CPEC پاکستان میں غیر ملکی سرمایہ کاری میں استحکام کی نوید

چائینہ پاکستان اقتصادی راہداری منصوبہ جو بیلٹ اینڈ روڈ پرگرام کے تحت قائم کیا جانیوالا سب سے بڑا پراجیکٹ ہے بھر پور انداز میں آج اپنی تکمیل کی طرف کامیابی سے گامزن ہے، یہ راہداری منصوبہ پاکستان میں غیر ملکی سرمایہ کاری کے حوالے سے ایک بھر پور اور متحرک مواقع کی صورت مستقبل قریب میں سامنے آئے گا اور ترقی، خوشحالی اور پائیدار استحکام کی نوید ثابت ہو گا۔

رواں سال 2017مئی کے مہینے میں چین بیجنگ میں عالمی تعاونت کے حوالے سے بیلٹ اینڈروڈ فورم کا بھی انعقاد کر رہا ہے اس فورم کے انعقاد کے حوالے سے چینی صدر ژی جنپگ نے گزشتہ ماہ ڈیووس میں ہونیوالی عالمی اقتصادی فورم کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ بیلٹ اینڈ روڈ فورم سے بین الاقوامی سطع پر باہمی تعاون کو فروغ حاصل ہوگا اور اس فورم پر باہمی تعاون سے منسلک باہمی مفادات کے حوالے سے امور پرنتیجہ خیز بحث بھی متوقع ہے۔

بیلٹ اینڈ روڈ پرگرام جس کا باضابطہ آغاز 2013میں چین کی سرکردگی میں کیا گیا اور اس کا واحد مقصد شاہراہِ ریشم اقتصادی بیلٹ کا قیام اور اکسیویں صدی کو مدنظر رکھتے ہوئے میریٹائم شاہراہِ ریشم کا قیام ہے اور اس نیٹ ورک کے قیام سے ایشیا، یورپ اور افریقہ باہمی انفراسٹرکچر کی تعمیر سے تجارت اور باہمی روابط میں منسلک ہو جائیں گے۔ بیلٹ اینڈ روڈفریم ورک کے تحت جو پراجیکٹس قائم کیئے جائیں گے ان میں سی پیک منصوبے کو خصوصی اہمیت حاصل ہے کیونکہ اس منصوبے کی تعمیر سے چین اس روٹ پر واقع بہت سے ممالک کے ساتھ ایک تعلق میں استوار ہو جائے گا اور اس حوالے سے سابق پاکستانی وزیر اعظم شوکت عزیز نے بیلٹ اینڈ روڈ پرگرام کو پاکستان کی معاشی ترقی کے لیے ایک گیم چینجر کہا تھا-

سی پیک منصوبے سے منسلک انفراسٹرکچر کی تعمیر اور دیگر توانائی منصوبوں کی تکمیل سے یہ پروگرام پاکستان کے لیے معاشی نمو اور ترقی و خوشحالی کا باعث بنے گا اور پاکستان کے لیے پائدار ترقی اور استحکام کے ضمن میں بہت سے نئے مواقعوں کا باعث بھی بنے گا۔ اس راہداری منصوبے کے تحت تھاکوٹ سے حویلیاں تک قراقرم ہائی وے کی تعمیرِنو کی جائے گی جو کہ چین اور پاکستان کو ملانے والی واحد شاہراہ ہے اس کے علاوہ اس منصوبے کے تحت ملتان۔سکھر موٹرے کی تعمیر تکمیل کے مراحل میں ہے جسے بعد ازاں کراچی۔پشاور موٹروے سے منسلک کر دیا جائے گااور ان کیساتھ ساتھ شہری آبادیوں کی سہولت کے تناظر میں چین کے تعاون سے لاہور شہر میں اورنج لائن منصوبے پرتیزی سے کام جاری ہے۔

توانائی کے شعبوں میں 7300MW کی استعداد کے دس پاور پراجیکٹس کی تعمیر اس پروگرام کا حصہ ہے جس کے تحت سائیوال میں کول پاور پراجیکٹ پر ان دنوں تیزی سے کام جاری ہے۔جب کہ اس پروگرام سے منسلک دیگر بڑے پراجیکٹس میں گوادر پورٹ، اس کے علاوہ پورٹ کے قرب وجوار میں فری ٹریڈ زونز کا قیام بھی اس منصوبے کا حصہ ہے۔اس طرح سے سی پیک پاکستان میں ترقی اور خوشحالی کی نئی جہتوں کا آغاز ثابت ہوگا اور وزیر اعلی پنجاب شہباز شریف نے کہا ہے کہ سی پیک پاکستان کے لیے خوشحالی اور ترقی کی ضمانت ہے اوراس منسوبے سے اور دیگر منسلک منصوبوں سے جہاں ملکی معیشت کو استحکام حاصل ہوگا وہیں لوگوں کو روزگار کے ہزاروں مواقع ملیں گے ان انفراسٹرکچر سے متعلق منصوبوں سے چین کی ہیوی مشینری کے شعبے کو فاہدہ ہوگا ۔

چین کی ہیوی مشینری سے منسلک ژوزو مشینری کنسٹڑکشن گروپ کے اعلی عہدایدار ژووی نے کہا کہ سی پیک منصوبے کے تحت انکی کمپنی ابتک 400ہیوی مشینری سے منسلک آئٹمز فروخت کر چکی ہے۔ اور ان نئے تعمیراتی مواقعوں کی وجہ سے انکی کمپنی کی علاقائی فرخت کی شرح میں ترتالیس ملین ڈالر کا اضافہ ہوچکا ہے اور انکی کمپنی پاکستان میں تسلسل کیساتھ ہیوی مشینری کی فراہمی سے منسلک ہے۔ بیلٹ اینڈ روڈ پرگرام وہ چینی منصوبہ ہے جس کی بدولت اس کے روٹ پر جتنے بھی ممالک واقع ہیں وہ باہمی ترقی اورخوشحالی کے لیے ایک دوسرے کے باہمی تجربات اور مواقعوں سے استعفادہ ھاصل کریں گے اور باہمی مفادات کے تحت پائیدار ترقی کے سفر میں شامل ہوجائیں گے۔

حالیہ جاری اعدادوشمار کے مطابق چینی سرمایہ کار بیلٹ اینڈ روڈ پروگرام کے تحت اس روٹ سے منسلک ممالک میں لگ بھگ پچاس بلین ڈالر کی سرمایہ کاری کر چکے ہیں اور گزشتہ سال 2016کی پہلی تین سہ ماہی کے دوران چین اور پاکستان کے مابین تجارتی حجم 14بلین ڈالر تک پہنچ چکا ہے اور چینی کاروباری اداروں کیجانب سے پاکستان میں انجئیرنگ کے شعبوں میں کیے گے معاہدوں کا حجم 7.1بلین ڈالر سے تجاوز کر چکا ہے ۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے