ایرانی میزائل: ’امریکہ کئی آپشنز پر غور کر رہا ہے‘

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مشیر برائے قومی سلامتی نے ایران کے حالیہ میزائل تجربے کے حوالے سے ایرانی حکومت پر ’نقصان دہ اقدامات‘ کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔

مائیکل فلن نے وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے تفصیلات دیے بغیر کہا کہ ’ہم آج سے سرکاری طور پر ایران کو نوٹس دے رہے ہیں۔‘

اس سے قبل امریکی حکومت ایران کے میزائل تجربے کو ناقابلِ قبول قرار دے چکی ہے۔

تاہم مائیکل فلن نے اس بات کی وضاحت نہیں کی کہ ’نوٹس دینے‘ کا مطلب کیا ہے اور ’نوٹس دینے‘ کی وجہ کیا ہے۔

ٹرمپ انتظامیہ کے ایک اہلکار کے مطابق انتظامیہ کئی آپشنز پر غور کر رہی ہے جن میں معاشی اقدامات اور خطے میں ایران کے حریفوں سے مدد لینا شامل ہیں۔

تاہم جب اہلکار سے بارہا پوچھا گیا کہ کیا امریکی انتظامیہ ایران کے خلاف فوجی کارروائی کی آپشن پر بھی غور کر رہی ہے تو انھوں نے جواب دینے سے انکار کر دیا۔

بدھ کے روز ایران نے میزائل تجربے کی تصدیق کی تھی۔ تاہم اس کا کہنا ہے کہ اس نے اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل کی قرارداد کی خلاف ورزی نہیں کی۔

مائیکل فلن نے اس تجربے کے جواب میں ممکنہ امریکی اقدامات کے بارے میں کوئی تفصیلات نہیں دیں۔
_93916128_f8d9cf66-6bc5-4e4b-a1e0-680604e655d6
پینٹاگون کا کہنا ہے کہ ایرانی تجربے میں میزائل قرہِ ارض کی فضائی حدود میں واپس داخل ہونے پر ناکام ہوگیا۔

اس تجربے کے بعد امریکہ نے ایران پر اقوام متحدہ کی قرارداد 2231 کی خلاف ورزی کا الزام لگایا ہے جس میں ایران سے کہا گیا ہے کہ جوہری ہتھیاروں کے استعمال کی صلاحیت رکھنے والے کسی قسم بلیسٹک میزائل سے متعلق کام نہ کرے۔

2015 میں ایرانی جوہری پرواگرام سے متعلق ایران اور دنیا کی چھ عالمی قوتوں کےدرمیان طے پانے والے معاہدے میں ایران نے اقوام متحدہ کی جانب سے بلسٹک میزائلوں پر پابندی میں آٹھ سالہ توسیع منظور کی تھی۔

مائیکل فلن نے وائٹ ہاؤس کی جانب سے بریفنگ دیتے ہوئے ایران پر جوہری معاہدے کی خلاف ورزی کا الزام عائد نہیں کیا۔

تاہم انھوں نے اوباما انتظامیہ کی جانب سے طے کیے گئے اس جوہری معاہدے کو ’کمزور اور غیر موثر‘ قرار دیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ان معاہدوں کے پیشِ نظر ایران امریکہ کا شکر گزار ہونے کے بجائے زیادہ حوصلہ مند محسوس کر رہا ہے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے