کم جونگ نام کی ہلاکت، ملائیشیا نے شمالی کوریا سے سفیر واپس بلایا

کم جونگ نام کی ہلاکت سے ملائیشیا اور شمالی کوریا کے درمیان سفارتی تنازع پیدا ہو گیا ہے

شمالی کوریا کے رہنما کے سوتیلے بھائی کم جونگ نام کی کوالالمپور میں ہلاکت کے نتیجے میں شروع ہونے والے تنازعے کی شدت میں اضافے کے بعد ملائیشیا نے پیونگ یانگ سے اپنے سفیر کو واپس بلا لیا ہے۔

کم جونگ نام کی گذشتہ ہفتے کوالالمپور کے ہوائی اڈے پر پراسرار حالات میں موت ہو گئی تھی۔ پولیس کا خیال ہے کہ انھیں اس وقت زہر دیا گيا جب وہ اپنی پرواز کا انتظار کر رہے تھے۔

ملائیشیا کی پولیس کا کہنا ہے کہ اب وہ اس سلسلے میں شمالی کوریا کے چار باشندوں 33 سالہ ری جی ہایون، 34 سالہ ہونگ سونگ ہاک، 55 سالہ جونگ گل اور 57 سالہ ری جائے نام کی تلاش میں ہیں۔

پولیس نے ری جونگ چول نامی شمالی کوریائی باشندے کو حراست میں لیا ہے اور ان کے علاوہ دو خواتین کو بھی حراست میں لیا گيا ہے جن میں سے ایک کا تعلق انڈونیشیا سے جبکہ دوسری کا ویت نام سے بتایا جاتا ہے۔

اس سے قبل ملائیشیا میں شمالی کوریا کے سفیر کو ان کے بیان کے حوالے سے طلب کیا گیا تھا۔

اس ہلاکت کے پس پشت شمالی کوریا کے ہونے کے امکانات وسیع پیمانے پر ظاہر کیے جا رہے ہیں لیکن اس بارے میں کوئی بھی واضح ثبوت نہیں ہیں اور نہ ہی پیونگ یانگ نے سرکاری طور پر اس بابت کوئی بیان جاری کیا ہے۔

جنوبی کوریا نے سرعام شمالی کوریا پر اس واقعے میں ملوث ہونے کا الزام لگایا تھا اور پیر کو اس نے اسے شمالی کوریا کی بےخوف دہشت گردی کی شہادت قرار دیا ہے۔

کوالالمپور نے شمالی کوریا کے سفیر کو طلب کرکے ان کے بیان پر سخت موقف اختیار کیا ہے
دریں اثنا ایک سی سی ٹی وی فوٹیج بھی سامنے آئی ہے جس میں بظاہر کم جونگ نام پر ہونے والے حملے کو دکھایا گیا ہے اور اسے ایک جاپانی ٹی وی پر نشر کیا گيا ہے۔

ملائیشیا ان چند ممالک میں شامل ہے جس نے شمالی کوریا سے سفارتی رشتہ استوار رکھا تھا لیکن اس واقعے کے بعد تعلقات میں بھی کشیدگی آ گئی ہے۔

گذشتہ ہفتے کے دوران ملائشیا نے بغیر پوسٹ مارٹم کے کم جونگ نام کی لاش کو شمالی کوریا کو دیے جانے کے مطالبے کو ٹھکرا دیا تھا۔

جس پر جمعے کو پیونگ یانگ کے سفیر کانگ چول نے کوالالمپور پر دشمن طاقتوں سے ساز باز کا الزام لگاتے ہوئے کہا تھا کہ ملائیشیا کچھ چھپانا چاہتا ہے۔

اس پر ملائیشیا کی وزارت خارجہ کی جانب سے سخت جواب سامنے آئے جس میں ان الزامات کو بےبنیاد قرار دیا گيا اور یہ بھی کہا گيا کہ چونکہ کم کی موت ملائیشیا کی سرزمین پر ہوئی ہے اس لیے تحقیقات ان کی ذمہ داری ہے۔

ملائیشیا کے حکام اب پوسٹ مارٹم کی رپورٹ کا انتظار کر رہے ہیں جبکہ کانگ چول نے کہا ہے کہ ان کا ملک رپورٹ کو مسترد کر دے گا کیونکہ یہ عمل ان کی موجودگی میں سرانجام نہیں دیا گيا۔

دوسری جانب ملائیشیا کم کی لاش کو لواحقین یا پھر شمالی کوریا کے حوالے کرنے سے قبل ان کے ڈی این اے کے تجزیے کا ارادہ رکھتا ہے اور پولیس ان کے اہل خانہ کی تلاش میں ہے۔

ان کی فیملی کے بارے میں یہ خیال ظاہر کیا جاتا ہے کہ وہ بیجنگ اور مکاؤ میں رہتی ہے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے