جبین صاحبہ!مبارکباد قبول کیجیے

ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ آزاد کشمیر میں پولیس کے محکمہ میں،صنف نازک کو نازک جان کراسے، "ایس ایچ او” کے منصب سے،دور رکھا جاتا تھا. خدا کافر انگریز کا اقبال بلند کرے کے اس کے سمجھانے پر بڑوں نے بات سمجھ لی اور پھر یوں ہوا کہ حال ہی میں حوا کی بیٹی کے لیے اس منصب تک پہنچنا بھی جائز ٹھہرا دیا گیا. منصب تک رسائی کا در کھلا تو محترمہ جبین کوثر کے ہاتھ اور قسمت دراز نکلے کہ وہ اس منصب کو چھونے میں پہل کر گئیں اور پھر یوں وہ گویا کشمیر کی "خاتون اول” ٹهہریں.

اس منصب پر آکر ابھی دم نہ لینے پائی تھیں کہ اپنی نسوانی عظمتوں کے ہمراہ عزم تازہ کا سرمایا لیے سماج کو جرم سے پاک کرنے کے لیے کاوشوں کا سلسلہ اک دھوم سے جاری کر ڈالا. ادھر دورہ ادھر تقریب، اک سلسلہ ہے کے مسلسل چل پڑا ہے. خدا ان کے جذبوں کی حرارت کو مزید تابانیاں بخشے کہ خطے کامقدر ایسی IMG-20170202-WA0037کاوشوں سے ہی روشن ہو گا. بات دو فروری کی ہے کہ مریم پبلک سکول ڈبی گلہ میں بهی انہی کے کہنے پر ایک تقریب منعقد کر دی گئی. تقریب سے مدعا یہ کہ طلبہ و طالبات سمیت خواتین و حضرات کو باخبر کر دیا جائے کہ جرم کے خاتمے کے لیے پولیس و عوام کا کردار کیا اور کس طرح ہونا چاہیے. اسی روز وە دو اور اسکولوں میں بھی پروگرام نمٹا آئی تھیں. احباب باخبر ہیں کہ کشمیری سماج، خواتین بارے روایتی مگر غیر اسلامی تصورات کا حامی ہے. وہ ان تصورات میں اہل مذہب کو اپنا ہمنوا بنا کر باور کیے رکھتا ہے کہ اسلام کا تصور عورت بهی یہی ہے.

تصورعورت پر گفتگو پهر سہی. مگر آج، اپنی دھرتی کی بیٹیوں پر، کهلی کائنات کو سکیڑ کر رکھ دینے والی، سماج کی معتبر شخصیات کو بهی (ایک غیرمحرم عورت) محترمہ جبین کوثر کے ہمراہ باجماعت، قدم سے قدم ملائے چلتا دیکھ کر حیرت آمیز اطمینان ہوتا چلا گیا. قوم کو مبارک ہو کہ حالات کے الٹ پھیر نے وہ ہوائیں چلا ڈالیں کہ عورت کی آواز تک پر پردہ ڈالے رکهنے والوں کی اپنی عقل کا پردہ سرک کر رہ گیا. عورت کی زندگی کی سانسوں سے ہی عورت کی زندگی واسطے جال بن کر اسے اسی میں عمر بھر قید کیے رکھنے والوں کو آج سر ڈھانکے اور ٹخنے ننگے کیے محترمہ کے وفد کے ساتھ شانہ بشانہ محو سفر پایا تو روح نے بهی ایک بار تو گویا ہنس ہی دیا.

احباب ، کہانی نے ادھر کو سر نکال دیا تو معلوم نہیں یہ بالآخر دم لے گی کہاں جا کر. سو اس کہانی کو لٹکاتے ہیں پھر کبھی پر اور مڑکربات کرتے ہیں اس روز کی تقریب کی ہی. بات اپنے دل کی کروں تو اس روز میں نے اپنا دل بہت خوش پایا. وجہ یہ کہ آج ،صنف نازک کی نزاکت سے پھوٹی طاقت کی مجسم صورت جبین کوثر کی شکل میں ہمارے سامنے تھی. نزاکت آمیز وجود سے پھوٹی طاقت کا امتیاز یہ تھا کہ اس سے وحشت کی بجائے انسان دوستی کی توانائی کی حرارت نکل رہی تھی.

آج کشمیر کے مردانہ معاشرے میں صنف نازک طاقت کی وردی پہنے پوری شان و متانت کے ساتھ قوم کے روبرو کهڑی تهی. اس سب نے تو گویا بس دل و دماغ پر سے خیالات کا اک کارواں حرکت میں کر دیا تها. آج تو عورت کا محرم بنا یوں پوری شان سے محوسفر رہنا عمائدین قوم کے لیے قابل اعتراض نہ رہا تھا. ایک عورت کو یوں اپنی انفرادی حیثیت سے سماج کے روبرو آتے دیکھ کر میں خوش تها کہ میرے دیش کی بیٹیوں کی بے بسی چهٹنے کی رفتار بڑھتی چلی جا رہی ہے.

مجھے اس وقت زیادہ نہیں لکهنا، جی چاہتا ہے "ایس ایچ او” صاحبہ کی عزم میں گندهی ہوئی تقریر کے اقتباسات احباب کے روبرو دهر دوں. سو پڑھیے وہ الفاظ اور جانیے نازک جانا جانے والا وجود کس طرح دیکھتے ہی دیکهتے طاقت ور ہوتا چلا جا رہا ہے. لیجیے، اب محترمہ کی تقریر کے اہم نکات سنیے :

"1..میں جرم کو تھانے تک جانے سے پہلے معاشرے میں ہی روکنا چاہتی ہوں. عوام تعاون کریں کہ معاشرے میں جرم پیدا ہی نہ ہو.

2..میری زیادہ کوشش ہو گی کہ عورتوں بچوں اور بوڑھوں کے حقوق کی نگہبانی کروں.

3..میں دکھی انسانوں کی خدمت کر کے جب ان کی آنکهوں میں شکریے کی چمک دیکھتی ہوں تو ناقابل بیان سرور ملتا ہے، یہی سرور میرا سرمایا ہے.

4..انسان کو کھانے کے لیے نہیں جینا چاہیے، میں نے تو عوامی شعور کو بہتر بنانے کی مسلسل مہم میں دن کا کھانا تک چھوڑ رکها ہے. جو ذمہ داری مجھے سونپی گئی مجھے اس بابت مسلسل کام کرتے رہنا ہی پسند ہے.

5..والدین ، بچوں اور بچیوں کو ایک نظر سے دیکھیں، بچیوں کو کم اہم سمجھنے کی جہالت کا ارتکاب نہیں کیا جانا چاہیے.

6..خود کو مسلمان کہلوانے والے آخر کس طرح اپنی بیویوں پر تشدد پر اتر آتے ہیں.؟ مجھے یہ سمجھ نہیں آتی.

7..یورپ میں لوگ اسلام کو نہیں مانتے مگر ان کی اخلاقیات متاثر کن ہیں. وہ اپنی بیویوں پرہمارے مردوں کی طرح تشدد نہیں کرتے.

8..نئی نسل کو موبائل فون تباہ کر رہا والدین خبرگیری کرتے رہیں. کچی عمر میں موبائل انہیں تھما کر برباد نہ کریں.

9..محبت و احترام میں بہت طاقت ہے ہمیں مار اور تشدد کی راہ نہیں اپنانی چاہیے.

10..کال پیکیجیز نے ہمارے وقت پیسے اور صحت کو تباہ کر ڈالا.

11..میں یہ عزم لیے ہرہر سکول و کالج میں تقاریب منعقد کر رہی ہوں کہ پولیس، عوام دوستی کے اطوار اپنائے. عوام کی پولیس سے وحشت کو ختم کر کے انہی کے تعاون سے ان شاء اللہ ہم جرم کو ختم کرنے میں بھی کامیاب رہیں گے.

12.. بچیو.! عورت بہت طاقت ور ہوتی ہے، تم خود کو کمزور مت سمجھو. میں ملازمت میں آنے سے پہلے سوچ رہی تهی کہ پولیس جائن کرنے سے معلوم نہیں لوگ کیا کیا پتنگڑ بنا بنا کر رسوا کر ڈالیں گے، پر اب الحمد للہ آ کر معلوم ہوا کہ کسی مرد کو کبهی ہمت نہ ہوئی کہ میری طرف آنکھ تک اٹها کر دیکھ پاتا.

13..نئی نسل شادی کے فیصلے وقت پر کرے، غلط وقت پر کیے گئے جذباتی فیصلوں کی سزا عمر بهر بھگتنی پڑتی ہے.

14..میں نے منصب سنبهالتے ہی برسوں سے لٹکے کیسیز کو حل کر کے مظلوموں کی دعائیں سمیٹیں، ایک بابا کا برسوں کا کیس حل کروایا تو خوشی سے چلا اٹها کہ خدایا مرد آفیسران کو دفع کر جو انسانوں پر رحم تک نہیں کرتے، خدایا دکهی انسانوں پر مہربان ان خواتین کو ہی اعلی عہدے عطافرما”

محترمہ کے کہے کے تفصیلی جائزے کی اس مضمون میں گنجائش نہیں. سماجی بہبود کا یہ سفر اسی اخلاص سے جاری رہا تو رب کی توفیق سے مختلف پہلووں سے قلمی تعاون پیش کیا جاتا رہے گا. مجھے احساس ہے کہ سماج میں عورت کے حقیقی مقام کی بازیافت کے لیے عام پھیلائے گئے تصور عورت کا تفصیلی جائزہ لینا اور اس جائزے کے حاصلات سے قوم کو باخبر کرتے رہنا بے حد ضروری ہے. بطور خاص عورت بارے مذہبی تصورات پر نظر ثانی کی بے حد ضرورت ہے.یہ بھی لازم ہے کہ جرم ، اسباب جرم اور صلاح کار کی راہوں پر تفصیلی کلام کیا جائے. سماج میں پھیلے ان سبهی تصورات سے جڑے تمام اجزاء کا تجزیہ و تحلیل قوم کی بیٹیوں اور خود سماج کے مستقبل کے لیے ضروری ہے. مجھے ان سب موضوعات پر سردست کچھ کلام نہیں کرنا.

آپ نے "ایس ایچ او ” صاحبہ کے خیالات سے واقفیت حاصل کر لی. جس جس کو چشم بینا میسر ہو وہ ان الفاظ کے پردے میں، انسان دوستی کے جذبات کے ساتھ ساتھ ایک مثبت دماغ اور مخلص دل کو بھی دیکھ سکتا ہے.

دلی دعا ہے رب تعالی ایس ایچ او صاحبہ کے جذبوں کی حرارت کو سلامت رکھے. رب انہیں یوں ہی مخلصانہ اطوار کے ساتھ انسان دوستی کی راہوں پر گامزن رکھے. ایس ایچ او صاحبہ! مضمون کے اختتام پر آپ اس منصب تک پہنچنے پر مبارکباد بھی قبول فرمائیے. اور یہ امر بهی مستقل مبارک باد چاہتا ہے کہ اس منصب پر فائز ہونے والی خاتون اول بهی آپ ہی ہیں، سو اس کی مبارکباد بھی وصول فرمائیے. رب آپ کی مخلصانہ مثبت کاوشوں کو نظربد سے بچائے،

مجھے یقین ہے کہ آپ کی ان کاوشوں کا فیض آئیندہ نسلوں کو فیض بار کرتا چلا جائے گا. دعا گو ہوں کہ خدا جبین کی جبین کو روشن رکھے کہ اسی میں سماج اور صنف نازک کے مستقبل کی روشنی پنہاں ہے.

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے