’ای سی او کے تجارتی معاہدے کو فعال بنانے کی ضرورت‘

وزیراعظم نواز شریف نے اسلام آباد اعلامیے میں تجارت، ٹرانسپورٹ اور توانائی سمیت تعاون کے اہم شعبوں میں بھرپور توجہ دینے پر زور دیا

پاکستان کے وزیر اعظم نواز شریف نے اقتصادی تعاون کی تنظیم کی صلاحیتوں کو بروئے کار لانے کے لیے تعاون بڑھانے پر زور دیا ہے تاکہ خطے کو امن، ترقی اور خوشحالی کا گہوارہ بنایا جائے۔

بدھ کو اسلام آباد میں تنظیم کی چیئرمین شپ سنبھالنے کے بعد 13 ویں ای سی او سربراہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ اسلام آباد اعلامیہ اقتصادی چیلنجوں سے اجتماعی طور پر نمٹنے کے لیے ای سی او کے رکن ملکوں کے عزم اور اتفاق رائے کا عکاس ہو گا۔

انھوں نے کہا کہ’ہماری توجہ خطے میں رابطوں کو بڑھانا ہے تاکہ ہم ای سی او کے خطے کے لوگوں کو خوشحالی دے سکیں۔ یہ خطہ معمولی نہیں، یہ خطہ وسیع و عریض ہے ۔ گوگہ یہ خطہ زرخیز ہے اور دنیا کی کی 16 فیصہ آبادی یہاں رہتی ہے مگر ہم صرف دو فیصد تجارت کرتے ہیں جبکہ ای سی او کے ملکوں کے درمیان ہونے والی

تجارت ہماری باقی دنیا کے ساتھ ہونے والی تجارت کا بہت چھوٹا حصہ ہے۔‘

اقتصادی تعاون کی تنظیم کے 13ویں سربراہی اجلاس میں علاقائی اقتصادی تعاون اور روابط بڑھانے پر تفصیلی غور کیا گیا۔ تمام دس رکن ملک اور میزبان پاکستان سربراہ نے اجلاس میں شرکت کی جبکہ چین اور اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے بھی اجلاس میں شرکت کی۔

اجلاس کا موضوع ’علاقائی خوشحالی کے لیے روابط‘ پاکستان چین اقتصادی راہداری کے منصوبے کے تناظر میں خصوصی اہمیت کا حامل ہے۔

ای سی او کے سیکرٹری جنرل خلیل ابراہیم نے وزیراعظم کو سربراہی اجلاس کا چیئرمین منتخب ہونے پر مبارکباد دی اور امید ظاہر کی کہ اُن کی مدبرانہ قیادت میں اقتصادی تعاون تنظیم مزید ترقی کرے گی۔

ای سی او کے سیکرٹری جنرل خلیل ابراہیم نے وزیراعظم کو سربراہی اجلاس کا چیئرمین منتخب ہونے پر مبارکباد دی

وزیراعظم نواز شریف نے اسلام آباد اعلامیے میں تجارت، ٹرانسپورٹ اور توانائی سمیت تعاون کے اہم شعبوں میں بھرپور توجہ دینے پر زور دیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ رابطے کے ذریعے باہمی تعاون کے بارے میں پاکستان کے تصور کے مطابق چین پاکستان اقتصادی راہداری سے بہتر کوئی اور منصوبہ نہیں ہو سکتا۔

انھوں نے کہا کہ پاکستان جلد مشرق وسطیٰ، افریقہ اور یورپ کی منڈیوں تک آسان اور سستی رسائی فراہم کرے گا۔

وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان اقتصادی تعاون تنظیم کو مضبوط معاشی بلاک اور ترقی کا انجن بنانے کی مشترکہ سوچ کے حصول میں مدد فراہم کر سکتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ تمام رکن ملکوں کے مفادات کا احترام اور تحفظات کو حل کرتے ہوئے ای سی او کے تجارتی معاہدے کو فعال بنانے کی ضرورت ہے۔

اس سے پہلے سربراہی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے آذربائیجان کے صدر الہام علیوف نے بنیادی ڈھانچے رابطے اور نقل و حمل کے شعبوں میں اقتصادی تعاون تنظیم کے رکن ملکوں کے درمیان باہمی تعاون کی ضرورت پر زور دیا۔ انھوں نے اسلام مخالف پروپیگنڈے کی بھی مذمت کی اور واضح کیا کہ اسلام ایک پرامن مذہب ہے اور اسے دہشت گردی کے ساتھ نہیں جوڑنا چاہیے۔

اس موقع پر ترکمانستان کے صدر امام علی رحمان نے اپنے خطاب میں کہا کہ اقتصادی تعاون تنظیم کے رکن ملکوں کو خطے میں مواصلاتی روابط اور توانائی کے نیٹ ورک کے فروغ کے لیے بنیادی ڈھانچے کے مشترکہ منصوبوں پر عملدرآمد پر زیادہ توجہ دینی چاہیے۔

اجلاس کا موضوع ‘علاقائی خوشحالی کے لیے روابط’ پاکستان چین اقتصادی راہداری کے منصوبے کے تناظر میں خصوصی اہمیت کا حامل ہے

سربراہی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ایران کے صدر حسن روحانی نے کہا کہ سربراہان مملکت و حکومت کے درمیان وسیع تر افہام و تفہیم کے ساتھ ہم تنظیم کے پروگراموں اور سرگرمیوں کو آگے بڑھانے کے لیے نمایاں پیشرفت کے قابل ہوں گے۔

انھوں نے کہا کہ ای سی او ہمارے خطے کا معاشی مستقبل سنوارنے میں اہم کردار ادا کرسکتی ہے اور اس مقصد کے لیے ای سی او کی تنظیم نو کی ضرورت ہے۔ انھوں نے کہا کہ 21ویں صدی ایشیا کی معیشت کی ترقی کا دور ہے کیونکہ اقتصادی سرگرمیاں مغرب سے مشرق کو منتقل ہورہی ہیں۔

اس موقع پر ترکی کے صدر رجب طیب اردوان نے کانفرنس سے خطاب کر تے ہو ئے کہا کہ اجلاس کا بنیادی مقصد علاقائی روابط کا فروغ ہے۔ خطے کی ترقی کے لیے علاقائی روابط انتہائی ضروری ہیں۔

انھوں نے کہا کہ ترکی نے علاقائی ترقی کے لیے مختلف منصوبے شروع کیے ہیں۔ ای سی او ملک ان منصوبوں میں شامل ہوں۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے