گاؤ کدل۔ قتل عام

ایک چوتھائی صدی گزرگئی ۔ لیکن کشمیر کے گاﺅکدل میں ہوا قتل عام ۔ رونگٹے کھڑے کردیتا ہے ،اپنی آنکھوں سے یہ خونی منظر دیکھنے والوں کیلئے یہ کل کی سی بات ہے جب جہلم سے پانی کے بدلے خون کے ریلے بہنے لگے ۔جموں و کشمیر کےشہر و دیہات میں بھارت مخالف اور آزادی کے حق میں جلسے اور جلوس منعقد ہورہے تھے ۔ فضاﺅں میں آزادی کے ترانے گونج رہے تھے۔ جسے شاید بین الاقوامی سطح پر بھی سنا جانے لگا تھا۔اسی آواز کو دبانے اور تحریک کو کچل کے لئے جنوری 1990میں نئی دلی نے جگموہن کو ریاست کا گورنر بنا کر بھیجا۔

وادی میں چلہ کلاں کی یخ بستہ سردی تھی مگر21جنوری کو موسم صاف تھا اورکرفیو کی وجہ سے لوگ گھروں میں سہمے ہوئے اور محصورتھے۔ اورگھروں میں اشیاءخوردو نوش ختم ہو رہا تھا۔لگا تار کرفیو کی باعث لوگوں کی زندگی اجیرن ہوگئی ، کئی علاقوں میں احتجاج شروع ہوگیا ۔

اس دوران شہر کے پادشاہی باغ سے لوگوں نے ایک جلوس نکالا۔ جو، جواہر نگر اور راج باغ سے ہوتے ہوئے گاؤ کدل پہنچ گیا۔جلوس میں شامل مرد و زن آزادی کے حق میں نعرے لگا کر آگے بڑ ھ رہے تھے ۔گاؤ کدل پہنچنے پراس پُرامن جلوس پر قابض بھارتی فورسزنے بندوقوں کے دہانے کھول دئیے ،لوگ گولیاں لگنے کے بعدخون میں لت پت ہوکر گرنے لگے اور گاؤکدل کومقتل گاہ میں تبدیل کردیاگیا۔ کچھ لوگوں نے پل پر لیٹ کر کچھ نے پانی میں چھلانگ لگا کر جان بچانے کی کوشش کی ، لیکن جونہی فائرنگ کا سلسلہ رکا، سی آر پی ایف کی ایک بھاری جمعیت اپنے آفیسر سمیت پُل پر نمودار ہوئی اور چن چن کر اُن لوگوں پر گولیاں چلانے لگے جو پل اور سڑک پر زخموں سے کراہ رہے تھے۔ اس سانحہ میں 52شہری جاں بحق اور سیکڑوں زخمی ہوگئے۔

سانحہ گاؤکدل کو27برس مکمل ہوچکے ہیں تاہم آج تک اس قتل عام میں ملوث کسی بھی سی آر پی ایف اہلکاریا آفیسر کے خلاف کارروائی نہیں کی گئی۔ہیومن رائٹس کمیشن میں بھی گاؤ کدل سانحہ کی تحقیقات کے حوالے سے عرضی داخل کی گئی تھی ،عالمی برادری اور عالمی طاقتوں کی جموں و کشمیر کے معاملے پر بے حسی سخت افسوس ناک ہے،کشمیرکے عوام کے ساتھ عالمی برادری کایہ دہرا معیارلمحہ فکریہ ہے ۔

سانحہ گاؤکدل کی برسی پر کشمیر میں مظاہروں کا اعلان کیا۔ تعلیمی و کاروباری مراکز بند رہے ، آزادی کشمیر کی تحاریک چلانے والے رہنماوں اور مظاہرین کو ایک بار پھر پابند سلال کردیاگیا،لیکن آزاد ی تک نہ تحریک رُکے گی نہ کوئی آواز دباسکے گا،

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے