"سرخ ریچھ” سے متعلق جناب اوریامقبول جان کے فرمودات

گذشتہ روز حضرت اوریا مقبول جان صاحب کا پروگرام سننے کا اتفاق ہوا تو اندازہ ہوا کہ روس کس قدر فضیلت والا ملک ہے۔۔ اپنی کوتاہ بینی پر افسوس ہوا کہ خواہ مخواہ روس کو سرخ ریچھ مانتے چلے آئے ہیں۔۔

سو میں نے سوچا چند فضائل آپ کی خدمت میں بھی پیش کر دیئے جائیں تاکہ آپ کی "غلط فہمیاں” بھی دور ہو سکیں۔۔

قبلہ فرماتے ہیں:

1۔ روسی راسخ العقیدہ عیسائی ہیں، ان کی داڑھی ہوتی ہے، ان کے ہاں سور نہیں کھایا جاتا، شراب نہیں پیتے، سود کا کاروبار نہیں کرتے۔۔

سبحان اللہ: یہ سنتے ہوئے میں سوچ رہا تھا کہ اگر بات اتنی سی ہے تو آخر یہودیوں سے اوریا صاحب کی کیا دشمنی ہے۔۔ وہ بھی تو راسخ العقیدہ ہوتے ہیں، سیکولر نہیں ہوتے، داڑھی بھی رکھتے ہیں، سور بھی جائز نہیں سمجھتے، غیر سودی بینکاری تو ان کی مشہور ہے اور تو اور انہوں نے وطن عزیز پاکستان کی طرح "نظریاتی ریاست” بھی قائم کر رکھی ہے۔۔

قبلہ مزید فرماتے ہیں:

2۔ قرآن مجید کی آیت میں ارشاد ہے کہ تم جان لو گے کہ تمہارے سخت ترین مخالف یا یہودی ہوں گے یا وہ لوگ ہوں گے جو کھلا شرک کرتے ہیں۔ تمہارے ساتھ چلنے والےجو لوگ ہوں یا تمہیں دوست اگر ملیں گے تووہ لوگ جو عیسائی کہلوانا پسند کرتے ہیں۔۔

ماشاءاللہ: قرآن مجید میں بھی روسیوں کے فضائل۔۔ اللہ اکبر

لیکن یہ کیا۔؟ جس آیت کا حوالہ قبلہ نے دیا اس آیت سے ذرا پہلے ہم اسی سورۃ مائدہ کی آیت 51 پڑھتے ہیں اور ششدر رہ جاتے ہیں۔۔ اللہ رب العزت نے فرمایا:

"”اے ایمان والو! یہود اور نصاریٰ کو دوست نہ بناؤ وہ آپس میں ایک دوسرے کے دوست ہیں، اور جو کوئی تم میں سے ان کے ساتھ دوستی کرے تو وہ انہیں میں سے ہے، اور اللہ ظالموں کو ہدایت نہیں کرتا””

سخت پریشانی کے عالم میں ایک گستاخ خیال لپک کر دماغ میں آیا کہ قبلہ اوریا مقبول جان کہیں سورہ بقرۃ کی آیت 85 کا مصداق تو نہیں بن رہے۔۔ اللہ نے فرمایا:

أَفَتُؤْمِنُونَ بِبَعْضِ الْكِتَابِ وَتَكْفُرُونَ بِبَعْضٍ فَمَا جَزَاءُ مَنْ يَّفْعَلُ ذَلِكَ مِنكُمْ إِلاَّ خِزْيٌ فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَيَوْمَ الْقِيَامَةِ يُرَدُّونَ إِلَى أَشَدِّ الْعَذَابِ وَمَا اللّهُ بِغَافِلٍ عَمَّا تَعْمَلُونَ

ترجمہ: کیا تم کتاب کے بعض حصوں پر ایمان رکھتے ہو اور بعض کا انکار کرتے ہو؟ پس تم میں سے جو شخص ایسا کرے اس کی کیا سزا ہو سکتی ہے سوائے اس کے کہ دنیا کی زندگی میں ذلّت (اور رُسوائی) ہو۔

آگے قبلہ ارشاد فرماتے ہیں:

3۔ جس روس کے خلاف ہم لڑے تھے وہ دہریے تھے (ملحد/لادین) تھے۔ اب جب وہ عیسائیت کی طرف واپس لوٹے ہیں تو ان سے ہماری دوستی ہو گئی ہے۔

لاحول ولا قوۃ ۔۔۔ نصاری کے ساتھ دوستی کیسے ممکن ہے جناب من؟ یہاں میں اوریا صاحب کی معلومات کو چیلنج کرنے کی گستاخی کرنا چاہوں گا کیونکہ روس اور روسی تو اپنے آپ کو سیکولر ڈیکلیئر کرتے ہیں جبکہ آنجناب انہیں زبردستی عیسائی ثابت کرنے پر تلے ہیں۔۔۔

یہاں ایک اور سوال بھی پھن اٹھائے کھڑا ہے کہ اگر عیسائیوں سے دوستی کی جا سکتی ہے تو جناب کو یورپی اور امریکی عیسائیوں سے دوستی پر کیا اعتراض ہے؟؟ اور کن وجوہات کی بنیاد پر آنجناب صبح شام مغرب و امریکہ کے لتے لیتے نظر آتے ہیں حالانکہ انہوں نے گرم پانیوں پر قبضے کے لئے یورش بھی نہیں کی۔۔

مزید گویا ہوئے:

4۔ روس اب نظریاتی ملک نہیں رہا کہ اب وہ دوسرے ممالک پر قبضہ کرے۔۔

اس پر اوریا صاحب کو داد دینے کے سوا ہم کر بھی کیا سکتے ہیں۔۔ یقینا ان کے خیال میں کرائمیا کو اپنی حدود میں شامل کرنا دوسرے ممالک پر قبضہ کرنے میں نہیں آتا۔۔ ہو سکتا ہے کرائمیا والے بھی دہریے ہوں جن کے ملک پر قبضہ کرنا فائدے سے خالی نہ ہو گا۔۔ یہاں کوئی بھول کر بھی یہ نہ کہے کہ کرائمیا والوں نے ازخود اپنے آپ کو روس کے حوالے کیا تھا کیونکہ افغانستان کو بھی تو افغانیوں نے خود بلایا تھا۔۔

آگے چل کر قبلہ صاحب نے فرمایا:

5۔ پاکستان روس اور چائنہ اتحادی بن رہے ہیں اور جیسے ہی امریکہ افغانستان سے گیا اور طالبان کی حکومت آئی یہ سارا خطہ ایک ہو جائے گا۔

حیرت در حیرت ہے کہ آپ کو افغان طالبان اور ہمارے وژنری لیڈر عمران خان میں کوئی فرق نہیں نظر آتا۔۔ کیا اوریا صاحب سمجھتے ہیں کہ طالبان اتنا بڑا یوٹرن لے سکتے ہیں۔؟؟ یا روس ان طالبان کے ساتھ ہاتھ ملا سکتا ہے جن کے خلاف ان کی جنگ ماضی قریب کا "سنہری باب” ہے۔۔ غضب خدا کا۔۔۔

اوریا صاحب نے اسی پر اکتفا نہیں کیا بلکہ مزید کہنے لگے کہ سی پیک بن جانے کے بعد یہاں سے گزرنے والے ( روس و چائنہ ) ہی اس کی حفاظت کریں گے ہمیں اس کی حفاظت کی کوئی زیادہ ضرورت نہیں ہو گی۔

یعنی یہ ان کا حق ہو گا کہ اپنے سامان کی خود حفاظت کے لئے ہمارے ملک میں مسلح ہو کر رہیں۔۔

عالیجاہ اگر یہی اصول درست ہے تو پھر نیٹو کی سپلائی کی حفاظت کے لیے آنے والے "بلیک واٹر” کے ایجنٹوں کی طرح کل کو کے جی بی کے ایجنٹوں کو بھی سہنا پڑے گا۔۔

وطن عزیز میں "خواہ مخواہ پیدا ہونے والے میرے عزیز ہم وطنو” روشن مستقبل کی نوید ہے کہ مجھ اور آپ کو کے جی بی کے کارناموں کے لیے تیار رہنا چاہیے۔۔

باقی سب خیر ہے۔!!

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے