پاکستانیوں پرسفری پابندی کا ارادہ نہیں، امریکا

واشنگٹن: امریکی حکام کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ کا پاکستانی شہریوں پر سفری پابندی عائد کرنے کا کوئی ارادہ نہیں کیونکہ پاکستان کی جانب سے مسافروں کی جانچ کے لیے درکار مطلوبہ معلومات فراہم کی جارہی ہیں۔

مختلف میڈیا اداروں کو دی جانے والی حالیہ بریفنگ میں وائٹ ہاؤس حکام کا کہنا تھا کہ انتظامیہ ان 7 مسلم ممالک کی فہرست میں مزید کسی اضافے کا ارادہ نہیں رکھتی جن کے شہریوں پر امریکا میں داخلے اور ہجرت پر پابندی عائد کی گئی ہے۔

ترجمان وائٹ ہاؤس سین اسپائسر نے واضح کیا کہ افغانستان، پاکستان اور لبنان اُن ممالک میں سے ہیں جو مسافروں کی جانچ کے لیے درکار معلومات فراہم کررہے ہیں، تاہم ساتھ ہی انہوں نے خبردار بھی کیا کہ اگر ان ممالک کی جانب سے تعاون میں فراہمی میں تبدیلی سامنے آتی ہے تو انھیں بھی فہرست کا حصہ بنایا جاسکتا ہے۔

دوسری جانب امریکی ہوم لینڈ سیکیورٹی ڈپارٹمنٹ نے دو ٹوک انداز میں دیگر 40 مسلم ممالک کو اس فہرست میں شامل نہ کرنے کی وضاحت کی۔

ہوم لینڈ سیکیورٹی کی جانب سے جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا تھا کہ ‘یہ 7 ممالک ہی وہ واحد ممالک ہیں جن پر پابندی کا اطلاق ہوتا یے، کسی اور ملک کو اس برتاؤ کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا اور نہ ہی مستقبل میں دیگر ممالک کو اس کا حصہ بنانے سے متعلق سوچا گیا ہے’۔

وائٹ ہاؤس کے ایک اور ترجمان نے برطانوی نشریاتی ادارے کو بتایا کہ دیگر ممالک کے مسافروں پر پابندی کی اطلاعات محض افواہیں ہیں، میرے علم میں ایسی کوئی بات نہیں۔

وائٹ ہاؤس کے دیگر حکام کے مطابق اوباما انتظامیہ کو بھی سفری پابندی کا سامنا کرنے والے ان سات ممالک سے مسائل تھے کیونکہ ان ممالک کی جانب سے شہریوں کی جانچ کے لیے مطلوبہ معلومات فراہم نہیں کی جارہی تھی، تاہم 27 جنوری کو جاری ہونے والا ایگزیکٹو آرڈر فہرست میں مزید اضافے کا آپشن فراہم کرتا ہے، جس سے مسلم ممالک میں خوف اور افواہوں کا بازار گرم ہے.

ایگزیکٹو آرڈر کے مطابق، پابندی کا سامنا کرنے والے ممالک کی فہرست، جمع کرائے جانے کے بعد کسی بھی موقع پر سیکریٹری آف اسٹیٹ یا سیکریٹری آف ہوم لینڈ سیکیورٹی صدر کو مزید ممالک کی فہرست فراہم کرسکتی ہے اور ان کے ساتھ بھی مماثل برتاؤ کی تجویز دے سکتی ہے.

آرڈر میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ یہ پابندی ان افراد پر عائد نہیں ہوتی جو مستقل قانونی رہائشی ہیں، دوہری شہریت کے حامل وہ افراد جن کا پاسپورٹ 7 مسلم ممالک میں سے نہ ہو یا وہ سفارتی، نیٹو اور اقوام متحدہ کے ویزا پر سفر کررہے ہیں.

ساتھ ہی خصوصی امیگریشن ویزا کے حامل افراد جو ان سات ممالک کے شہری ہیں وہ امریکی طیاروں سے سفر کرسکتے ہیں اور قومی مفاد میں استثنیٰ کے لیے اپلائی کرسکتے ہیں۔

ہوم لینڈ سیکیورٹی ڈپارٹمنٹ کی جانب سے یہ بھی وضاحت کی گئی کہ وہ اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ اور ڈائریکٹر آف نیشنل انٹیلی جنس کے دفتر سے رابطے میں ہیں اور ان حکومتوں کی جانب سے فراہم کردہ معلومات کی جانچ کررہے ہیں جو اپنے شہریوں کے لیے متعدد ویزا، امیگریشن فوائد اور امریکا میں داخلے کے خواشمند ہیں.

ہوم لینڈ سیکیورٹی کے جاری کردہ بیان کے مطابق اس نظرثانی کی ضرورت اس لیے ہے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جاسکے کہ امریکا میں داخلے کے خواہشمند افراد وہی ہیں، جس کا وہ دعویٰ کرتے ہیں تاکہ کسی سیکیورٹی کا خدشہ نہ رہے.

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے