مل رہا۔

مراد علی شاہ نے کہا کہ تربیلا ڈیم بننے سے پہلے کوٹڑی ڈاؤن اسٹریم میں 65ملین کیوسک پانی آتا تھا، لیکن اب تربیلا بن جانے کے بعد کوٹڑی ڈاؤن اسٹریم میں 31ملین کیوسک پانی آتا ہے۔

وزیر اعلیٰ سندھ نے بتا یا کہ پیپلزپارٹی کی حکومت نے کالاباغ ڈیم کیلئے کبھی ایک پیسا نہیں رکھا، جب کہ پیپلزپارٹی کی حکومت نے کالاباغ ڈیم کے خلاف 4 بار قرار داد پاس کی۔

انہوں نے کہا کہ جب تک سندھ میں پیپلزپارٹی کی حکومت ہے کالاباغ ڈیم نہیں بننے دیں گے، بے نظیر بھٹو نے کالاباغ ڈیم کے خلاف اوباڑو میں دھرنا دیا تھا۔

[pullquote]منظور وسان کا خواب اور ایک بار پھر چیمبر کی دعوت
[/pullquote]

اقلیتی رکن کی صدارت میں ہونے جمعے 27 جنوری کے اجلاس میں سندھ طاس معاہدے اور کالا باغ ڈیم پر بحث کے دوران رکن اسمبلی اور صوبائی وزیر منظور وسان نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ انہوں نے خواب دیکھا ہے کہ کالا باغ ڈیم تعمیر نہیں ہوگا۔

منظور وسان کی جانب سے خواب کے معاملے پر فنکشنل لیگ کی رکن نصرت سحر عباسی جوش میں آگئیں اور انہوں نے آرڈر آف دی ڈے کی کاپی پھاڑ ڈالی، بعد ازاں اپنی غلطی کا احساس ہونے پر انہوں نے ایوان سے معافی مانگی۔

انہوں نے اپنے خطاب میں کہا کہ سی سی آئی میں سندھ کا کیس کمزور ہے، وزیراعلیٰ کو وفاق میں سندھ کے لیے کردار اداکرنا چاہیے ،اگر سمندر ٹھٹہ کو نگل گیا تو مراد علی شاہ ذوالفقار آباد کہاں بنائیں گے۔

نصرت سحر عباسی کی جانب سے جوش میں آکر خطاب کرنے پر ڈپٹی اسپیکر سندھ اسمبلی شہلا رضانے انہیں مشورہ دیا کہ وہ خاموش رہیں، شہلا رضا نے انہیں مذاق میں چیمبر آنے کی دعوت بھی دی۔

شہلا رضا کی جانب سے نصرت سحر عباسی کو چیمبر میں آنے کی دعوت دیئے جانے پرایوان قہقہوں سے گونج اٹھا۔

خیال رہے کہ اس سے قبل 21 جنوری کو ہونے والے اجلاس میں ٹرانسپورٹ پر بحث کے دوران نصرت سحر عباسی کی جانب سے سوال پوچھے جانے پر پیپلزپارٹی کے صوبائی وزیر امداد پتافی نے انہیں چیمبر میں آنے کی دعوت دی تھی۔

اسمبلی میں ایک مرد رکن کی جانب سے خاتون رکن کے لیے ایسے ریمارکس دینے پر چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور ان کی بہت بختاور بھٹو زرداری نے نوٹس لیتے ہوئے امداد پتافی کو حکم دیا تھا کہ وہ نصرت سحر سے معافی مانگیں۔

چیئرمین بلاول بھٹو کی ہدایات کے بعد 23 جنوری 2017 کو ہونے والے اجلاس میں امداد پتافی نے نصرت سحر عباسی سے معافی مانگی تھی، جس پر نصرت سحر عباسی نے انہیں معاف کردیا تھا۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے