فیس بک خودکشی کا سوچنے والے صارفین کی نشاندہی کرے گا

فیس بک پر اس بات کے لیے نکتہ چینی ہوتی رہی ہے کہ اس پر مواد کی نگرانی نہیں ہوتی

سماجی رابطوں کی ویب سائٹ فیس بک نے مصنوعی ذہانت کو استعمال کرتے ہوئے ان افراد کی شناخت کرنا
شروع کر دی ہے جن کے بارے میں خطرہ ہو کہ وہ خود کشی کر سکتے ہیں۔

فیس بک نے ایسا ایلگوردم بنایا ہے جو صارفین کی پوسٹس اور ان پر دوستوں کی جانب سے کیے جانے والے تبصروں کی روشنی میں ان صارفین کی نشاندہی کرے گا جن کے بارے میں خطرہ ہو کہ وہ خودکشی کر سکتے ہیں۔

فیس بک کی ٹیم کی جانب سے تصدیق کے بعد کمپنی ان لوگوں سے رابطہ کرے گی جن کے بارے میں یہ خیال ہو کہ وہ خود کو نقصان پہنچا سکتے ہیں اور انھیں بتایا جائے گا کہ وہ کیسے مدد حاصل کر سکتے ہیں۔

خودکشی کے حوالے سے قائم ہیلپ لائن کے سربراہ نے اس اقدام کے بارے میں کہا ہے کہ ’یہ نہ صرف مددگار ہے بلکہ اہم بھی ہے۔‘

اس وقت اس طریقہ کار کا صرف امریکہ میں ہی تجزیہ کیا گیا ہے۔

فیس بک پراڈکٹ مینیجر ونیسا کیلیسن برک نے بتایا کہ ’ہم جانتے ہیں کہ رفتار اہمیت رکھتی ہے جب چیزیں ضروری ہوں۔‘

خودکشیوں کو روکنے والے امریکی ادارے کے ڈائریکٹر نے ان کوششوں کی تعریف تو کی لیکن ساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ انھیں امید ہے کہ فیس بک صرف مشورے دینے کے ساتھ ساتھ ان لوگوں سے رابطہ کرنے کے لیے بھی کوشش کرے جو مدد کر سکتے ہیں۔

زبکر برگ کے مطابق یلگوردمز جیسے ضروری سافٹ ویئر کو مکمل طور پر تیار کرنے میں برسوں لگ سکتے ہیں

اس سے قبل فیس بک کے بانی مارک زکر برگ نے اعلان کیا تھا کہ ایک ایسا نیا منصوبہ تیار کیا گیا ہے جس کے تحت مصنوعی ذہانت والے سافٹ ویئر کی مدد سے سائٹ پر پوسٹ کیے جانے والے شدت پسندانہ مواد کی نگرانی کی جا سکے گی۔

انھوں نے اپنے ایک خط میں اس منصوبے کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا تھا کہ بالآخر مصنوعی ذہانت والے سافٹ ویئر ایلگوردمز دہشت گردی، تشدد، غنڈہ گردی جیسے مواد کی نشاندہی کر سکیں گے اور اس سے خودکشیاں روکنے میں بھی مدد ملے گی۔

تاہم انھوں نے کہا تھا کہ اس قسم کے سافٹ ویئر کو مکمل طور پر تیار کرنے میں برسوں لگ سکتے ہیں۔

اس سے متعلق انھوں نے تقریبا 5500 الفاظ پر مشتمل ایک خط میں تفصیلات کا ذکر کیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ فیس بک پر ہر روز اربوں کی تعداد میں مختلف طرح کے پیغامات اورتبصرے پوسٹ ہوتے ہیں اور ان کا جائزہ لینا تقریباً ناممکن ہے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے