اسلام میں جبری مذہب کی تبدیلی کی اجازت ہے اور نا مذہب کی تبدیلی کیلئے عمر کی قید ہے . مولانا فضل الرحمان

اسلام آباد میں منعقدہ ختم نبوت کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جے یو آئی ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ میں ختم نبوت کا بنیادی حاصل رہی اور قیام پاکستان کے بعد ختم نبوت کے تحفظ کےلئے قربانیاں دیں. انہوں نے کہا کہ انیس سو چوہتر میں مشاورت کے بعد مسئلہ حل ہوا اور قادیانی اور لاہوری فرقے کو غیر مسلم قرار دیا.

انہوں نے کہا کہ موقع بموقع صورتحال بنتی ہے کہ منکرین اسلامی دائرے میں واپسی کی کوشش کرتے ہیں . انہوں‌نے کہا کہ عالمی سطح پر تبدیلیوں سے امریکی سمیت ہر جگہ حساسیت کا مظاہرہ گیا اور قادینیت نے عالمی سطح پر ہمدردیاں لینے کی کوشش کی

مولانا کا کہنا تھا کہ قاردیانیت نے پاکستان کے آئین سے انحراف کیا اور پاکستان سے باہر جا کر ملک کے خلاف مورچہ بند ہیں، انہوں نے کہا کہ کبھی بھی قادیانیوں کے بنیادی حقوق کو سلب نہیں کیا گیا

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ سینیٹ میں ایک بار پھر توہین رسالت کا مسئلہ اٹھایا گیا. انہوں نے کہا کہ توہین رسالت کا مسئلہ اور قانون اہمیت کا حامل ہےاور بین الاقوامی سطح پر ایجنڈا یے کہ پاکستان میں توہین رسالت کا قانون ختم ہو اور قادیانیت کی ترمیم ختم ہو

یورپی یونین سمیت کئی بین الاقوامی فورمز پر ہمارے سامنے مسئلہ اٹھایا گیا کہ یہ قانون اقلیتوں کے خلاف استعمال ہوا لیکن ڈیٹا دیکھا جائے کہ یہ قانون کتنے مسلمانوں کے خلاف استعمال ہوا، انہوں نے بتایا کہ اسوقت پانچ سو کے قریب مسلمانوں اور پچاس کے قریب غیر مسلموں کے خلاف ایف آئی آر ہوئی ہے

مولانا نے کہا کہ کسی کو زبردستی مذہب تبدیل کرانے کی اسلام اجازت نہیں دیتالیکن اسلام قبول کرنے کےلئے عمر کی کوئی قید نہیں.. حضرت علی نے دس سال کی عمر میں اسلام قبول کیا

انہون نے کہا کہ آج پھر قانون میں ترمیم کی بات ہو رہی ہے اور مغرب کا قرب حاصل کرنے کی کوشش جاری ہے… ہمارے ردعمل کا بھی حکمران فائدہ اٹھاتے ہیں، مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ختم نبوت کے خلاف عالمی ایجنڈے کو اتفاق سے ناکام بنائیں گے. مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے دور میں بھی توہین رسالت کے قانون کو ختم کرنے کی کوشش ہو رہی تھی.

کانفرنس عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے مرکزی امیر مولانا ڈاکٹر عبدالرزاق اسکندر کی صدارت میں ہورہی ہے جس میں امیر جماعت اسلامی سراج الحق ، مولانا سمیع الحق ، مولانا ابو الخیر محمد زبیر ، مولانا اللہ وسایا ، مولانا محمد حنیف جالندھری سمیت دیگر علماء شریک ہیں .

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے