بددیانت میڈیا سچ کو سامنے نہیں لانا چاہتا اور اس کا اپنا ہی ایجنڈا ہے: صدر ٹرمپ

امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر ملکی میڈیا پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ میڈیا سچ کو سامنے نہیں لانا چاہتا اور اس کا اپنا ہی ایجنڈا ہے۔
امریکی ریاست فلوریڈا کے شہر ملبرن میں ایک جلسے سے خطاب کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ کسی جعلی خبر کی رکاؤٹ کے بغیر امریکیوں سے بات کرنا چاہتے تھے۔

انھوں نے میڈیا کو بد دیانت قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ کچھ میڈیا سچ کو رپورٹ نہیں کرنا چاہتا اور ان کے بارے میں اپنے پاس سے ہی کہانیاں بنا رہے ہیں۔
صدر ٹرمپ نے کہا ہے کہ ہم’ انھیں( میڈیا) کو بے نقاب کرتے رہیں گے۔’

صدر ٹرمپ نے اپنی تقریر میں انتخابی مہم کے دوران کیے جانے والے وعدے کو دہرایا کہ وہ امریکہ کو محفوظ بنائیں گے اور اس کی سرحدیں دوبارہ سے مضبوط ہوں گی۔

انھوں نے تقریر میں صحت کی سہولتوں کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکیوں کے پاس صحت کا بہترین منصوبہ ہو گا جبکہ سابق صدر اوباما کی صحت سے متعلق اصلاحات کو ختم کر دیا جائے گا۔

صدر ٹرمپ نے تقریر میں زور دیا کہ وائٹ ہاؤس کے معاملات بہترین انداز میں چل رہے ہیں جبکہ ٹرمپ انتظامیہ میں بدنظمی کے دعوؤں کی تردید کی۔صدر ٹرمپ نے یہ وعدہ بھی کیا کہ وہ افسر شاہی میں کمی کریں گے۔انھوں نے کہا ہے کہ شدت پسند تنظیم دولتِ اسلامیہ کی مکمل تباہی کا منصوبہ تیار کیا جائے گا۔
اپنی تقریر میں انھوں امریکہ میں نئی نوکریاں پیدا کرنے کا وعدہ کیا۔امریکہ میں کسی صدر کا انتخابی مہم کی طرز پر جلسوں کا انعقاد کرنا غیر معمولی بات ہے۔

صدر ٹرمپ نے چند دن پہلے بھی ملک کے انٹیلیجنس اداروں اور میڈیا کو ان کی ٹیم اور روس کے درمیان رابطوں کی خبروں کی بعد کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ معلومات غیر قانونی طریقے سے انٹیلیجنس برادری کی جانب سے نیویارک ٹائمز اور واشنگٹن پوسٹ کو دی گئیں۔’ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک اور ٹویٹ میں لکھا کہ ‘اصل سکینڈل تو یہ ہے کہ ملک کی خفیہ معلومات انٹیلیجنس ایجنسیوں کی جانب سے مٹھائی کی طرح بانٹی جا رہی ہیں۔ یہ غیر امریکی رویہ ہے۔’ یاد رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مشیر برائے قومی سلامتی جنرل مائیکل فلن نے امریکی پابندیوں کے بارے میں روسی حکام سے بات چیت کے الزامات پر استعفیٰ دے دیا تھا۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے