لاہور شہر میں بائی ائر سفر

اگر آپ لاہور میں ہیں اور آپ کو بہت جلدی ہے ، آپ سوچتے ہو کہ اب وقت اتنا کم ہے کہ آپ مطلوبہ جگہ پر بروقت نہیں پہنچ پائیں گے ،ساتھ میں آپ کچھ سستی بھی محسوس کر رہے ہیں اور آپ کو پیٹ بھی بوجھل بوجھل لگ رہا ہے، تو ایسے میں کریم ٹیکسی ،گاڑی یا میٹرو آپ کے مسئلے کا حل نہیں ہیں اور نہ ہی آپ میڈیسن کے چکر میں پڑیں اور نہ ہی چائے پی کر اپنا مزید وقت برباد کریں ۔

آپ کے ان تمام مسائل کا حل فقط اور فقط چنگی چی رکشہ ہے۔ آپ صرف ایک بار سڑک کی طرف ہاتھ کریں یہ اہل لاہور ہی جانتے ہیں کہ آٹھ دس رکشے آپ کی طرف ایسے آئیں گے جیسے بھڑوں کی بل میں پانی ڈال دیں تو وہ باہر آتے ہیں۔ اب آپ ایک ایسے رکشہ کا انتخاب کریں جس میں کم از کم تین سواریاں موجود ہوں کیونکہ دو سواریاں ہر ایک میں بیٹھی ملیں گی پتہ نہیں لاہور ہی اتنے ویلے ہیں یہ کچھ ویلے باہر سے اس کام کے لیے درآمد کیے گئے ہیں ، جس رکشے میں دو مسافر بیٹھے ہوتے جیسے ہی آپ اس میں تشریف رکھیں گے ایک خاموشی اتر کر سواریاں بلانے لگ جائے گا جب کوئی دوسرا مسافر آ گیا تو یہ موجود موصوف بھی اسی کام میں لگ جائیں گے ۔

اب جیسے ہی رکشہ چلے گا اور خدا کرے کہ آپ کا روٹ میٹرو ٹرین والا ہور والا ہو جیسے جیسے رکشہ سپیڈ پکڑے گا اور ترقی کی علامت مناسب گڑھوں سے بات ذرا بڑے گڑھوں کی طرف جائیں گی تو سوار ہوتے وقت آپ جس بے اطمنانی میں بیٹھے تھے ،اب آپ پہلے ایک ہاتھ سے رکشہ کو پکڑیں گے مگر تھوڑی ہی دیر میں یہ حقیقت آپ پر واضح ہو جائے گی کہ ایک ہاتھ سے کام نہیں چلے گا اس لیے آپ دونوں ہاتھوں سے پوری مضبوطی رکشہ کو پکڑیں گے۔ یہ تو آغاز ہے مگر آپ کی طبعیت میں موجود ساری سستی قصہ پارینہ بن چکی ہو گی اس کے بعد آپ ہر بڑے گڑھے پر باقاعدہ بطرف چھت اچھلیں گے اس پریشان نہیں ہونا یہیں سے تو آپ کے پیٹ میں موجود گڑبڑ کا علاج ہونا ہے ایک کلومیٹر کے سفر کے بعد آپ اس مسئلہ کو ختم ہوا پائیں گے ۔

رہا بروقت پہچاننے کا معاملہ تو یقین جانئے تیز رفتار گاڑیوں والے بڑی حسرت سے ان رکشہ کے مسافروں کو بیٹھا دیکھ رہے ہوتے ہیں کہہ کس رفتار سے یہ کراس کر گئے اور ہاں اس دوران رکشہ کے مسافروں کو گاڑیوں والوں کو دیکھنے کی سہولت نہیں ملتی کیونکہ وہ اپنے ذاتی تحفظ میں اس قدر مشغول ہوتے ہیں کہ انہیں کسی اور چیز کی خبر ہی نہیں ہوتی اور بڑے خشوع و خضوع سے اپنے ہاتھ تبدیل کر رہے ہوتے ہیں ، اس دوران ایک اور حوالے سے بھی چوکس رہنے کی ضرورت ہوتی ہے کیونکہ اکثر ڈرائیور حضرات پان خور ہیں اور ان کے دہن مبارک سے نکلنے والی لاری اڈے کے پان کی سرخ پچکاری آپ سمیت تین آدمی کے کپڑے خراب کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے ۔

شائد یہ پان میٹھا ہوتا ہے اسی لیے تو جب یہ لوگ چلا رہے ہوتے ہیں تو خود کو جہاز سمجھ کر فضا کی بلندیوں میں محو پرواز ہوتے ہیں، جیسے جیسے میٹھا پان اپنا اثر دکھاتا جائے گا ویسے ویسے یہ لوگ فضا میں بلند ہوتے جائیں گے اور ان کی اس پرواز کا اثر ان کے ساتھ بیٹھی سواریوں پر بھی ہونا شروع ہو جائے گا کیونکہ ان کو کچھ پتہ نہیں چل رہا ہوتا کہ وہ دائیں ہاتھ سے جس چیز کو زور زور سے مسلسل گھمائے جا رہے ہیں وہ رفتار بڑھانے کا کام کرتی ہے اور ہاں یاد آیا ریڑھی والے کی گالی سے لیکر لنیڈ کروزر والی کی گالی انہیں سنائیں نہیں دیتی یہ سب سننا اور محسوس کرنا آپ کا اپنا کام ہے ۔

آپ اصل بات تو بھول ہے گئے نا کہ آپ کو لیٹ ہو گئی تھی اور آپ نے بروقت پہنچنا تھا ،لیں آپ کا سٹاپ آ گیا ،اتر جائیں اور دیکھیں ابھی میٹنگ سے پانچ منٹ رہتے ہیں ،آپ جیسی چستی کولڈ کافی پینے کے بعد بھی نہیں آ سکتی، آپ کا پیٹ بھی ہلکا ہو چکا ہے اور روپے بھی صرف بیس لگے ہیں اسی میں اتنے سارے کام ہو گئے ہیں ۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے