پورا سندھ گٹر کا پانی پیتا ہے؟؟

جب میں گٹر کا پانی پینے والے سندھی۔ لکھتا ہوں تو یہاں سندھی سے میری مراد صرف سندھی زبان بولنے والا ھرگز نہیں بلکہ ھر وہ بنی آدم ہے جو سندھ میں رھتا ھے۔

اور یہ میرے الفاظ نھیں ۔ آج کل سندھی میڈیا کی سپر لیڈ بنے ھوئے یہ لفظ سپریم کورٹ آف پاکستان کے حکم پر سندھ ھاءِ کورٹ کے جج صاحب کی سربراھی میں قائم اس عدالتی کمیشن کے ہیں جن کے ذمہ سندھ میں پینے کے پانی اور سیوریج کی صورتحال کا جائزہ لیکر رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرانے کی ذمیواری ڈالی گئی ھے۔۔

تقریبًا ایک مھینہ پہلے سینیئر وکیل جناب شھاب اوستو نے سندھہ میں پینے کے پانی اور سیوریج کی تباہ حالی پر سپریم کورٹ آف پاکستان میں ایک آئینی درخواست داخل کی تھی ۔جس پر جسٹس امیر ہانی مسلم نے صورتحال کا جائزہ لینے کے لیئے سندھ ہائی کورٹ کے جج کی سربراھی میں ایک بااختیارکمیشن قائم کرنے کا حکم جاری کیا تھا جس پر عمل کرتے ہوئے سندھ ھائی کورٹ کے چیف جسٹس نے ، سندھ ھائی کورٹ کے جج جناب جسٹس محمد اقبال کلہوڑو کی سربراہی میں یہ کمیشن تشکیل دیا ۔

کمیشن نے قانونی ماہر اور پانی ماہر ساتھہ لیئے اور پہلے مرحلے میں لاڑکانہ، جیکب ٓاباد،شکارپور، سکھر، حیدرآباد، کوٹری اور کراچی کا تفصیلی دورہ کیا ۔ اور اس دورے میں جو انتہائی دردناک اور تشویشناک صورتحال سامنے آئی وہ کمیشن کے سربراہ نے فی الحال ایک جملے میں بیان کردی۔ انہوں نے کہا، سندھہ کے لوگ گٹر کا پانی پیتے ہیں ، سمجھہ میں نہین آتا وہ اب تک زندہ کیسے ہیں ؟

کشمور سے کراچی تک باوجود اربوں روپے بجٹ ہونے کے سندھہ میں پینے کے پانی اور ڈرین کا سارا نظام تباھ ہوگیا ھے۔

کمیشن کی سامنے صورتحال سامنے آئی کہ سندھہ کا سارا آبپاشی نظام بمعہ دریائے سندھ ڈرین کے ساتھہ ملا دیا گیا ھے۔ اسپتالوں کا بیماریوں سے مال مال فضلہ، شھروں کا گند، بھینسوں کے باڑوں ، قصابوں کے کوس گھروں اور فیکٹریوں کا زھریلا کیمیکل سب پینے کے پانی میں ڈائیریکٹ ڈالا جا رہا ھے۔ سب کے سب ٹریٹمنٹ پلانٹ جن کا سالیانہ بجٹ کروڑوں روپے ہے کرپشن کی نظر ہوگئے ہیں.

کراچی سمیت پورے سندھہ میں واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹ اور نہروں کی زمینوں پر قبضہ گیروں کا مکمل قبضہ ہے۔

لاڑکانہ کا رائیس کینال، شکارپور کے سندھ واھ اور کھیر تھر کینال، سکھر کے مقام پر پورا دریاہ سندھ ، حیدرآباد کا وادھو واھہ , پھلیلی، پنجاری نھریں سب حرام خوری کی نذر ھوچکے ھیں۔

کوٹری کی انڈسٹری کا زھریلا کیمیکل زدہ پانی کینجھر جھیل سے ھوتا ہوا کراچی کی آبادی کو ملتا ھے۔ کمیشن کی معلومات میں آیا کہ باقی سندھہ کی طرح کوٹری میں ایک ارب روپے کی رقم سے بننے والا واٹر ٹڑیٹمنٹ پلانٹ جس کو کراچی جانے والا پانی صاف کرنا تھا اپنے بننے کے پہلے دن سے ناکارہ ہے، اس پلانٹ کا ایک ارب کا ٹھیکہ کراچی کا مینڈیٹ رکھنے والی پارٹی کے ایک عہدیدار کے پاس تھا۔

سندھہ کے لوگوں کو گٹر کا پانی پلانے والے حکمرانوں سے کون پوچھے گا ؟ پیپلز پارٹی اس مرتبہ دس سال سے سندھہ پر حکومت کر رہی ھے اور سندھی گٹر کا پانی پیتے ہیں۔

کمیشن نے ابھی تھرپارکر کا دورہ بھی کرنا ھے، جہاں زندگی کی سب سے قیمتی چیز پانی ھے اور وہاں کی تاریخ کی سب سے بڑی کرپشن بھی پانی پر کی گئی ھے ، تھر کے اربوں روپے کے آر او پلانٹ پہلے دن سے کام نھیں کر رہے۔ اس کرپشن کا الزام سابق صوبائی وزیر شرجیل میمن پر ھے جو بیرون ملک فرار ہے اور عدالت اس کی گرفتاری کے وارنٹ بھی جاری کر چکی ہے۔

جناب جسٹس محمد اقبال کلہوڑو کی سربراہی میں سندھ ھائی کورٹ بلڈنگ کراچی میں پانی کمیشن روزانہ کی بنیاد پر سماعت جاری رکھے ہوئے ھے۔ کمیشن کو اپنی رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کروانی ھے۔ سندھیوں کی نظریں اس کمیشن اور سپریم کورٹ پر لگی ہوئی ہیں اس امید کے ساتھہ کہ نہ صرف ان کو پینے کا صاف پانی ملے گا بلکہ ان کو گٹر
کا پانی پلانے والے کرپٹ سیاستدانوں اور نوکر شاھی کو سزائیں بھی ملیں گی

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے