روس کے ساتھ فوجی تعاون کا امکان نہیں، امریکا

برسلز: روس کے وزیر دفاع کی جانب سے بہتر تعلقات کی خواہش کے اظہار پر امریکی محکمہ دفاع پینٹاگون کے سربراہ جیمز میٹس نے واضح کیا کہ امریکا فی الوقت روسی فوج کے ساتھ تعاون کے لیے تیار نہیں۔

برسلز میں نیٹو سمٹ میں میڈیا نمائندوں سے گفتگو میں جمیز میٹس کا کہنا تھا کہ ‘فی الوقت ہم فوجی سطح پر روس سے شراکت کے لیے تیار نہیں تاہم سیاسی رہنما رابطہ کریں گے جبکہ آگے بڑھنے کا راستہ تلاش کریں گے’۔

جیمز میٹس کے اس بیان سے قبل روسی وزیر دفاع سرگئی شوئگو نے ماسکو میں اعلان کیا تھا کہ وہ ‘پینٹاگون سے تعاون دوبارہ شروع کرنے پر رضامند ہیں’ جبکہ روسی صدر ولادی میر پیوٹن نے روسی خفیہ ایجنسیوں کو دہشت گردی کے خلاف جنگ کے لیے امریکی ہم منسب سے رابطے کی بھی تلقین کی تھی۔

دونوں ممالک کے رہنماؤں کے یہ تبصرے ایک ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں، جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو اپنی مہم کے ارکان اور روس کے درمیان کشیدہ تعلقات کا سامنا ہے۔

نئے امریکی صدر مسلسل روسی صدر کی تعریف اور ماسکو کے ساتھ بہتر تعلقات کی بات کرتے رہے ہیں، جس میں شام میں دہشت گرد تنظیم داعش کے خلاف جنگ بھی شامل ہے۔

تاہم سابق میرین جنرل اور پینٹاگون چیف جیمز میٹس کہتے ہیں کہ روس کو پہلے اپنے آپ کو ‘ثابت’ کرنا ہوگا جبکہ بین الاقوامی قانون کی پاسداری کرنی ہوگی، جس کے بعد ہی روس سے امریکا اور نیٹو قریبی تعلقات کا سوچیں گے۔

جیمز میٹس کے مطابق روس کو بین الاقوامی قانون کے مطابق چلنا ہوگا جیسے ہم دنیا کی تمام اقوام سے توقع رکھتے ہیں۔

اس وقت شام میں امریکی اتحادی فورسز داعش سے مقابلے میں مصروف ہیں، جب کہ روسی فوج مختلف علاقوں میں شامی صدر بشارالاسد کی حامی فورسز کی معاونت کر رہی ہے۔

جیمز میٹس کا مزید کہنا تھا کہ انہیں ‘معمولی شک’ ہے کہ ماسکو نے متعدد انتخابات میں دخل اندازی کی، تاہم پینٹاگون چیف نے امریکا کے حالیہ انتخابات کا نام لینے سے گریز کیا۔

امریکی خفیہ ایجنسیاں روسی حکومت پر ہیکنگ کا الزام عائد کرتی ہیں، جس کے مطابق ڈیموکریٹک پارٹی کے اہم دستاویزات کو لیک کرکے ڈونلڈ ٹرمپ کی حریف ہیلری کلنٹن کو شرمندہ کیا گیا۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے