عافیہ کی پکار کون سنے گا؟

” ڈاکٹر عافیہ صدیقی, مسلمان بیٹی جو اپنے ہی حکمرانوں کے ذریعے غدار قرار پائی. ”

یہ کرب ناک جملہ اپنے اندر ظلم و ستم اور استقامت کی داستان سمیٹے, ایک غیر ملکی انٹرنیشنل براڈکاسٹنگ اور میڈیا پروڈکشن کمپنی کے پیج پر نظر آیا. ساتھ ہی ڈاکٹر عافیہ کی زندگی کی کہانی پر مبنی ویڈیو موجود تھی. یہیں پر "عافیہ موومنٹ” کے آفیشل پیج کا لنک بھی دیا گیا ہے. عافیہ کی رہائی کے خواہش مندوں کو تازہ ترین متعلقہ معلومات سے آگہی اور اس کے لئے آواز اٹھانے کی غرض سے اس پیج کو لائک اور شیئر کرنے کی دعوت بھی دی گئی ہے. نیچے موجود تبصرے(کمینٹس) ہمارے قومی وقار کی دھجیاں اڑانے کے لئے کافی تھے. غیروں کے یہ بے لاگ تبصرے, ان کے اور ہمارے "اپنوں” کا آئینہ پیش کر رہے ہیں.

کوئی امریکی حکومت پر تنقید کر رہا ہے, کوئی پاکستانی سیاستدانوں اور حکمرانوں کو غیرت دلا رہا ہے. مگر عافیہ کے ساتھ, کیا غیرملکی و غیر مسلم اور کیا مسلمان, ہر ایک انسانیت کے جذبے کے تحت, یک زبان اور ہمدرد ہیں. کسی غیرملکی فورَم پر اپنے قومی معاملے, ایک مسلمان پاکستانی بیٹی کو یوں موضوعِ بحث دیکھ کر لگا سارے پاکستان کی بیٹیاں عافیہ بن گئی ہیں.

یہ تو ایک سائٹ کا تذکرہ تھا. عافیہ کے اغوا اور منظرِعام پر آ جانے سے لے کر آج تک مسلسل, پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا کے ذریعے عافیہ کی رہائی کے لئے حکومت پر ذور ڈالا جاتا رہا. مگر حکمران, قوم بیٹی کے تحفظ میں دانستہ ناکام ہیں.

اُمّت کی بیٹی ڈاکٹر عافیہ صدیقی, قرآن کی تعلیم کے ساتھ امریکہ کی اعلیٰ جامعات سے تعلیم کے شعبے میں پی ایچ ڈی کی ڈگری یافتہ ہے. وہ پاکستان میں علم کی روشنی کے ذریعے نظام کی تبدیلی کی خواہش مند تھی. اپنے ہی ملک کے محافظوں کے ہاتھوں اندھیروں کی راہی بنا دی گئی. امریکیوں پر حملے کے جھوٹے الزام میں اغوا کر کے قید کیا گیا. افغانستان اور امریکی عقوبت خانوں میں شرم ناک ظلم و ستم روا رکھا گیا. الزام ثابت ہوۓ بِنا نام نہاد مقدمے میں 86 سال کی سزا ہر طرح کی زہنی و جسمانی اذیتوں کے ساتھ تاحال جاری ہے.

ڈاکٹر عافیہ کے افرادِخانہ ان کی بہن ڈاکٹر فوزیہ صدیقی کے ہمراہ ان کی رہائی کے لئے انتھک کوششیں جاری رکھے ہوۓ ہیں. رہائی کی کوششوں کے لئے بناۓ گئے پلیٹ فارم عافیہ موومنٹ کے تحت, جماعت اسلامی تحریکِ انصاف اور پاسبان, اس مظلوم گھرانے کے ساتھ تعاون کے لئے آگے بڑھے. بعد میں دیگر تنظیموں, جمیعتِ علماءاسلام, جمیعتِ علماءپاکستان, مسلم لیگ نے بھی اس معاملے میں تعاون. اور حمایت کا یقین دلایا. طلبہ تنظیموں میں, اسلامی جمیعتِ طلبہ, مسلم سٹوڈنٹس فیڈریشن , اسلامی سٹوڈنٹس فیڈریشن, ڈاکٹرز, صحافی حضرات, وکلاء اور بےشمار ہمدرد افراد نے بھی دستِ تعاون بڑھایا.

یوں عافیہ موومنٹ کے تحت عافیہ رہائی کے لئے منظم کوششیں باقاعدہ عمل میں آئیں. ملک بھر کے تمام ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن میں پروگرامات کئے گئے. بیرونِ ملک سے آنے والے ہائی آئی آفیشل افراد / وفود سے ملاقاتوں کا اہتمام کیا گیا. پریس کلبس کے سامنے احتجاجی مظاہروں کے ذریعے عافیہ کے اِیشو کو ہائی لائٹ کیا گیا.

قانونی محاذ پر بھی جدوجہد جاری ہے, سندھ ہائی کورٹ, لاہور ہائی کورٹ اور وفاقی محتسب کی جانب سے اس معاملے میں حکومت کو ہدایات جاری کی گئیں. مگر حکومت مستقل توہینِ عدالت کی مرتکب ہے.

عافیہ موومنٹ کی کوششوں کے دوران, ان کے بارآور ہونے کے تعلق سے اہم مواقع بھی آۓ. مثلاََ امریکہ کا یومِ آزادی, اس پر قیدیوں کی رہائی عمل میں آتی ہے. اس موقع پر امریکی ہیومن رائیٹس کے زمہ داران کے مشورے پر, عافیہ رہائی کے لئے مقررہ تعداد میں اپنے سائن کے ساتھ امریکی حکومت کو مہماتی انداز میں خطوط لکھے گئے. ہدف پورا ہونے کے باوجود عافیہ کی رہائی ممکن نہ ہوسکی. دوسرا موقع پانچ پاکستانیوں کے قتل میں ملوث امریکی سفیر ریمنڈ ڈیوس کا تھا. یہ ایک سنہری موقع تھا. امریکہ کو اپنا شہری مطلوب تھا جب کہ پاکستان کے لئے وہ ایک دہشت گرد قاتل تھا. کچرا دے کر سونا لینے کےمصداق, ریمنڈ ڈیوس کے بدلے عافیہ کو لیا جا سکتا تھا. مگر ہماری حکومت نے اس موقع پر بھی امریکہ کی خوشنودی اور اپنی مفاد پرستی کو ہی پیش نظر رکھا. کیس لڑنے والے اصل وکیلوں کو قید کر کے پیپلز پارٹی کے وکیل کی خدمات حاصل کی گئیں. قصاص و دِیّت کے قانون کا سہارا لے کر انتہائی عجلت میں امریکہ روانہ کردیا گیا.

اس کے بعد, امریکی صدر کی تبدیلی کا موقع آیا. نئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کواختیار منتقل کرنے سے قبل, باراک اوباما مخصوص تعداد میں قیدیوں کو رہا کر رہے تھے. اس موقع پر عافیہ کی رہائی کا امکان کو پاکستانی صدر کے دستخط شدہ خط سے مشروط رکھا گیا. اس وقت بھی عافیہ موومنٹ کے رضاکاروں نے جماعت اسلامی اور پاسبان کے تعاون سے مہماتی انداز میں کوششیں کیں. عوام اور میڈیا نے بھی کسی حد تک, وزیرِاعظم کے دستخطی خط کے لئے بھر پور کوششیں کیں. مگر حکومت نے امریکی مغلوبیت کی انتہا کرتے ہوۓ, تمام تر عوامی دباؤ کے باوجود اس قیمتی موقع کو بھی ضائع کردیا.

عافیہ موومنٹ کی پے در پے کوششوں کی ناکامی کے باوجود, اس کے رضاکار اور ڈاکٹر عافیہ کے افرادِ خانہ اللّٰہ تعالیٰ کے حضور صبر اور امید کا دامن تھامے ایک بار پھر عافیہ رہائی کے لئے پُرعزم ہیں.

اب ڈاکٹر شکیل آفریدی کی صورت میں عافیہ کی رہائی کا ایک اور موقع موجود ہے. شکیل آفریدی نے پاکستان میں امریکی ایجنٹ کا گھناؤنا کردار ادا کیا تھا. اس نے پولیو ویکسینیشن مہم کی آڑ میں, بچوں کے خون کے نمونے لے کر ڈی این اے ٹیسٹ کے ذریعے, پاکستان میں اسامہ بن لادن کی موجودگی کا امریکہ کو پتہ دیا. اگرچہ شکیل آفریدی پاکستانی ہے اور پاکستان کا مجرم ہے. اس پر یہیں مقدمہ چلا کر سزا ہونی چاہیئے. مگر امریکی ایجنٹ ہونے کے باعث امریکہ کو مطلوب ہے. پاکستان کے لئیے , امریکی آقا کے حکم کے آگے انکار کی جرات ہی نہیں. باخبرذرائع کے مطابق, شکیل آفریدی کو بحفاظت امریکہ بھیجنے کی درپردہ تو تمام تیاریاں حکومت مکمل کر لی گئی ہیں. نیشنل ایکشن پلان کے تحت اسے آئندہ چند دنوں میں کبھی بھی ڈالرز کی سودے بازی کے ذریعے بھیجا جا سکتا ہے.

وزیرِاعظم نواز شریف کے پاس یہ اللّٰہ کی جانب سے, اپنے وعدے کو وفا کرنے کا موقع ہے. جو انہوں نے مظلوم عافیہ کی بیوہ والدہ سے کیا تھا. ہو سکتا ہے یہ ایفاۓ عہد انہیں اپنی اولاد کی کسی آزمائش سے بچا لے….ورنہ وزیرِاعظم صاحب کو خبردار رہنا چاہئیے کہ بیوہ کی فریاد اللّٰہ تعالیٰ تک پہنچنے کی بیچ تو آسمان بھی حائل نہیں ہوتا.

حکومت اس کی واپسی پر ڈالرز کے بجاۓ عافیہ کی رہائی کا سودا کر سکتی ہے. مگر بزدلی اور امریکی غلامی کے حکمران سرِتسلیم خم کرنے کو تیار بیٹھے ہیں. ابتدا میں حسین حقانی نے عافیہ کیس کو بگاڑا تھا. اب رہی سہی کسر سرتاج عزیز اور طارق فاطمی پوری کر رہے ہیں.

خدا نخواستہ, اس سے قبل کہ وہ وقت آۓ آپ صبح سو کر اٹھیں اور پانی سر سے گذر چکا ہو. اب بھی وقت ہے. عافیہ موومنٹ اور اس کے رضاکار, ڈاکٹر فوزیہ کی سربراہی اور پاسبان کے تعاون کے ساتھ ایک بار پھر امت کی بیٹی مظلوم ڈاکٹر عافیہ کی رہائی کے لئے کمر بستہ ہیں. کراچی تا اسلام آباد ٹرین مارچ کا منصوبہ, عوام میں بیداری کی کوشش ہے.

عافیہ موومنٹ کے تحت, عافیہ رہائی کی سرگرمیوں میں حکومتی عدم تعاون اور وسائل کی کمی ہمیشہ درپیش ہے. اگرچہ, کارکنان کے حوصلے اس سے بڑھ کر ہیں. مشکل کی اس گھڑی میں عافیہ موومنٹ اپنے حامیوں کی معاونت کی ہر لحاظ سے منتظر ہے. عافیہ فیملی سے رسمی ملاقاتیں, منعقد کئے گئے پروگرامز میں شرکت اور میڈیا کَوریج. یہ سب یقیناََ حمایت کے لوازمات ہیں. مگر, ملت کی بیٹی, قوم کی آبرو کا یہ اہم معاملہ دامے درمے سخنے قدمے مذید سنجیدگی اور یکسوئی کا طلبگار ہے. عافیہ موومنٹ کی ابتدا میں دستِ تعاون بڑھانے والے افراد, ادارے یا تنظیمیں اگر اپنی سرگرمیوں پر صرف کئے جانے والے وسائل کا چند فیصد بھی تعاون کے ضمن میں ایثار کریں تو یقیناََ یہ ایک مظلوم بیٹی, ایک مرحوم اُمّت کی دادرسی کی کوششوں کو مہمیز کرنے کا باعث بنے گا. ان شآء اللّٰہ.

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے