پی ایس ایل فائنل: عمران اور شیخ رشید میں اختلاف

پاکستان سپر لیگ کے فائنل کے لاہور میں انعقاد کے حتمی اعلان کے ساتھ ہی عوام میں نیا جوش و جذبہ پیدا ہو گیا ہے اور تمام مکاتب فکر کے لوگوں نے اسے خوش آئند امر قرار دیا ہے لیکن عمران خان نے فائنل کے لاہور میں انعقاد کے فیصلے کو پاگل پن قرار دیا ہے۔

پنجاب حکومت نے آج ہونے والے اہم اجلاس کے بعد 5 مارچ کو لاہور کے قذافی اسٹیڈیم میں ایونٹ کا فائنل منعقد کرانے کا حتمی اعلان کردیا لیکن تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے اسے پاگل پن قرار دیا۔

نجی ٹی وی سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ پی ایس ایل کا فائنل لاہور میں منعقد کرانا پاگل پن ہے کیونکہ بند سڑکوں اور سخت سیکیورٹی سے آخر ہم کیا امن کا پیغام پہنچائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ کہ اگر کوئی انہونی ہو گئی تو اگلے دس سال تک کرکٹ نہیں ہو سکے گی اور اگر ویسے بھی پورا شہر بند کر کے میچ کرانے سے کیا حاصل ہوگا۔

مارچ 2009 میں سری لنکن ٹیم پر لاہور میں دہشت گردوں کے حملے کے بعد سے کسی بھی ٹیم نے پاکستان کا دورہ نہیں کیا۔ 2015 میں زمبابوے کی ٹیم کو بلا کر انٹرنیشنل کرکٹ بحال کرنے کی کوشش کی گئی لیکن وہ بھی کارگر ثابت نہ ہو سکی۔

پاکستان سپر لیگ کے دوسرے ایڈیشن کے آغاز سے قبل ہی ایونٹ کے فائنل کا لاہور میں منعقد کرانے کا اعلان کیا گیا تھا تاکہ ملک میں انٹرنیشنل کرکٹ کی بحالی کی جانب ایک قدم بڑھایا جا سکے لیکن اس فیصلے پر کاری ضرب اس وقت لگی تھی جب لاہور میں احتجاج میں بم دھماکے سے متعدد افراد جان کی بازی ہار گئے تھے۔

پھر اس کے بعد سیہون شریف میں ہونے والے بم دھماکے میں 90 سے زائد افارد کی ہلاکت کے ساتھ ساتھ ملک بھر میں دہشت گرد حملوں سے فائنل کے صوبائی دارالحکومت میں انعقاد پر سیاہ بادل چھانے لگے تھے لیکن صوبائی حکومت نے سیکیورٹی فورسز پر مکمل اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے آج فائنل لاہور میں منعقد کرانے کا اعلان کیا ہے۔

ادھر عمران خان کے سیاسی اتحادی اور سینئر سیاستدان شیخ رشید نے چیئرمین تحریک انصاف کے بیان کی نفی کرتے ہوئے لاہور میں فائنل کے انعقاد کا خیرمقدم کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ لاہور میں میچ کرانے کا فیصلہ اچھا ہے، میں خود دیکھنے جاؤں گا، قوم اور ملک کے فائدے کیلئے کوئی بھی کام سیاست سے بالاتر ہے۔

دوسری جانب وزیرمملکت مریم اورنگزیب نے پنجاب حکومت کے فیصلے کوعوام کیلئے خوشخبری قرار دیتے ہوئے کہا کہ عمران خان کو سوچ سمجھ کر بولا کریں کیونکہ وہ پاکستانی سیاست کے بال ٹھاکرے بننا چاہتے ہیں۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے